شمالی بھارت

جامع مسجد آگرہ کی سیڑھیاں کھودنے مقدمہ دائر

عدالت نے درخواست منظور کرتے ہوئے مدعی علیہ کو نوٹس جاری کر کے 31مئ تک اپنا موقف داخل کرنے کو کہا ہے۔ ٹرسٹ کے صدر منوج کمار پانڈے کی جانب سے مقدمہ 11مئی کو داخل کیا گیا تھا۔

آگرہ: تاج نگری آگرہ میں واقع جامع مسجد کی سیڑھیوں میں مبینہ طور پر دبی بھگوان کیشودیو کی مورتی کو نکالنے کے لئے شری کرشن جنم بھومی سنرچھت سیوا ٹرسٹ نے سیول جج کی عدالت میں مقدمہ دائر کیا ہے۔

متعلقہ خبریں
تاج محل اور لال قلعہ دو دن بند رہیں گے

عدالت نے درخواست منظور کرتے ہوئے مدعی علیہ کو نوٹس جاری کر کے 31مئ تک اپنا موقف داخل کرنے کو کہا ہے۔ ٹرسٹ کے صدر منوج کمار پانڈے کی جانب سے مقدمہ 11مئی کو داخل کیا گیا تھا۔

پیر کو انتظامیہ کمیٹی شاہی مسجد آگرہ قلعہ، چھوٹی مسجد دیوان خاص، جہاں آراء بیگم مسجد آگرہ قلعی کے سکریٹری ، یوپی سنٹرل وقف بورڈ کے چیئرمین اور شری کرشن جنم استھان سیوا سنستھا کے سکریٹری کو نوٹس جاری کیا ہے۔

ٹرسٹ کے نگراں متھرا کے کتھاواچک دیوکی نندن ٹھاکر نے بتایا کہ آگرہ میں بھگوت کتھا میں انہوں نے بھائی چارہ کی اپیل کرتے ہوئے مورتیوں کو سونپنے کی بات کہی تھی لیکن کسی نے اس کا جواب نہیں دیا۔ اب وہ آئین میں حاصل حق کا استعمال کرتے ہوئے عدالت پہنچے ہیں۔ مسجد کی سیڑیوں کی کھدائی سے معاملہ صاف ہوجائے گا۔

دعویٰ کیا جاتا ہے کہ مغل حکمراں اورنگ زیب نے سال 1670 میں کیشو دیو کے مندر کو توڑ دیا تھا۔ اس نے کیشو دیو کی مورتی آگرہ واقع جامع مسجد کی سیڑیوں میں دبا دی تھیں۔

اورنگ زیب کے عہد کے تاریخ دانوں سمیت کئی تاریخ دانوں نے اس بات کا ذکر اپنی کتابوں میں کیا ہے۔ مورتیوں کو نکالا جانا چاہئے جس سے انہیں متھرا لے جاکر پوجا ارچنا کی جاسکے۔ ٹرسٹ کی لیگل ٹیم میں وکیل برجیندرسنگھ راوت، ونود شکلا، کرشنا راوت، دلیپ دوبے، نتن شرما وغیرہ شامل ہیں۔