مذہب

عصری تعلیم کیا مسلمانوں کے لئے ضروری ہے ؟

اسلام کی نظر میں جو بھی نافع علوم ہوں، ان کو حاصل کرنا مطلوب ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: علم وحکمت کی بات جہاں بھی ملے، مسلمان اس کا زیادہ حقدار ہے :

سوال:- عصری علوم حاصل کرنے کا حکم شرعی کیا ہے، کیا وہ بھی مسلمانوں کے لئے ضروری ہے ؟ (دلاور حسین، کھمم)

جواب:- اسلام کی نظر میں جو بھی نافع علوم ہوں، ان کو حاصل کرنا مطلوب ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: علم وحکمت کی بات جہاں بھی ملے، مسلمان اس کا زیادہ حقدار ہے :

الحکمۃ ضالۃ الحکیم فحیث وجدھا فھو أحق بھما( ترمذی ، حدیث نمبر : ۲۶۹۶)

آپ ﷺ نے دُعاء بھی اسی انداز پر فرمائی ہے کہ اے اللہ! میں آپ سے علم نافع کا طلب گار ہوں : اللّٰہم انی أسئلک علماً نافعاً(مصنف ابن ابی شیبہ : ۱۰؍۲۳۴ ، حدیث نمبر : ۳۵۲۳)

انسان کو جیسے ان علوم کی ضرورت ہوتی ہے، جن کا تعلق اعمالِ صالحہ سے ہے ، اسی طرح ان علوم کی بھی ہوتی ہے، جن سے دنیا میں باعزت زندگی گزارنا آسان ہو ،

حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جس نے تیر اندازی سیکھی اور پھر چھوڑ دی، وہ ہم میں سے نہیں ہے : من علم الرمی ثم ترکہ فلیس منا، أوقد عصی ( مسلم، کتاب الامارۃ، باب فضل الرمی، حدیث نمبر: ۱۹۱۹)

اسی لئے شاید ان احادیث کی وجہ سے مختلف علوم کو فرض کفایہ میں شمار کیا ہے ، علامہ طیبیؒ نے علم طب اور زراعت کو فرض کفایہ میں شمار کیا گیاہے :کالحجامۃ والزراعۃ والنساجۃ ، فإنھا من فروض الکفایۃ ( مرقاۃ المصابیح : ۱؍۴۵۷ ، حدیث نمبر : ۲۳۹)

موجودہ دور میں جو عصری علوم ہیں، وہ خوشگوار اور باعزت زندگی گزارنے ، روزگار حاصل کرنے اور بہت سے دینی کاموں میں معاون ہونے کے لئے وہ بے حد ضروری ہیں؛

اس لئے مسلمانوں کو عصری تعلیم کی طرف پوری توجہ دینی چاہئے اور ایسے ادارے قائم کرنے چاہئے جن میں اسلامی ماحول کے ساتھ بہتر معیار پر عصری تعلیم دی جاتی ہو ۔

a3w
a3w