دہلی

نوٹ بندی، مودی حکومت کی ہمالیائی غلطی تھی، کانگریس کی تنقید

بی جے پی زیرقیادت مرکزی حکومت کے نوٹ بندی کے فیصلہ کے 7 سال مکمل ہونے پر کانگریس نے چہارشنبہ کے روز کہا کہ وہ (نوٹ بندی) اپنے مطلوبہ مقاصد حاصل کرنے میں ناکام رہی۔

نئی دہلی: بی جے پی زیرقیادت مرکزی حکومت کے نوٹ بندی کے فیصلہ کے 7 سال مکمل ہونے پر کانگریس نے چہارشنبہ کے روز کہا کہ وہ (نوٹ بندی) اپنے مطلوبہ مقاصد حاصل کرنے میں ناکام رہی کیونکہ یہ مودی حکومت کی ”ہمالیائی غلطی“ تھی اور اس بغیر سوچے سمجھے لئے گئے فیصلہ کی وجہ سے اس کے (مودی حکومت کے) ہاتھ خون میں رنگے ہوئے ہیں۔

متعلقہ خبریں
دہلی پولیس کی کارروائی کے خلاف کانگریس ہائیکورٹ سے رجوع
جموں و کشمیر میں اسمبلی الیکشن کب ہوگا، کانگریس کا سوال
دونوں جماعتوں نے حیدرآباد کو لیز پر مجلس کے حوالے کردیا۔ وزیر اعظم کا الزام (ویڈیو)
بی جے پی اور کانگریس دونوں ریزرویشن مخالف : مایاوتی
کانگریس نے توہین کیلئے ہندو دہشت گردی کا لفظ دیا: یوگی

کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ 7 سال پہلے آج ہی کے دن 8 نومبر 2016کو وزیراعظم نریندر مودی نے بے فکری قوم کو اچانک نوٹ بندی کا زخم پہنچایا تھا۔ اس فیصلہ نے ہندوستانی معیشت کی کمر توڑدی اور گھمنڈ‘ غیرانسانی اور معاشی ناخواندگی کے منفرد امتزاج کا خلاصہ کردیا جوکہ مودی حکومت کی خصوصیت ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس بھونڈے مذاق کو اس وقت دوبارہ دُہرایا گیا جب 24 مارچ 2020 کو غیرمنصوبہ بند اچانک لاک ڈاؤن نافذ کردیا گیا جس کے نتیجہ میں لاکھوں تارکین وطن مزدوروں کو سینکڑوں اور ہزاروں کیلو میٹر پیدل چل کر گھر جانا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی کی جانب سے عوام کی تکالیف کا مذاق اڑانے‘ ان پر ہنسنے اور یہ کہنے کو کہ ”گھر میں شادی ہے‘ پیسہ نہیں ہے‘ کون بھول سکتا ہے۔

سینکڑوں غریب اورمتوسط طبقہ کے افراد اپنے نوٹ تبدیل کرانے کے لئے طویل قطاروں میں ٹھہرے ٹھہرے فوت ہوگئے جبکہ دولتمندوں نے اپنے بینک نوٹس بہ آسانی تبدیل کرالئے‘ اس بات کو کون بھول سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نوٹ بندی کے ساتھ ساتھ عجلت میں اور خراب منصوبہ بندی کے ساتھ نافذ کردہ جی ایس ٹی (گڈس اینڈ سرویسس ٹیکس) نے ہندوستان میں ملازمتیں پیدا کرنے والے چھوٹے اور اوسط کاروباروں کو ختم کردیا اور اس کے نتیجہ میں 45 سال میں سب سے زیادہ بے روزگاری پیدا ہوئی۔

معاشی بحالی کا خاتمہ ہوگیا جو 2013 میں شروع ہوئی تھی جبکہ نوٹ بندی اپنے ان مقاصد کو حاصل کرنے میں ناکام رہی جن کا ذکر کیا گیا تھا۔ اس کے نتیجہ میں خاص طورپر مٹھی بھر بڑی اجارہ داریوں کے پاس دولت اور طاقت اکٹھا ہوگئی جنہوں نے بی جے پی کو مالیاتی طورپر برقرار رکھا ہے۔

دوسری طرف اسی اجارہ داری کی وجہ سے پیدا ہونے والی بے روزگاری اور مہنگائی سے نمٹنے کے لئے لوگ جدوجہد کررہے ہیں۔ کانگریس قائد نے ناکامیاں گنواتے ہوئے کہا کہ نوٹ بندی کی وجہ سے جی ڈی پی کی نمو مکمل طورپر اُلٹی ہوگئی جس نے 2011 سے رفتار پکڑی تھی۔

ہندوستان میں جی ڈی پی کی شرح نمو 2011 میں 5.2 فیصد تھی جو مسلسل بڑھتے ہوئے 2016 میں 8.3 فیصد ہوگئی تھی۔ بعدازاں نوٹ بندی کی تباہی آئی اور شرح نمو گھٹنی شروع ہوئی۔ کووِڈ 19کی عالمی وباء سے پہلے یہ صرف 4 فیصد رہ گئی تھی۔