مبینہ طور پر پاکستان زندہ باد کے نعرے لگانے کے الزام پر سپریم کورٹ میں بحث
آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی عرضیوں پر سپریم کورٹ کے سامنے سماعت کے دوران سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے اہم عرضی گزار نیشنل کانفرنس کے رکن پارلیمنٹ محمد اکبر لون کے مبینہ طور پر جموں وکشمیر اسمبلی میں ’پاکستان زندہ باد‘ کے نعرے لگانے کا معاملہ پیر کو زور و شور سے اٹھایا۔
نئی دہلی: آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی عرضیوں پر سپریم کورٹ کے سامنے سماعت کے دوران سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے اہم عرضی گزار نیشنل کانفرنس کے رکن پارلیمنٹ محمد اکبر لون کے مبینہ طور پر جموں وکشمیر اسمبلی میں ’پاکستان زندہ باد‘ کے نعرے لگانے کا معاملہ پیر کو زور و شور سے اٹھایا۔
چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ اور جسٹس سنجے کشن کول، جسٹس سنجیو کھنہ، جسٹس بی آر گوئی اور جسٹس سوریہ کانت کی آئینی بنچ کے سامنے بحث کرتے ہوئے سالیسٹر جنرل نے سرکردہ درخواست گزار لون کو ایک حلف نامہ داخل کرنے کی ہدایت مانگی۔
آئینی بنچ نے کہا کہ وہ ان الزامات پر درخواست گزار سے جواب طلب کرے گی۔
مسٹر مہتا نے بنچ کے سامنے دلیل دی کہ جموں و کشمیر اسمبلی میں مبینہ طور پر ‘پاکستان زندہ باد’ کا نعرہ لگانے والے ایم پی لون کو ہندوستانی آئین کے ساتھ اپنی وفاداری کا حلف نامہ داخل کرنا چاہئے جس میں کہا گیا ہے کہ وہ دہشت گردی اور علیحدگی پسندی کی مخالفت کرتے ہیں۔
مسٹر مہتا نے مرکزی حکومت کی نمائندگی کرتے ہوئے کہاکہ "وہ (لون) کوئی عام آدمی نہیں ہے، لیکن وہ ایک رکن پارلیمنٹ ہے۔یہ کافی نہیں ہے کہ وہ پچھتاوے کا اظہار کرے۔” انہوں نے کہاکہ ان کا کہنا ہے کہ میں جموں و کشمیر یا کسی اور جگہ دہشت گردی اور پاکستان کی علیحدگی پسند سرگرمیوں کی مخالفت اور اعتراض کرتا ہوں۔ یہ ریکارڈ پر آنا چاہیے۔‘‘
مسٹر مہتا نے اس بات پر زور دیا کہ چونکہ وہ (لون) آرٹیکل 370 کی منسوخی کو چیلنج کرنے والے سرکردہ درخواست گزار ہیں، اس لیے انہیں ہندوستانی آئین سے وفاداری کا حلف نامہ جمع کرانا چاہیے۔
اتوار کو سپریم کورٹ کے سامنے ایک مداخلت کی درخواست دائر کی گئی تھی جس میں لون کی ساکھ پر سوالات اٹھائے گئے تھے، جو اہم درخواست گزاروں میں شامل تھے۔
کشمیری پنڈتوں کی نمائندگی کرنے والی ایک سرکردہ تنظیم روٹس ان کشمیر نے اپنی عرضی میں دعویٰ کیا ہے کہ لون جموں و کشمیر میں سرگرم علیحدگی پسند قوتوں کا جانا پہچانا حامی ہے۔ ماضی میں انہوں نے جموں و کشمیر اسمبلی کے فلور پر بھی پاکستان کے حق میں نعرے لگائے تھے۔
مداخلت کی درخواست کے ذریعے یہ دعویٰ کیا گیا کہ لون 2002 سے 2018 تک قانون ساز اسمبلی کے رکن رہے اور انہوں نے جموں و کشمیر اسمبلی کے فلور پر ‘پاکستان زندہ باد’ جیسے نعرے لگائے۔
ان کے دعوے کی تائید میں کئی میڈیا رپورٹس کا حوالہ دیا گیا ہے۔
‘روٹس ان کشمیر’ کی طرف سے داخل کردہ مداخلت کی درخواست میں کیس میں کچھ اضافی دستاویزات اور حقائق کو ریکارڈ پر لانے کی کوشش کی گئی ہے۔
درخواست میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ انہوں (لون) نے نہ صرف نعرے لگانے کا اعتراف کیا بلکہ صحافیوں کے پوچھنے پر معافی مانگنے سے بھی انکار کردیا۔ یہ بھی دعویٰ کیا گیا کہ میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے وہ (لون) اپنی شناخت ہندوستانی کے طور پر کرنے سے ہچکچاتے تھے۔ یہ دعویٰ کیا گیا کہ اسی طرح وہ اپنے جلسوں میں بھی پاکستان نواز جذبات پھیلانے کے لیے جانے جاتے تھے۔