حیدرآباد

یکساں سیول کوڈ کی مخالفت میں لاء کمیشن کو ای میلس کرنے کا مشورہ: تعمیر ملت

کل ہند مجلس تعمیرملت کے پریس نوٹ کے مطابق یکسا ں سیول کوڈ مسلمانان ہند کو کسی بھی صورت میں قابل قبول نہیں ہوسکتا۔ دستور نے ہر مذہب کو پوری پوری آزادی دی ہے کہ اپنی پرسنل لاء،اپنے مذہبی قانون کے تحت زندگی گزاریں۔

حیدرآباد: کل ہند مجلس تعمیرملت کے پریس نوٹ کے مطابق یکسا ں سیول کوڈ مسلمانان ہند کو کسی بھی صورت میں قابل قبول نہیں ہوسکتا۔ دستور نے ہر مذہب کو پوری پوری آزادی دی ہے کہ اپنی پرسنل لاء،اپنے مذہبی قانون کے تحت زندگی گزاریں۔

1937 شریعت ایکٹ میں مسلم پرسنل بورڈ کو بھی منظور کیا گیا۔ جو ملک کے تمام ریاستوں میں یکساں طورپر نفاذ نہیں اور مسلم روایتی قانون کے تحت چلتے ہیں جس کے کئی قوانین شریعت ایکٹ سے متصادم ہے۔

عیسائی پرسنل لاء کے بھی کچھ ایسی ہی ہیں۔ پریس نوٹ میں کہاگیا کہ دستور سازی دوران کامن سیول کوڈ کو بھی حمایت کی گئی تھی کہ مسلم قائدین کی مخالفت کے تحت دستور میں اپنے اپنے پرسنل لاء پر عمل کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔ یہ ملک مختلف مذاہب کے ماننے والو ں کا گہیوارہ ہے‘ جہاں ہند و مسلم عیسائی،جین قابل ذکر ہیں۔

یکساں سیول کوڈ کے مسئلہ کو چھیڑ کر ملک میں سیاسی فوائد اٹھانے کی سونچی سمجھی سازش نظر آتی ہے۔ تعمیرملت کے صدر نے کہا کہ نے امریکہ اور برطانیہ کی وہاں بھی ہر ریاست کا اپنا الگ قانون ہے اسکے باوجود یہ ممالک ترقی یافتہ ہیں۔

ہندوستان ایک ایسا ملک ہے جہاں سب سے زیادہ مذاہب کے ماننے والے اور مختلف زبانوں کو بولنے والے بستے ہیں۔ایسے میں یونیفارم سیول کوڈ نافذ نہیں کیاجاسکتا ہے۔مسلمانوں کو چاہئے کیسے بھی ہوں اور کسی بھی عقیدہ اور مسلک کا حامی ہو مسلم پرسنل لاء کے تحت متحد ہیں اور اللہ ورسولؐ کے بتائے قانون کی پاسداری کو ہمیشہ اپنا فرض سمجھتے ہے۔

پریس نوٹ میں میراث کا کوئی تصور نہیں تھا جبکہ اسلام میں میراث کی اجازت دی گئی اور قرآن مجید میں میراث کے تعلق سے جوآیتیں نازل ہوئی ہیں وہ عورتوں کے حقوق کیلئے آئی ہے۔ تنظیم نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ میڈیا میں ایکساں سیول کوڈ کے تعلق سے جو مباحثیں کررہے جارہے ہیں وہ مناسب نہیں ہیں۔

کوشش یہ کی جارہی ہے کہ آہستہ آہستہ مسلمانوں کویکساں سیول کوڈ کے ذریعہ اپنے مذاہب سے بے زارکردیں مگر مسلمان ہر طرح کی قربانی دے سکتا ہے مگر پرسنل لاء میں نمک برابر تبدیلی نہیں کرسکتا ہے۔ تعمیرملت نے تمام مسلمانوں سے گذارش کی ہے کہ لاء کمیشن کو اپنے ای میل کے ذریعہ اپنا احتجاج درج کروائیں۔

28 جولائی آخری تاریخ ہے۔ابھی چند دن باقی ہے ان دنوں کا صحیح استعمال کرتے ہوئے لاء کمیشن کو لاکھوں ہی نہیں بلکہ کڑروں ای میل کئے جائیں۔ اس سلسلہ میں تمام مذاہبی سیاسی جماعتوں کے ساتھ ساتھ مساجد کی کمیٹی بھی اپنا فرض کو سمجھتے ہوئے اس معاملہ میں عوام کی رہبری کرے۔