حیدرآباد

تلنگانہ میں جملہ 250پاکستانی شہری مقیم، 27 اپریل تک ملک چھوڑنے کی ہدایت

ڈی جی پی جتیندر نے گذشتہ روز احکامات جاری کرتے ہوئے کہا کہ رعایت یافتہ افراد اور طویل مدتی ویزے پر آنے والوں کے سوا دیگر تمام پاکستانی شہریوں کو مقررہ مدت میں واپس پاکستان جانا ہوگا۔ اس سلسلہ میں ایک سرکاری اعلامیہ جاری کیا گیا۔

حیدرآباد: ریاست تلنگانہ میں جملہ 250پاکستانی شہری مقیم ہیں۔حیدرآباد پولیس کمشنریٹ حدود میں 208، سائبرآباد حدود میں 39 اور رچہ کنڈہ حدود میں تین پاکستانی شہری موجود ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔ ان میں سیاحتی ویزوں پر آنے والوں کی تعداد بہت کم ہے، جب کہ زیادہ تر طویل مدتی ویزوں پر مقیم ہیں۔

متعلقہ خبریں
پہلگام دہشت گرد حملے کے متاثرین سے اظہار یکجہتی کیلئے کینڈل مارچ
پاکستانی پنجاب میں بڑا حملہ ناکام، 33 دہشت گرد گرفتار
پاکستان میں ججس کے قافلہ پر حملہ، 2پولیس عہدیدار ہلاک

ملک بھر میں سنسنی پھیلانے والے پہلگام دہشت گرد حملے کے پس منظر میں، مرکزی حکومت نے ہندوستان میں موجود پاکستانیوں کے ویزے منسوخ کرنے کا اعلان کیا تھا۔ مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے بذات خود تمام ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ سے بات کی تھی۔

ڈی جی پی جتیندر نے گذشتہ روز احکامات جاری کرتے ہوئے کہا کہ رعایت یافتہ افراد اور طویل مدتی ویزے پر آنے والوں کے سوا دیگر تمام پاکستانی شہریوں کو مقررہ مدت میں واپس پاکستان جانا ہوگا۔ اس سلسلہ میں ایک سرکاری اعلامیہ جاری کیا گیا۔

اعلامیہ کے مطابق، طبی بنیادوں پر آنے والے افراد کو 29 اپریل تک کی مہلت دی گئی ہے، جب کہ دیگر افراد کو 27 اپریل تک ملک چھوڑنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ پنجاب میں واقع اٹاری سرحد 30 اپریل تک کھلی رہے گی۔ سفارتی اور سرکاری ویزوں پر آنے والے افراد پر ویزا منسوخی کا فیصلہ لاگو نہیں ہوگا۔ پولیس کے مطابق ریاست میں خاص طور پر حیدرآباد میں پاکستانی شہری اپنے رشتہ داروں سے ملاقات کے لئے آتے ہیں اور اکثر طویل مدتی ویزے حاصل کرتے ہیں۔

 اس طرح 190 افراد کی آمد کی تصدیق ہوئی ہے جب کہ مزید 50 افراد مختلف ویزوں پر آئے ہیں۔ چند ایک کے علاوہ باقی سب سیاحتی یا عارضی ویزوں پر ہیں۔ کھلاڑیوں، صحافیوں وغیرہ کو سارک ویزے جاری کیے جاتے ہیں، مگر ریاست میں اس وقت ایسے کوئی افراد موجود نہیں ہیں۔

نہ ہی کوئی سفارتی یا سرکاری ویزوں پر آیا ہے۔ پولیس نے کارروائی شروع کی ہے، مگر اس میں کئی چیلنجس درپیش ہیں۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق بعض افراد کا پتہ نہیں چل سکا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ مقررہ مدت کے اندر تمام افراد کی شناخت کر لی جائے گی۔بعض معاملات میں بھی ابھی تک حتمی فیصلہ نہیں ہو سکا۔

 تلگومیڈیا کے مطابق مثال کے طور پر حیدرآباد کے ہمایوں نگر کی حبیب النساء اپنے شوہر کے ساتھ کافی عرصہ قبل پاکستان گئی تھیں اور دونوں نے پاکستانی شہریت اختیار کرلی تھی۔ کچھ عرصہ بعد وہ دونوں حیدرآباد واپس آگئے، لیکن یہاں ان کے شوہر کا انتقال ہو گیا۔

حبیب النساء ہر سال اپنے ویزے کی توسیع کرواتی رہی ہیں۔ انہوں نے بھارتی شہریت کے لیے درخواست دی تھی، جسے حکومت نے مسترد کر دیا۔ قانوناً وہ اب بھی پاکستانی شہری ہیں، اور ان کے بارے میں فیصلہ کرنا حکام کے لیے مشکل ہو رہا ہے۔ اسی طرح، متحدہ عرب امارات میں کام کرنے والی حیدرآبادی خاتون نے ایک پاکستانی نوجوان سے شادی کی۔

 ان کا ایک بیٹا بھی پیدا ہوا۔ بعد میں وہ خاتون اپنے بیٹے کو لے کر حیدرآباد آگئیں، جبکہ اس کا شوہر نیپال کے راستے جعلی دستاویزات کے ذریعہ ہندوستان میں داخل ہوکر اپنی بیوی کے ساتھ مقیم تھا۔

حکام نے اسے گرفتار کرکے جیل بھیج دیا، اور وہ اب ضمانت پر ہے۔ کیس عدالت میں زیر سماعت ہونے کے سبب، اس نوجوان کے بارے میں بھی کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہو سکا۔ حکام کا کہنا ہے کہ اس نوعیت کے مزید کئی معاملات زیر غور ہیں۔