تلنگانہ

پھلوں کا بادشاہ آم، ناسازگار موسم کا شکار

ہم سب جانتے ہیں کہ آم پھلوں کا بادشاہ ہے۔ بازار میں چاہے جتنی اقسام کے پھل ہوں، آم سرفہرست رہتا ہے۔ جاریہ موسم کے دوران پھلوں کے بادشاہ کو کئی دشواریوں کا سامنا ہے۔

حیدرآباد (این ایس ایس) ہم سب جانتے ہیں کہ آم پھلوں کا بادشاہ ہے۔ بازار میں چاہے جتنی اقسام کے پھل ہوں، آم سرفہرست رہتا ہے۔ جاریہ موسم کے دوران پھلوں کے بادشاہ کو کئی دشواریوں کا سامنا ہے۔

ناسازگار موسمی حالات آم کی کاشت میں رکاوٹ بن گئے ہیں۔ موسم گرما کا نصف حصہ مکمل ہوچکا ہے، اس کے باوجود بازار میں زیادہ آم نہیں دیکھے جارہے ہیں۔

ریاست میں 3لاکھ ایکڑ رقبہ پر آموں کی کاشت کی جاتی ہے اور غیرمنقسم ضلع نلگنڈہ میں 24ہزار 584 ایکڑ پر آم اگائے جاتے ہیں۔ ضلع سوریہ پیٹ میں 11 ہزار 460 ایکڑ پر، ضلع یدادری میں 10874 ایکڑ پر اور ضلع نلگنڈہ میں 2250 ایکڑ پر آم اگائے جاتے ہیں۔ متحدہ ضلع میں زیادہ تر رقبہ پر بیگن پلی (بے نشان) قسم کے آم اگائے جاتے ہیں۔ دسہری، حمایت، کیسری، ملیکا اقسام کے آم کھانے اور جوس بنانے کیلئے استعمال کئے جاتے ہیں جبکہ جلال، نیلم اور ٹیلہ گلابی اقسام کے آم آچار کیلئے استعمال کئے جاتے ہیں۔

ضلع محبوب نگر کے کولاپور کے ایک کسان چندروڈو نے بتایا کہ جاریہ سال ریاست کے ضلع ناگر کرنول کے کولاپور میں آموں کے کسانوں کو دشوار وقت کا سامنا کرنا پڑا حالانکہ یہ ضلع آموں کیلئے مشہور ہے۔ اس علاقہ کے زیادہ تر آم بیرونی ممالک کو برآمد کئے جاتے ہیں۔ ضلع میں بیگن پلی قسم کا آم بھی اگایا جاتا ہے۔

جاریہ سال متوقع مقدار میں فصل نہ ہونے سے کسانوں کو نقصانات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ عموماً ہر موسم گرما میں مارچ کے مہینہ سے ہی آم بازار میں آنا شروع ہوجاتے ہیں۔ جاریہ سال اپریل کا مہینہ قریب الختم ہے اس کے باوجود متوقع مقدار میں آم بازار میں دکھائی نہیں دے رہا ہے۔ جنوری میں آم کے درخت پر پھول لگنا شروع ہوجاتے ہیں۔ اس مرتبہ فروری میں پھول آنا شروع ہوئے۔

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ مارچ تک برف باری، شبنم اور نمی کی وجہ سے پھول آنے کے مرحلہ میں آموں کی فصل کو شدید نقصان پہنچا۔ عموماً فی ایکڑ 5 تا6ٹن آم کی فصل حاصل ہوتی ہے۔ جاریہ سال یہ 2 تا3 ٹن کے درمیان رہی۔ انہوں نے بتایا کہ پانی کی کمی اور موسم کو برداشت نہ کرپانے کی وجہ سے آموں کی فصل حاصل ہونے میں دشواریاں پیش آرہی ہیں۔

زیادہ تر باغیچے تقریباً20 سال پہلے لگائے گئے تھے، اب ان سے حاصل ہونے والی فصل میں کمی آچکی ہے۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ جاریہ سال درجہ حرارت میں زیادتی اور تیز وتُند ہواؤں کی وجہ سے آم مطلوبہ سائز تک پہنچنے سے پہلے درخت سے گر جارہا ہے۔ انہوں نے افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ فصل کی کمی کی وجہ سے ان کی سرمایہ کاری ثمر آور ثابت نہیں ہوئی۔

غیرموسمی بارش کی وجہ سے کولاپور میں آموں کے کسانوں کو بھاری نقصانات اٹھانے پڑے۔ وہ حکومت سے اپیل کررہے ہیں کہ اس بحران کی گھڑی میں وہ ان کی مدد کرے۔ اس ضلع میں 33ہزار ایکڑ کے رقبہ پر عام اگائے جاتے ہیں۔ 23ہزار ایکڑ کا رقبہ کولاپور کے 4 منڈلوں کی حدود میں واقع ہے۔

ہر سال فصل میں کمی ہورہی ہے۔ بازار میں آم کی قیمت میں کسی قدر اضافہ ہوا تھا جس کی وجہ سے کسانوں کو مدد مل رہی تھی۔ فی الحال بازار میں آم زیادہ مقدار میں نہیں ہے اس کے باوجود قیمت گھٹ چکی ہے۔ گزشتہ سال آم کی قیمت دیڑھ سو روپے فی کلو تک پہنچ گئی تھی لیکن آج سائز کے لحاظ سے 100روپے فی کلو تک آم فروخت کئے جارہے ہیں۔ تاجرین کا کہنا ہے کہ آم کی طلب میں کمی کی وجہ سے قیمت نہیں بڑھ رہی ہے۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ انہیں فی کلو صرف 30 تا 40 روپے آمدنی حاصل ہورہی ہے۔