دہلیسوشیل میڈیا

پہلگام حملہ، کئی مسلمان ملازمتوں سے محروم، کشمیری طلباء کو نشانہ بنانے کے واقعات (ویڈیوز)

پہلگام دہشت گرد حملوں کے بعد ملک بھر میں مسلمانوں کے خلاف پر تشدد رد عمل دیکھاجارہاہے۔ اس سانحہ کے بعد مسلم ورکرس کو زبردستی ملازمتوں سے نکال دیاگیا۔

نئی دہلی (منصف نیوز بیورو) پہلگام دہشت گرد حملوں کے بعد ملک بھر میں مسلمانوں کے خلاف پر تشدد رد عمل دیکھاجارہاہے۔ اس سانحہ کے بعد مسلم ورکرس کو زبردستی ملازمتوں سے نکال دیاگیا۔

ان کی دکانوں کو توڑپھوڑ کی گئی اور بے قصور کشمیری طلباء پر وحشیانہ حملے کئے گئے اور دھمکیاں دی گئیں۔کئی افراد خوفزدہ اور مایوسی کا شکار ہوگئے۔ ایسا معلوم ہوتاہے کہ ملک کا نازک سماجی تانا بانا مزید تار تار ہوگیا کیونکہ بعض انتہاپسند ہندوگروپس اور تنظیموں نے نفرت اور فرقہ وارانہ اختلاف پیدا کرنے اس موقع پر فائدہ اٹھایا ہے۔

سوشیل میڈیا پر گردش کرنے والے ویڈیوز میں مسلم مزدوروں کو کام کے مقام سے بھاگنے کے افسوسناک مناظر دیکھے جاسکتے ہیں۔ دکانات کو تباہ کیا جارہاہے اور طلباء پر جسمانی حملے کئے جارہے ہیں۔

یہ تمام سرگرمیاں عدم رواداری اور ناانصافی کی انتہاپریشان کن تصویر پیش کرتی ہیں۔ اتر پردیش کے ضلع ہتھرس میں ہندو انتہاپسندوں کے گروپ نے مسلم مزدوروں کو کام جاری رکھنے سے روک دیا جس کے نتیجہ میں شری بال کیشور مہادیو مندر پر تعمیری کام اچانک رک گیا۔

مزدور اپنے معمول کے کام انجام دے رہے تھے۔ ان کا سامنا کیاگیا اور کہاگیا کہ پہلگام میں ہندو سیاح کے قتل کے لیے مسلمان ذمہ دار ہیں۔ہندو لیڈروں پروین ورشنی‘پروین کھنڈوال‘گوپال کرشنا شرما اور دیویندر ورما نے کھلے عام اعلان کیا۔ ”پہلگام واقعہ کے بعد ہم تمہارا بائیکاٹ کررہے ہیں“۔

سارا ہندو سماج برہم ہے۔ہم مسلمانوں کو اپنے مندروں اور مکانات میں کام کرنے کی مزید اجازت نہیں دیں گے۔ بے قصور ورکرس کو بھگائے جانے کے دلسوز مناظر نے کئی افراد کو صدمہ کا شکار بنادیا۔ ہریانہ میں مزید سخت رد عمل ظاہر کیاگیا۔ ویڈیو ز میں دیکھاجاسکتاہے کہ کئی ہجوم غیر مسلح مسلمانوں کو برسر عام حملوں کا نشانہ بنارہے ہیں۔ ایک باریش شخص کو ہجوم کی جانب سے مارپیٹ کئے جانا کا ویڈیو بھی سامنے آیا ہے۔

ایک اور ویڈیو میں ایک مسلم دکاندار کی دکان میں توڑپھوڑ کی جارہی ہے جہاں نہ صرف جائیداد کو تباہ کیاگیا بلکہ دکاندار کو بری طرح مارپیٹ بھی کی گئی۔ کھانے پینے کا سامان لوٹ لیاگیا۔ نفرت کی بڑھتی لہر میں کئی مسلم خاندانوں کو خوفزدہ اور اپنے آپ کو بے بس محسوس کرنے پر مجبور کردیاہے۔

ایک دکاندار نے کہاکہ ہم دہشت زدہ ہیں۔ ہم یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ ایک ایسے جرم کی سزا کیوں دی جارہی ہے جس میں ہمارا کوئی حصہ نہیں ہے۔ ہم تو امن وامان کے ساتھ رہناچاہتے ہیں‘ کشمیری مسلمانوں کو نشانہ بنایا جانا اس رد عمل کا انتہائی پریشان کن پہلو ہے۔ کشمیری طلباء مختلف ہندوستانی شہروں میں زیر تعلیم ہیں۔

چند ی گڑھ‘دہرہ دون‘ اتراکھنڈ‘اترپردیش اور ہماچل پردیش سے موصولہ اطلاعات میں کہاگیا ہے کہ کشمیری طلباء کو ہراساں کیا جارہاہے۔ جسمانی حملے کئے جارہے ہیں او ران کے کرایہ کے مکانات اور یونیورسٹی کے ہاسٹلوں سے زبردستی نکالا جارہاہے۔ چندی گڑھ میں ایک کشمیری طالب علم نے دہشت زدہ کرنے والے حملے کے بارے میں بتایا۔ انہوں نے کہاکہ صبح3 بجے ہندو طلباء ہمارے فلیٹ میں گھس گئے اور ہمیں بری طرح مارپیٹ کی۔

ہمارے پاس اپنا دفاع کرنے کا کوئی طریقہ نہیں تھا۔ دہرہ دون میں جو کشمیریوں کا ایک بڑا مرکز ہے‘ ہندو انتہاپسند گروپ ”ہند و رکھشا دل“ کی جانب سے دھمکیاں دیئے جانے کے بعد کئی لوگ فرار ہوگئے۔ رکھشا دل کے ارکان نے کہاکہ اگر شہر کا تخلیہ نہ کیاجائے تو کسی بھی کشمیری کو زندہ نہیں چھوڑیں گے۔