مذہب

عید میلاد النبیﷺ، ایک اپیل: نوجوانانِ ملت اپنے مسائل کے حل کیلئے برقی رفتار سے علم حاصل کریں

علم سے بے اعتنائی مسلمانوں کے زوال کا بنیادی سبب بنی۔ پیغمبرانہ اقوال کی ایک بڑی تعداد  مسلمانوں کو دنیا کے کسی بھی علاقہ سے ہر علم حاصل کرنے کی ترغیب دیتی ہے۔ ایسے ہی چند ارشادات نبویؐ ذیل میں پیش کی جاتی ہیں۔

از ڈاکٹر محمد اقتدار حسین فاروقی

ہندوستان میں پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و سلم کا یوم ولادت عید میلاد النبیؐ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ ہر سال ربیع الاول کے مہینے کے  12ویں دن (اسلامی قمری تقویم کے مطابق سال کا تیسرا مہینہ)۔ یہ دن گریگورین کیلنڈر کے اعتبار سے بدل جاتا ہے۔

چنانچہ اس سال یوم پیدائش 28 ستمبر 2023 کو ہے۔ عید میلاد النبیؐ کے موقع پر جلسوں کا اہتمام کیا جاتا ہے جس میں اسلامی اسکالرز ،امت کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات دنیا اور آخرت میں ان کے فائدے کی  یاد دلاتے ہیں۔ یہ محفل میلاد ربیع الاول کے پورے مہینہ چھوٹی  بڑی محفلوں کے ساتھ جاری رہتی ہیں۔

اس حقیقت کے پیش نظر کہ اس وقت دنیا بھر کے مسلمان تعلیم (علم) کے میدان میں پیچھے ہیں، جو ان کے مصائب کی بنیادی وجہ ہے، بہت سے علمائے کرام (اسلامی اسکالرز) مسلمانوں کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایت کے مطابق علم حاصل کرنے کی تلقین بھی کرتے ہیں۔

علم سے بے اعتنائی مسلمانوں کے زوال کا بنیادی سبب بنی۔ پیغمبرانہ اقوال کی ایک بڑی تعداد  مسلمانوں کو دنیا کے کسی بھی علاقہ سے ہر علم حاصل کرنے کی ترغیب دیتی ہے۔ ایسے ہی چند ارشادات نبویؐ ذیل میں پیش کی جاتی ہیں۔

’’علم حاصل کرنا ہر مسلمان (مرد ہو یا عورت) پر فرض ہے۔‘‘ (ماخوذ:  ابن ماجہ)

’’جو شخص علم کی تلاش میں کسی راستے پر نکلے، اللہ تعالیٰ اس کے لئے جنت کا راستہ آسان کر دے گا۔‘‘ (ماخوذ: صحیح مسلم)

’’بے شک ملائکہ طالب علم کے لئے اپنے پر پھیلائے رکھتے ہیں۔‘‘ (ماخوذ ابی داؤد)

’’بغض کسی مومن کے دل میں داخل نہیں ہوتا۔‘‘ (ماخوذ: ابن ماجہ)

’’طالب علم کا فرض ہے کہ وہ ہر ایک کے ساتھ تعظیم سے پیش آئے اور اپنے سے پہلے والوں کے طریقے پر چلے۔‘‘ (ماخوذ: جامع بیان العلم)

’’جب انسان مر جاتا ہے تو اس کے اعمال ختم ہو جاتے ہیں سوائے تین کے، صدقہ جاریہ، نفع بخش علم (علم نافع) یا نیک اولاد جو اس کے لئے دعا کرے۔‘‘ (ماخذ: صحیح مسلم)

’’علم رکھنے والے کے لئے یہ مناسب نہیں کہ وہ سیکھنا ترک کردے۔‘‘ (ماخوذ: جامع بیان العلم)

’’علم والا شیطان پر زیادہ سخت ہوتا ہے۔‘‘ (ماخوذ: ابن ماجہ)

’’علم حاصل کرو خواہ اس کے لئے چین ہی کیوں نہ جانا پڑے۔‘‘ (ماخوذ: ابن ماجہ)

’’عالم کی فضیلت عبادت گزار پر ایسی ہے جیسے چاند کی فضیلت تمام آسمانی اجسام پر۔‘‘ (ماخوذ: ابن ماجہ)

’’متحد امت پر اللہ کا فضل ہوتا ہے۔‘‘ (ماخوذ: الترمذی)

’’بے شک جہالت کا واحد علاج سوال کرنا ہے۔‘‘ (ماخوذ: ابی داؤد)

’’بے شک اللہ کے نزدیک شخص ناپسندیدہ جو گفتگو (دلیل) میں سخت ہو۔‘‘ (ماخوذ: صحیح مسلم)

’’پیشگی علم کے بغیر علاج و معالجہ نامناسب ہے۔‘‘ (ماخوذ :ابن ماجہ)

’’حکمت (علم) ایک مومن کی کھوئی ہوئی دولت ہے۔ اس کے حصول کی سعی کرو۔’’ (ماخذ :الترمذی)

’’قیدی (جنگی) کو آزادی دو اگر وہ چار مسلمانوں کو لکھنا پڑھنا سکھائے۔‘‘ (اسلام کے ابتدائی دور میں پیغمبر کا حکم) (ماخوذ مسلم۔البخاری)

’’مومن کے لئے زندگی پیدائش سے قبر تک علم حاصل کرنے کا سفر ہے۔‘‘ (حدیث)

یہ پیغمبرانہ اقوال اسلام کی پوری تاریخ میں گونجتے رہے اور مسلمانوں کو علم حاصل کرنے کی ترغیب دیتے رہے۔ مسلمانوں کا تہذیب کے عروج پر پہنچنا ان کی دنیاوی علم کی پیاس کی وجہ سے تھا۔ ان کا زوال اس وقت شروع ہوا جب انہوں نے دینی علم کو اپنا فرض سمجھا اور جدیدیت کا راستہ ترک کر دیا۔

اگر مسلمانوں کو اسلامی نشاۃ ثانیہ کی طرف بڑھنا ہے تو انہیں نئے سائنسی نظام سے ہم آہنگ کرنا ہوگا۔ اسلام دراصل عقلیت پسندی کا مذہب ہے اور فطرت کے عین مطابق ہے۔ دنیا تیزی سے بدل رہی ہے۔

امت مسلمہ کو نئی دنیا کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لئے سخت محنت کرنا ہوگی۔ اگر کسی قوم یا گروہ کو ان کے سربراہوں  نے نئے عالمی نظام کے مطابق ہم آہنگ ہونے اور جدید علوم سے رغبت کی اجازت نہیں دی تو اس قوم کو معاشرے میں ذلت آمیز امتیاز کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔  

ملت کو یہ حکم یاد رہے کہ ’’اللہ کسی قوم کی حالت اس وقت تک نہیں بدلتا جب تک کہ وہ اپنے آپ کو نہ بدل لے۔‘‘ (سورہ رعد، آیت: 11)

عید میلاد النبیؐ منانے کا بہترین موقع ہے کہ ملت کے نوجوانوں سے اپیل کی جائے کہ وہ اپنی کوتاہیوں کی رب کائنات سے معافی مانگیں اور ملت کے  تمام مسائل کے حل کے لئے برقی رفتار سے علم حاصل کریں۔