مسلم شہزادیوں کے پسندیدہ ملبوسات

مسلم حکمرانوں کے گھر کی خواتین کے متعلق بہت کم لوگ جانتے ہیں۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ دنیا بھرکے حکمرانوں کی طرح ان کی بیویاں اپنے مردوں کے ساتھ خاتون اول کے طورپر میڈیا کے سامنے نہیں آتی ہیں۔

راحیلہ مغل:۔

مسلم حکمرانوں کے گھر کی خواتین کے متعلق بہت کم لوگ جانتے ہیں۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ دنیا بھرکے حکمرانوں کی طرح ان کی بیویاں اپنے مردوں کے ساتھ خاتون اول کے طورپر میڈیا کے سامنے نہیں آتی ہیں اس وجہ سے لوگوں کا قیاس ان کے بارے میں یہی ہوتا ہے کہ وہ بھاری پردے میں چھپی ہوئی کم تعلیم یافتہ گھریلو خواتین ہوں گی۔ مگر جس طرح وقت نے دنیا کو تبدیل کیا ہے اسی طرح یہ بھی دنیا کی دیگر خواتین کی طرح بہت فعال اورتعلیم یافتہ ہیں۔ آج کے دورمیں مسلم شاہی خاندانوں کی خواتین ناصرف اعلیٰ تعلیم یافتہ ہیں بلکہ وہ انسانی فلاح وبہبود کے کاموں میں بھی پیش پیش نظرآتی ہیں۔ یہ خواتین انتہائی جدید طرز زندگی رکھنے والی خواتین ہیں۔ اس کے علاوہ یہ خواتین بہت پرکشش اورمسحور کن ہیں اور وہ اپنے پہننے اوڑھنے کے بارے میں کافی فکرمند بھی ہیں۔ اگر کچھ پسند آجائے توفوراً اور وافر مقدار میں خریدلیتی ہیں، کبھی کبھی توایک ہی چیز بیس سے تیس کی تعداد میں خرید لیتی ہیں۔ آج کے اس آرٹیکل میں ان شہزادیوں کی شخصیت اورلباس پربات کرتے ہیں۔

قطر کی شیخا موذہ بنت نصر ال مسند

قطر یونیورسٹی سے سماجیات کی ڈگری رکھنے والی شیخا موڈہ،قطر فاونڈیشن ، الجریزہ ٹی وی کے بچوں کے چینل اورقطر لگژری گروپ کی سربراہی انتہائی کامیابی سے کررہی ہیں۔60سالہ موذہ امیرقطر عمادبن خلیفہ الثانی کی تین بیویوں میں دوسرے نمبر پر ہیں۔ ان کا شمار دنیا کی بہترین خوش لباس خواتین میں کیا جاتا ہے۔ موذہ منفرد انداز کے حجاب استعمال کرنے کے لئے شہرت رکھتی ہیں۔ عام طورپر وہ پگڑی کی شکل کے حجاب استعمال کرتی ہیں جو انتہائی مہنگے اورگلیمرس ہوتے ہیں۔

مراکش کی شہزادی لالہ سلمیٰ:۔

کفتان کے ملبوسات سے شناخت کی جانے والی شہزادی لالہ آئی ٹی انجینئرہیں۔ وہ ’’لالہ سلمیٰ کینسر فاونڈیشن ‘‘ کی بانی اورعالمی ادارہ صحت کی ایمبسیڈر ہیں۔ سلمیٰ شاہ محمد ششم کی بیوی اوردو بچوں کی والدہ ہیں۔ ان کی خاص پہچان کفتان سلک کے ملبوسات اورکمر کے گردپہنی گئی بیلٹ ہے۔ ان کی باوقار نند شہزادی مریم اور ان کی بیٹی شہزادی سکینہ ان کی ہی طرح اپنے بہترین لباس کی وجہ سے شہرت رکھتی ہیں۔ شہزادی لالہ ایک انتہائی دلکش شہزادیوں میں سے ایک ہیں جولاکھوں مراکشی خواتین کے لیے حقیقی الہام بن گئی ہیں۔ خاتون اول بین الاقوامی میدان میں انتہائی وقار کے ساتھ اپنے ملک کی نمائندگی کرتی ہیں ، فلاحی کاموں میں حصہ لیتی ہیں، کینسر کے خلاف جنگ میں مصروف ہیں اور مراکش میں خواتین اورمردوں کے حقوق کو مساوی بنانے کے لیے اصلاحات لاتی ہیں۔ وہ اپنے ملک کی روایات اورثقافت کوجدید طرززندگی کے ساتھ یکجا کرتی ہے،ان کے بارے میں کچھ دلچسپ حقائق بھی آپ کو بتاتے ہیں۔

10مئی1978ء کومراکش کی مستقبل کی شہزادی لیج میں پیدا ہوئیں۔ 3سال کی عمر میں ان کی والدہ وفات پاگئیں ۔ ان کے والد نے اپنی والدہ یعنی سلمیٰ کی دادی کے ساتھ مل کر دوبیٹیوں (سلمیٰ کی ایک بہن )کی پرورش کی۔

مستقبل کی شہزادی نے ایک بہترین تعلیم حاصل کی۔ ریاضی کے علوم میں بیچلر کی ڈگری کے ساتھ گریجویشن ،اور2000میں ہائیر اینالیسس سے ڈگری حاصل کی۔ انہوں نے Omniumشمالی افریقہ میں بطور انفارمیشن سسٹم انجینئرکام کیا، جہاں صحافیوں کے خیال کے مطابق انہوں نے اپنے مستقبل کے شریک حیات سے ملاقات کی۔ سلمیٰ اوربادشاہ کی شادی 21مارچ 2002کوہوئی، جس کے بعدان کو شاہی شہزادی لعلا کا لقب ملا۔ سلمیٰ مراکش کی تاریخ میں پہلی بارکسی حکمران کی اہلیہ ہیں۔2003میں ،8مئی کو،اﷲ نے انھیں ایک بیٹے، مولی حسن اور2007ء میں ، ایک بیٹی ،شہزادی خدیجہ سے نوازا۔

اردون کی ملکہ رانیہ:۔

امریکن یونیورسٹی قاہرہ سے بزنس کی ڈگری حاصل کرنے والی ملکہ رانیہ اردن کے شاہ حسین دوئم سے شادی سے قبل سٹی بینک اور’’ایپل‘‘ کے ساتھ وابستہ تھیں۔ انسانی حقوق کے لئے کام کرنے والی ملکہ رانیہ یونیسیف،ورلڈ اکنامک فورم اورانٹرنیشنل یوتھ فاونڈیشن میں بھی فعال کردار ادا کرتی ہیں۔ تینتالیس سالہ ملکہ رانیہ کا شمار دنیابھرکے صف اول کے فیشن آئیکون میں کیاجاتا ہے۔ وہ اپنی دن بھرکی مصروفیات کے دوران ٹخنوں تک لمبے ملبوسات اورجیکٹس استعمال کرتی ہیں جبکہ ریڈکارپٹ کے لئے گاون پہننا پسند کرتی ہیں۔ نقادوں نے ملکہ رانیہ کو دورہ فرانس کے دوران کارلابرونی سرکوزی سے زیادہ خوش لباس قرار دیا تھا۔ وہ سوشل میڈیا پربہت ایکٹیوہیں اوراکثر اپنے انسٹاگرام کے اکاؤنٹ کے ذریعے مشرق وسطیٰ کی خواتین کے حقوق کے لیے آواز اٹھاتی رہتی ہیں۔ وہ خواتین کے جدید لباس کی تحریک کی سرگرم رکن ہیں اور اس بات کی خواہاں ہیں کہ مشرق وسطی کی خواتین کو بھی جدید لباس پہننے کا حق ملنا چاہیے ملکہ خود بھی ارمانی کے لباس کی برانڈایمبسڈرہیں اوراکثر ان کی تصاویرمیگزینز کا حصہ بنتی رہتی ہیں۔

اردن کی شہزادی ثروت الحسن:۔

پاکستانی نژاد کراؤن پرنسیس ثروت الحسن کا پہناوا روایتی ساڑیاں اورڈیزائنررز کوٹ ہیں۔ ان کے پسندیدہ ڈیزائنرز رضوان بیگ ہیں۔ تین دھائیوں سے کراون پرنسیس چلی آرہی کیمبرج سے تعلیم یافتہ تائی کوانڈہ میں بلیک بیلٹ حاصل کرنے والی شہزادی ثروت کے والد محمد اکرام پاکستان کی وزارت خارجہ کے فرسٹ سیکریٹری تھے جبکہ ان کی والدہ بیگم شائستہ سروردی پاکستان کی ابتدائی خواتین پارلیمنٹرینز میں شامل تھیں۔

سعودی شہزادی عمیرہ التاویل:۔

سعودی شہزادے ولیدبن طلال آل سعود کی چوتھی بیوی عمیرہ التاویل الولید بن طلال فاونڈیشن کی ایگزیکٹوکمیٹی کی سربراہ ہیں اور سیلاب کے وقت امدادی کارروائیوں کے سلسلے میں پاکستان کادورہ کرچکی ہیں۔ برطانوی شاہی شادی میں ان کا زیب تن کیااورزبیرمراد کا ڈیزائن کردہ لباس سب کی توجہ کا مرکز رہا۔یہ سعودی شہزادی اکثرسعودی عرب میں خواتین کے حقوق کے لیے آوازاٹھاتی نظر آتی ہیں۔ان کا یہ ماننا ہے کہ ہر انسان کواپنی مرضی کی زندگی گزارنے کا حق ہونا چاہیے۔ وہ امریکہ میں زیرتعلیم ہیں جہاں اپنی گاڑی خود چلاتی ہیں اور الولید کے نام سے ایک عطیاتی این جی او بھی چلارہی ہیں جوکہ غریب اور یتیم بچوں کے لیے کام کرتی ہے۔

دینا عبداالعزیزالسعود:۔

دینا عبدالعزیز کا تعلق بھی سعودی شاہی خاندان سے ہے اور ان کا شمارعرب شاہی خاندان کی اسٹائلش ترین شہزادیوںمیں ہوتا ہے اورسعودی علاوہ سعودی عرب کے فیشن میگزین ویکیوعرب کی ایڈیٹربھی ہیں۔ ان کے تین بچے بھی ہیں جن کی پرورش کے ساتھ ساتھ وہ فیشن انڈسٹری کی ترقی کے لیے بھی کام کررہی ہیں۔

حیابنت حسین:۔

حیااردن کے بادشاہ کی بہن ہیں اوردبئی کے فرماں رواشیخ محمد بن راشد المختوم کی بیوی بھی ہیں۔ وہ آکسفورڈ کی طالبہ ہیں۔ اس کے علاوہ عطیاتی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی ہیں۔ اورمسحورکن لباس زیب تن کرتی ہیں۔ایک آسان جگہ پر رکھتا ہے یقینی طورپر کسی بھی مقامی کی فہرست میں شامل ہے۔
٭٭٭