بھارت

حجابی خاتون ایک دن ہندوستان کی وزیراعظم بنے گی: اسد الدین اویسی

حجاب پر پابندی کے کیس میں سپریم کورٹ کے الگ الگ فیصلے کے بعد ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے اسد الدین اویسی نے کہا کہ مسلم خواتین کے سر ڈھانپنے کا مطلب یہ نہیں کہ انہوں نے اپنے دماغ کو بھی ڈھانپ لیا ہے۔

نئی دہلی: آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے رکن پارلیمنٹ حیدرآباد اسد الدین اویسی نے آج زور دے کر کہا کہ حجاب پہننا مسلم خواتین کو اپنے ساتھیوں سے کمتر نہیں کرتا اور یہ ان کا آئینی حق ہے کہ وہ جو چاہیں پہنیں۔

انہوں نے مزاحیہ انداز میں کہا ’’اگر آپ حیدرآباد آئیں تو دیکھیں گے کہ سب سے زیادہ شریر موٹر سائیکل رائیڈرس ہماری بچیاں ہیں۔ اپنی گاڑی ان کی گاڑی کے پیچھے مت لگائیں… میں خود اپنے ڈرائیور سے کہتا ہوں کہ میاں ہوشیار رہو۔ اگر وہ (گودی میڈیا کے اینکرس) ان کے پیچھے موٹرسائیکلوں پر سواری کریں گے تو سمجھ جائیں گے کہ کیا کوئی انہیں اپنی مرضی سے کچھ بھی کرنے پر مجبور کر سکتا ہے؟‘‘

انہوں نے پوچھا کہ ’’کیا بنیادی حقوق اسکولوں کے دروازے پر رک جائیں گے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ملک کے قوانین حجاب پہننے کا حق دیتے ہیں۔

حجاب پر پابندی کے کیس میں سپریم کورٹ کے الگ الگ فیصلے کے بعد ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے اسد الدین اویسی نے کہا کہ مسلم خواتین کے سر ڈھانپنے کا مطلب یہ نہیں کہ انہوں نے اپنے دماغ کو بھی ڈھانپ لیا ہے۔

’’وہ (حجاب مخالفین) کہتے ہیں کہ ہم اپنی لڑکیوں کو دھمکیاں دیتے ہیں۔ انہیں ڈرا کر رکھتے ہیں؟ میں پوچھتا ہوں، آج کل کون ڈرتا ہے؟‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ جب ایک ہندو، ایک سکھ اور ایک عیسائی طالب علم کو ان کے مذہبی نشانات کے ساتھ کلاس روم میں داخل ہونے دیا جاتا ہے اور ایک مسلمان کو روک دیا جاتا ہے، تو وہ مسلمان طالب علم کے بارے میں کیا سوچتے ہیں؟ ظاہر ہے، وہ یہ سوچیں گے کہ مسلمان ہم سے کمتر ہیں۔

اس کے بعد انہوں نے زور دے کر کہا کہ حجاب پہننے والی مسلم خاتون ایک دن ہندوستان کی وزیر اعظم بنے گی۔ ’’میں یہ پہلے بھی کہہ چکا ہوں اور پھر کہوں گا… بہت سے لوگوں کے پیٹ میں درد اور دل میں درد ہوا، رات کو نیند نہیں آئی، جب میں نے کہا کہ اگر میری زندگی میں نہیں تو میرے بعد حجاب پہننے والی ایک مسلمان خاتون اس ملک کی وزیراعظم بنے گی۔‘‘

اسد اویسی نے کہا ’’یہ میرا خواب ہے، اس میں کیا حرج ہے؟ لیکن آپ کہہ رہے ہیں کہ حجاب نہیں پہننا چاہئے۔ پھر کیا پہنیں؟ بکنی؟ آپ کو یہ بھی پہننے کا حق ہے۔ آپ کیوں چاہتے ہیں کہ میری بیٹیاں حجاب اتار دیں۔ میں داڑھی نہ رکھوں؟ آپ کیوں چاہتے ہیں کہ اسلام اور مسلم ثقافت میرے ساتھ نہ رہے۔‘‘

انہوں نے کرناٹک میں حجاب پر پابندی کو چیلنج کی سماعت کرنے والے سپریم کورٹ کے ججوں میں سے ایک جسٹس سدھانشو دھولیا کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر مسلمان لڑکیاں اپنے گھروں کے اندر اور باہر حجاب پہنتی ہیں تو وہ کلاس رومز میں کیوں نہیں پہن سکتیں؟ یہ ان کے وقار کی بات ہے، یہ ان کی پرائیویسی کی بات ہے۔

بی جے پی اور اس کے نظریاتی سرپرست آر ایس ایس کو چیلنج کرتے ہوئے، اسد اویسی نے کہا کہ ان کے فیصلوں سے کوئی فرق نہیں پڑتا، اور مسلم لڑکیاں حجاب پہنتی رہیں گی جیسا کہ وہ اپنی مرضی سے کرتی رہی ہیں۔

انہوں نے اپنی بات دہراتے ہوئے کہا کہ’ہندوستان کا آئین حجاب پہننے کی اجازت دیتا ہے۔ آپ جو چاہیں پہنیں، اور ہم وہی پہنیں گے جو ہم چاہیں گے۔