مہمان نوازی سنتِ انبیا اور برکتوں کا ذریعہ: مولانا صابر پاشاہ قادری
مولانا نے کہا کہ حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے کہ مہمان کو خوش دلی اور خندہ پیشانی کے ساتھ خوش آمدید کہا جائے، اس کے کھانے پینے اور دیگر سہولتوں کا انتظام کیا جائے اور حتی المقدور اپنے ہاتھ سے خدمت بجا لائی جائے۔
حیدرآباد: خطیب و امام مسجد تلنگانہ اسٹیٹ حج ہاؤز نامپلی، مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری نے "مہمان نوازی، سنتِ انبیا اور برکتوں کا ذریعہ” کے عنوان سے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ اسلام میں مہمان نوازی کو نہایت بلند مقام حاصل ہے۔
مولانا نے کہا کہ حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے کہ مہمان کو خوش دلی اور خندہ پیشانی کے ساتھ خوش آمدید کہا جائے، اس کے کھانے پینے اور دیگر سہولتوں کا انتظام کیا جائے اور حتی المقدور اپنے ہاتھ سے خدمت بجا لائی جائے۔
انہوں نے کہا کہ مہمان نوازی عرب کی قدیم روایات میں ہمیشہ نمایاں خصوصیت رہی ہے۔ اسلام کے ظہور سے قبل بھی اہلِ عرب اپنے مہمانوں کے لئے فراخ دلی سے کھانے پینے کا انتظام کرتے اور عزت و تکریم کے ساتھ پیش آتے تھے۔ اسلام کی آمد کے بعد یہ روایت مزید نکھر کر دنیا کے سامنے ایک بہترین نمونہ کے طور پر سامنے آئی۔
مولانا صابر پاشاہ قادری نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ عرب معاشرے میں مہمان کو اللہ کی رحمت سمجھا جاتا تھا۔ یہ تصور عام تھا کہ مہمان کے آنے سے گھر میں برکت نازل ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج کے معاشرے میں بھی مہمان نوازی کو اپنانے سے اخوت، بھائی چارہ اور روحانی برکتوں میں اضافہ ہوتا ہے۔