کیا ہندوستان فلسطینی کاز کے خلاف ہے؟
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی جانب سے 31 دسمبر کو منظور کی گئی قرار داد سے ہندوستان غیر حاضر رہا جس میں انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس سے کہا گیا ہے کہ وہ اسرائیل کے فلسطینی علاقوں پر طویل قبضے سے پیدا ہونے والے قانونی اثرات پر اپنی رائے ظاہر کرے۔
نئی دہلی: سی پی آئی۔ ایم نے جمعرات کے دن مرکز پر تنقید کرتے ہوئے کہاکہ ہندوستان کی اسرائیل۔ فلسطین کے مسئلہ پر اقوام متحدہ کی قرار داد پر ووٹنگ کے دوران غیر حاضری سے اشارہ ملا ہے کہ یہ فلسطینی عوام کے ظالم کی طرفداری کررہا ہے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی جانب سے 31 دسمبر کو منظور کی گئی قرار داد سے ہندوستان غیر حاضر رہا جس میں انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس سے کہا گیا ہے کہ وہ اسرائیل کے فلسطینی علاقوں پر طویل قبضے سے پیدا ہونے والے قانونی اثرات پر اپنی رائے ظاہر کرے۔
یہ قرار داد 27 ممالک کی تائید اور 26 کی مخالف کے ساتھ منظور کی گئی تھی۔ ہندوستان اور دیگر 52 ممالک غیر حاضر تھے۔
سی پی آئی۔ ایم نے اپنے ترجمان پیپلز ڈیموکریسی کے تازہ شمارہ میں کہا کہ ہندوستان نے اس قرار داد کیلئے ووٹ نہ دیتے ہوئے اشارہ دیا کہ یہ فلسطینی کاز اور دو ریاستی حل کیلئے دیرینہ تائید سے بھاگ رہا ہے۔
اداریہ میں اس صورتحال پر مزید روشنی ڈالی گئی جس میں فلسطینی عوام کو بے گھر ہونا اور 7 دہوں سے زائد نوآبادیاتی قبضہ برداشت کرنا پڑا۔
اس نے اداریہ میں کہا کہ ہندوستان ہماری جدوجہد آزادی سے فلسطینی عوام کے ساتھ مکمل ہمدردی اور یگانگت کرتا رہا ہے مگر اب بی جے پی حکمرانوں کے ہندوتوا کے نتیجہ میں ہندوستان ان بہادر عوام کے ظالموں کی طرفداری کررہا ہے۔