مشرق وسطیٰ

غزہ میں جنگ بندی کے مطالبہ میں شدت،اسرائیل اور امریکہ‘ یکا و تنہا ہوتے جارہے ہیں

غزہ کے بیشتر حصوں میں انسانی امدادی سرگرمیاں ٹھپ ہیں۔ امدادی ورکرس نے خبردار کیا ہے کہ بھکمری کی نوبت آسکتی ہے اور بے گھر لوگوں میں بیماریاں پھیل سکتی ہیں کیونکہ پناہ گاہوں اور ٹینٹ کیمپس میں کافی بھیڑ ہے۔

رفح(غزہ پٹی): اسرائیل اور امریکہ یکاو تنہا ہوتے جارہے ہیں کیونکہ غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ بڑھتا جارہا ہے۔ شمالی غزہ کا بیشتر حصہ ویران ہوچکا ہے۔ ہزاروں افراد جنوب کی طرف نام نہاد محفوظ زونس کی طرف کوچ کرچکے ہیں۔ علاج معالجہ کا نظام دم توڑچکا ہے۔

متعلقہ خبریں
پرینکا چوپڑا نے بالی ووڈ چھوڑنے کی وجہ بتاتی
میڈیکل کالجوں میں تلنگانہ طلبہ کے صدفیصد داخلوں کو یقینی بنایا جائے: ہریش راؤ
اسرائیلی فوج کی خان یونس میں بمباری، فلسطینی قبرستان میں پناہ لینے پر مجبور
جنگ بندی مذاکرات میں پیش رفت نہیں ہوپائی: حماس
سعودی عرب،ڈونباس کی انسانی مدد کے لیے تیار

غزہ کے بیشتر حصوں میں انسانی امدادی سرگرمیاں ٹھپ ہیں۔ امدادی ورکرس نے خبردار کیا ہے کہ بھکمری کی نوبت آسکتی ہے اور بے گھر لوگوں میں بیماریاں پھیل سکتی ہیں کیونکہ پناہ گاہوں اور ٹینٹ کیمپس میں کافی بھیڑ ہے۔

 جنوبی غزہ میں کل رات اور منگل کی صبح حملے جاری رہے۔ قریبی ہسپتال میں موجود امریکی نیوز ایجنسی اسوسی ایٹیڈ پریس کے رپورٹر کے بموجب کم ازکم 23  جانیں گئیں۔ پیر کے دن اے پی کو بریفنگ میں اسرائیل کے وزیر دفاع نے یہ بتانے سے انکارکردیا کہ جنگ کب تک جاری رہے گی۔

 لیکن انہوں نے اشارہ ضرور دیا کہ موجودہ زمینی لڑائی اور فضائی حملے کئی ہفتے جاری رہ سکتے ہیں اور فوجی سرگرمیاں مہینوں جاری رہ سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جنگ کے اگلے دور میں کم شدت کی لڑائی ان مقامات پر ہوگی جہاں مزاحمت کا سامنا کرنا پڑے گا۔ وزیراعظم بن یامن نتن یاہو کہہ چکے ہیں کہ اسرائیل‘ غزہ کا سیکوریٹی کنٹرول غیرمعینہ مدت کے لئے اپنے پاس رکھ سکتا ہے۔

a3w
a3w