اسرائیل، غزہ میں انسانی امداد روک دے گا
شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایک عہدیدار نے امریکی نیوز ایجنسی اسوسی ایٹیڈ پریس(اے پی) کو بتایا کہ اسرائیل آنے والے دنوں میں غزہ شہر پر ایرڈراپس اور ٹرکوں کے ذریعہ پہنچنے والی امداد روک دے گا۔ وہ ہزاروں شہریوں کا تخلیہ کرانے کی تیاری میں ہے۔
یروشلم (اے پی) اسرائیل عنقریب شمالی غزہ کے حصوں میں انسانی امداد یا تو کم کردے گا یا روک دے گا کیونکہ وہ حماس کے خلاف اپنی مہم میں شدت لانا چاہتا ہے۔ شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایک عہدیدار نے امریکی نیوز ایجنسی اسوسی ایٹیڈ پریس(اے پی) کو بتایا کہ اسرائیل آنے والے دنوں میں غزہ شہر پر ایرڈراپس اور ٹرکوں کے ذریعہ پہنچنے والی امداد روک دے گا۔ وہ ہزاروں شہریوں کا تخلیہ کرانے کی تیاری میں ہے۔
اسرائیل نے جمعہ کے دن غزہ شہر کو کمباٹ زون قراردے دیا۔وہ اسے حماس کا گڑھ مانتا ہے۔ اس کا الزام ہے کہ یہاں سرنگوں کا نیٹ ورک ابھی بھی موجود ہے۔ اسرائیل نے پہلے اعلان کیا تھا کہ وہ شہر میں حملے تیز کردے گا۔ حالیہ دنوں میں اس کی فوج نے شہر کے مضافات میں حملے تیز کردیئے ہیں۔
اے پی کے ویڈیو فوٹیج میں کل رات دکھایا گیا کہ غزہ میں بڑے دھماکے ہوئے ہیں۔ پھر سے لڑائی شروع کرنے کا اسرائیلی فوج کا اعلان ایسے وقت ہوا ہے جب غزہ میں ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 63 ہزار ہوگئی ہے۔ ہفتہ کے دن اسرائیلی گولہ باری میں 4 افراد کی جان گئی۔ یہ واضح نہیں کہ امداد کو کب سے گھٹایا جائے گا اور ایرڈراپس کب سے پوری طرح روک دی جائیں گی۔
اسرائیلی فوج سے جب اس سلسلہ میں پوچھا گیا تو اس کی طرف سے فوری کوئی جواب سامنے نہیں آیا۔ امدادی گروپس نے خبردار کیا ہے کہ غزہ شہر میں بڑے پیمانہ پر انخلاء سے انسانی بحران مزید شدت اختیار کرجائے گا۔ اسی دوران نظارت شہر کی گلیوں میں اسرائیلی اور فلسطینی جہدکاروں نے اپنے جیاکٹس پر پریس کے اسٹیکرس لگاکر احتجاج کیا۔ وہ قیام ِ امن پر زور دینے کے لئے غزہ میں اکٹھا ہوئے۔ ان کا پیام تھا صحافت جرم نہیں ہے۔
انہوں نے غزہ پٹی میں صحافیوں بشمول 33 سالہ مریم کی ہلاکت کے خلاف یہ احتجاج کیا۔ مریم فری لانسر تھی اور امریکی نیوز ایجنسی کے لئے کام کرتی تھی۔ غزہ میں اسرائیلی فوجی آپریشن میں 63 ہزار سے زائد جانیں جاچکی ہیں۔ مریم‘ جنگ کی وجہ سے بے گھر ہونے والے عام فلسطینیوں کی داستان ِ الم بیان کرنا چاہتی تھی۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے ہسپتال حملہ میں حماس کے سرویلانس کیمرہ کو نشانہ بنایا تھا۔ صحافی اس کا نشانہ نہیں تھے۔ خان یونس کے کیمپ میں مریم کے باپ ریاض نے کہا کہ میں نے جب اپنی بیٹی کی موت کی خبر سنی تھی تو اس وقت میں غش کھاکر گرپڑا تھا۔