کریم نگر: مونتھا طوفان سے متاثرہ کسانوں کی حالت زار پر تشویش
کویتا نے کہا کہ موجودہ معاوضہ فی ایکڑ دس ہزار روپے ناکافی ہے اور حکومت کو کم از کم فی ایکڑ پچاس ہزار روپے معاوضہ ادا کرنا چاہیے تاکہ کسانوں کو حقیقی مدد مل سکے۔ انہوں نے مزید مطالبہ کیا کہ نمی والی یا بوسیدہ فصل بھی خریدی جائے کیونکہ بارش کی وجہ سے زیادہ تر دھان خراب ہو چکا ہے۔
کریم نگر: تلنگانہ کی صدر تلنگانہ جاگروتی کلواکنٹلہ کے کویتا نے جمعہ کو کریم نگر ضلع کے تمپور منڈل کے مکتاپلی گاؤں میں واقع دھان خریداری مرکز کا دورہ کیا اور کسانوں کے مسائل سے تفصیلی آگاہی حاصل کی۔
کویتا نے کہا کہ حالیہ ’’مونتھا‘‘ طوفان کے باعث کسان شدید متاثر ہوئے ہیں اور خریداری مراکز میں کئی ماہ سے دھان کی خریداری نہ ہونے کی وجہ سے صورتحال مزید سنگین ہو گئی ہے۔ مسلسل بارش نے بھی کسانوں کی مشکلات میں اضافہ کر دیا ہے۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ انسانی ہمدردی کے پیش نظر فوری اقدامات کیے جائیں۔
کویتا نے کہا کہ موجودہ معاوضہ فی ایکڑ دس ہزار روپے ناکافی ہے اور حکومت کو کم از کم فی ایکڑ پچاس ہزار روپے معاوضہ ادا کرنا چاہیے تاکہ کسانوں کو حقیقی مدد مل سکے۔ انہوں نے مزید مطالبہ کیا کہ نمی والی یا بوسیدہ فصل بھی خریدی جائے کیونکہ بارش کی وجہ سے زیادہ تر دھان خراب ہو چکا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ مکتاپلی کے خریداری مرکز میں کسانوں نے دھان کی بوریاں ایک ماہ سے ڈھیر لگا رکھی ہیں اور گزشتہ رات کی بارش سے سارا دھان بھیگ گیا، جسے کسان عارضی طور پر تار پولین ڈال کر بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ قدرتی آفت کے باعث دھان میں کونپلیں نکل آئی ہیں مگر انتظامیہ کی طرف سے کوئی مؤثر کارروائی نہیں کی جا رہی۔
کویتا نے کہا کہ ملرس کی شرط ہے کہ نمی کی مقدار 17 فیصد سے کم ہو، جو موجودہ حالات میں ممکن نہیں۔ انہوں نے کلکٹر سے سوال کیا کہ خریداری مراکز ابھی تک کیوں شروع نہیں کیے گئے۔ کسان چاہتے ہیں کہ ملرس کو براہِ راست خریداری کی اجازت دی جائے تاکہ اضافی اخراجات سے نجات مل سکے۔
کویتا نے اس بات پر بھی تشویش ظاہر کی کہ کچھ کسان قولدار اپنی زمین پر کاشت کرتے ہیں مگر زمین کے دستاویزات نہ ہونے کی بنیاد پر ان کا دھان نہیں خریدا جا رہا، جو سراسر ناانصافی ہے۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ وعدے پورے کرے اور فوری طور پر نقصان کا تخمینہ لگا کر معاوضہ ادا کرے۔
کویتا نے کہا کہ بارش کی وجہ سے کئی اضلاع میں کھڑی فصلیں مکمل طور پر تباہ ہو گئی ہیں اور حکومت کو فوری طور پر زمین پر نقصان کا جائزہ لینا چاہیے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بہار میں انتخابات کے سبب مزدور نہیں آ رہے، جس کی وجہ سے کسانوں کو زیادہ مزدوری ادا کرنی پڑ رہی ہے اور حکومت نے بونس دینے کا وعدہ بھی پورا نہیں کیا۔
انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ملرس کو براہِ راست خریداری کی اجازت دی جائے تاکہ کسانوں کو فوری راحت مل سکے اور موجودہ بحران سے نجات حاصل ہو۔