بھارت

کیرالا ہائیکورٹ کا فلم کی نمائش روکنے سے انکار،سوشل میڈیا سے متنازعہ ٹریلر ہٹانے کا حکم

جمعیۃ کی جاری کردہ ریلیز کے مطابق کیرالا ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ کے جسٹس این ناگریش اور جسٹس سوفی تھامس نے تقریباًڈھائی گھنٹے تک فلم پر پابندی لگانے کا مطالبہ کرنے والی درخواستوں پر سماعت کی۔

تیرواننت پورم: مذہبی ہم آہنگی تباہ کرنے کے لیئے بنائی گئی ”کیرالا اسٹوری“ نامی فلم کی ریلیز پر فوری پابندی لگانے کے لیئے جمعیۃ علماء ہند و دیگر فریقین کی جانب سے داخل پٹیشن پر آج کیرالا ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ کے روبرو خصوصی سماعت کے دوران عدالت نے ایک طرف جہاں فلم کی نمائش پر پابندی لگانے سے انکار کردیا وہیں دوسری جانب فلم کے پروڈیوسر کو حکم دیا کہ وہ فلم کے متنازعہ ٹریلر کو ہٹائے جس میں دکھایا گیا ہے کہ کیرالا سے 32000 / لڑکیوں نے مذہب تبدیل کرکے اسلام قبول کیا اور پھر وہ داعش میں شامل ہوگئیں۔

متعلقہ خبریں
عورت کا حق میراث اور اسلام
تلنگانہ ہائی کورٹ نے دانم ناگیندر کو نوٹس جاری کی
سائی بابا کی رہائی کے خلاف حکومت مہاراشٹرا کی اپیل مسترد
مہر کی کم سے کم مقدار
زیمرس ادبی فورم کے زیر اہتمام ”بیٹی اور والدین کے رشتہ کی اہمیت“ کے موضوع پر سمینار

اس، فلم میں ہندو اور کرسچن مذہب سے تعلق رکھنے والی لڑکیوں کے اسلام قبول کرنے کا سین دکھایا گیا ہے۔ جمعیۃ کی جاری کردہ ریلیز کے مطابق کیرالا ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ کے جسٹس این ناگریش اور جسٹس سوفی تھامس نے تقریباًڈھائی گھنٹے تک فلم پر پابندی لگانے کا مطالبہ کرنے والی عرضیوں پر سماعت کی۔

 سماعت کے دوران بینچ کو لیپ ٹاپ پر فلم کا متنازعہ ٹریلر بھی دکھایا گیا لیکن ٹریلردیکھنے کے بعد عدالت نے کہا کہ انہیں ٹریلر میں کچھ بھی قابل اعتراض نہیں لگا ہے، بینچ نے زبانی تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ فلم میں داعش کے متعلق دکھا یا گیا ہے کسی مذہب کے خلاف نہیں، فلم کی نمائش پر اعتراض داعش کو ہونا چاہئے۔ مذہب اسلام کے خلاف کچھ نہیں بتایا گیا ہے،جو بھی دکھایا گیا ہے وہ داعش کے متعلق ہی ہے۔

اسی درمیان جمعیۃ علماء ہند کی نمائندگی کرنے والے سینئر ایڈوکیٹ پی کے ابراہیم نے عدالت کوبتایا کہ اس سے پہلے کہ فلم ریلیز ہوکر عوام کے درمیان چلی جائے اور کوئی ناگہانی حادثہ پیش آجائے عدالت کو مداخلت کرنا چاہئے۔

انہوں نے عدالت کومزید بتایا کہ فلم ایک مخصوص طبقہ کو مد نظر رکھتے ہوئے بنائی گئی ہے اور فلم کی ریلیز سے عوام کے مذہبی جذبات مجروح ہونے کے خدشات ہیں نیز فلم کی وجہ سے کیرالا اور بالخصوص مسلمانوں کو بدنا م کرنے کی کوشش کی جارہی۔

ایڈوکیٹ ابراہیم نے عدالت کو مزید بتایا کہ حالانکہ پرڈیوسر نے فلم کے اعلانیہ (ڈسکلیمر) میں یہ قبول کیا ہے کہ فلم افسانوی خیالوں پر مبنی ہے اور حقیقی اسٹوری سے متاثر ہوکر بنائی گئی ہے،پروڈیوسر کی جانب سے حقیقی اسٹوری کا دعوی کرنے پر ہمیں اعتراض ہے کیونکہ32000 ہزار لڑکیاں کیا 32/ لڑکیوں نے بھی داعش میں شمولیت اختیارنہیں کی ہے اور نہ ہی انہوں نے جبراً اسلام قبول کیا ہے۔

 دوران سماعت دو رکنی بینچ نے فلم پروڈیوسر کے وکیل روی کدم سے پوچھا کہ فلم کے ٹریلر میں جو 32000 ہزار لڑکیوں کے مذہب تبدیل کرنے کی بات کہی گئی ہے اس میں کتنی صداقت ہے، ایڈوکیٹ کدم نے بینچ کو بتایا کہ پروڈیوسر کو ملنے والی معلومات کی بنیاد پر ایسابتایا گیا تھا لیکن وہ عدالت کو یقین دلاتے ہیں کہ فلم کے ٹریلر سے لڑکیوں کی تعداد والا سین نکال دیا جائے گا۔

سینئر ایڈوکیٹ دشینت دوے، سینئر ایڈوکیٹ جارج پوناتھوٹم، سینئر ایڈوکیٹ روی کدم، ایڈوکیٹ محمد شاہ و دیگر نے فریقین کے لیئے بحث کی۔ کیرالا ہائی کورٹ میں جمعیۃ علماء سمیت چھ عرضی گذاروں نے پٹیشن داخل کرکے فلم کی نمائش پر پابندی کی درخواست کی تھی۔

دیگر عرض گذاروں میں تمنا سلطانہ،محمد رزاق، قربان علی،شیام سندر، ایڈوکیت انوپ وی آر و دیگر شامل ہیں جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی کی ہدایت پر سپریم کورٹ اور کیرالا ہائی کورٹ میں پٹیشن داخل کی گئی تھی جس میں جمعیۃ علماء قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی مدعی بنے تھے۔

واضح رہے کہ کیرالا اسٹوری نامی فلم میں یہ دکھایا گیا ہے کہ تقریباً 32000 / خواتین نے اپنا مذہب تبدیل کرکے پہلے مسلمان بنی اور پھر داعش میں شامل ہوگئیں۔ داعش میں شامل ہونے بعد ان کے ساتھ ہونے والی مبینہ اذیتوں کی داستان بتائی گئی ہے جسے کیرالا کے وزیر اعلی پنا رائی وجین نے سنگھ پریوار کا جھوٹا پروپیگنڈا قرار دیا ہے اور عوام سے بائیکاٹ کی اپیل کی ہے۔