صحت

کیمس میں کمسن، کے گودے کی تبدیلی کا کامیاب آپریشن

حیدرآباد تیزی سے میڈیکل ہب میں تبدیل ہوتا جارہا ہے شہر کے مختلف دواخانوں میں روزانہ کوئی نہ کوئی نایاب، پیچیدہ سرجری انجام دیتے ہوئے مریضوں کی قیمتی جانوں کو بچایا جارہا ہے۔

حیدرآباد: حیدرآباد تیزی سے میڈیکل ہب میں تبدیل ہوتا جارہا ہے شہر کے مختلف دواخانوں میں روزانہ کوئی نہ کوئی نایاب، پیچیدہ سرجری انجام دیتے ہوئے مریضوں کی قیمتی جانوں کو بچایا جارہا ہے۔

ایساء ہی ایک پیچیدہ آپریشن شہر کے کرشنا انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسس (کیمس) سکندرآباد میں انجام دیا گیا جہاں آفریقی ملک زامبیا کے ایک 14سالہ لڑکے کو جو مرض سکل سل سے شدید متاثر تھا، اُس کی 7 سالہ بہن کے ہڈی کا گودا یا ہڈیوں کا مغز (Bone Marrow) ٹرانسپلانٹ کرتے ہوئے اس کمسن کی جان بچائی گئی۔

ڈاکٹر نریندر کمار تھوٹا نے بتایا کہ آفریقی ملک زامبیا کے شہر لوساکا کا ایک لڑکا سکل سل مرض سے شدید طور پر متاثر تھا اور روزمرہ کے امور کی انجام دہی کافی دشوار ہوگئی تھی۔

لڑکا جوڑوں کے درد سے بھی متاثر تھا جسم میں ہیمو گلوبن کی سطح کافی کم ہوگئی تھی اور وہ کافی کمزوری محسوس کررہا تھا۔

لڑکے کو علاج کیلئے کیمس ہاسپٹل سکندرآباد لایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے معائنہ کے بعد گودا تبدیل (ٹرانسپلانٹ) کرنے کا مشورہ دیا۔ اس دوران لڑکے کی 7 سالہ بہن نے گودا عطیہ دینے پر رضامندی ظاہر کی اور ڈاکٹر نریندر تھوٹا کی قیادت میں مریض میں گودا ٹرانسپلانٹ کیا گیا۔

مریض اب آہستہ آہستہ روبہ صحت ہورہا ہے اور چند دنوں میں معمول کی زندگی بسر کرنے کے قابل ہوجائے گا۔ ڈاکٹر نریندر تھوٹا نے کہا کہ عموماً سکل سل کے مریض گھنے جنگلات کے علاقوں میں رہنے والے عوام میں پائے جاتے ہیں۔ آفریقی ممالک کینیا اور زامبیا میں اس طرح کے مریضوں کی تعداد زیادہ ہے۔

مگر اُن ممالک میں اس کے علاج کی سہولتوں کی عدم دستیابی صحت عامہ کے شعبہ کیلئے چیلنج بنی ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں اس طرح کے مریضوں کے علاج کیلئے درکار سہولتیں دستیاب ہیں۔

a3w
a3w