تلنگانہ

تلنگانہ میں قرض کی صورتحال۔ تلنگانہ اسمبلی میں کانگریس اور بی آر ایس کے درمیان شدید بحث

وزیر فائنانس بھٹی وکرمارکا نے سابق وزیر ہریش راؤ کے سوال کے جواب میں انکشاف کیا کہ نومبر 2024 تک حکومت کی ضمانت والے قرضے 51,200 کروڑ روپے تک پہنچ چکے ہیں۔

حیدرآباد: تلنگانہ اسمبلی میں منگل کو ریاست کے قرضوں کی صورتحال پر حکمران کانگریس اور اپوزیشن بی آر ایس کے درمیان شدید بحث ہوئی، جس میں الزامات اور جوابی الزامات لگائے گئے۔

متعلقہ خبریں
اسمبلی میں بی آر ایس ایم ایل ایز نے مجھے اکسایا: ناگیندر
کے کویتا نے امریکہ میں بیٹے کی گریجویشن تقریب میں شرکت، ماں ہونے پر فخر کا اظہار
ریونت ریڈی کرپشن کے شہنشاہ، تلنگانہ کے مفادات کو نظرانداز کر رہے ہیں: کویتا
یلندو: جمعیت علماء کی منڈلی سطح پر نئی باڈی کا انتخاب
حیدرآباد: جامعۃ المؤمنات کی دو یومی کل ہند فقہی کانفرنس کا شاندار آغاز، 300 سے زائد علماء، مفتیان اور عالمات کی شرکت

یہ بحث، کانگریس،بی آر ایس کے تصادم میں بدل گئی ہے، ایف آر بی ایم (مالیاتی ذمہ داری اور بجٹ مینجمنٹ) قرضوں پر تبادلہ خیال کے دوران یہ بحث شدید دیکھی گئی۔اجلاس کا آغاز اسپیکر جی پرساد نے سوال و جواب سے کیا۔

وزیر فائنانس بھٹی وکرمارکا نے سابق وزیر ہریش راؤ کے سوال کے جواب میں انکشاف کیا کہ نومبر 2024 تک حکومت کی ضمانت والے قرضے 51,200 کروڑ روپے تک پہنچ چکے ہیں۔

ہریش راؤ نے بھٹی کے تبصروں کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ریاست کے جملہ قرضے 7 لاکھ کروڑ روپے تک پہنچنے کا دعویٰ غلط ہے۔

انہوں نے الزام لگایا کہ کانگریس حکومت نے ایک سال میں 1.27 لاکھ کروڑ روپے کے قرضے لیے، جبکہ بی آر ایس حکومت کے دور میں 4 لاکھ کروڑ روپے کے قرضے لیے گئے۔

ہریش نے کانگریس پر عوام کو گمراہ کرنے کے لیے مبالغہ آرائی پر مبنی اعداد و شمار پیش کرنے کا الزام لگایا اور یاد دلایا کہ کانگریس نے انتخابات سے قبل وعدہ کیا تھا کہ ان کے تجربے پر مبنی حکمرانی مالی استحکام کو یقینی بنائے گی۔

وزیر بھٹی نے جواب میں بی آر ایس اور ہریش راؤ پر اسمبلی کو گمراہ کرنے کا الزام لگایا اور قرضوں کی صورتحال پر کھلی بحث کا مطالبہ کیا۔

ہریش راؤ نے یہ چیلنج قبول کرتے ہوئے بحث کے لیے اپنی تیاری کا اعلان کیا۔