اروند کیجریوال کو خودسپردگی کرنی پڑے گی: سپریم کورٹ
عدالت عظمی نے ایک انتخابی ریلی میں مسٹر کیجریوال کی اس مبینہ تقریر کہ ’’ اگر لوگوں نے جھاڑو کو ووٹ دیا تو مجھے واپس جیل نہیں جانا پڑے گا۔‘‘ پر انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی ) کے اعتراض پر جمعرات کو یہ بات کہی۔
نئی دہلی: دہلی کے وزیراعلی اروند کیجریوال کو سپریم کورٹ سے 10 مئی سے یکم جون تک عبوری ضمانت کے سلسلے میں آج عدالت نے کہا کہ اس کا یہ واضح آرڈر ہے کہ انہیں (کیجریوال کو ) 2 جون کو خودسپردگی کرنی ہوگی ۔
عدالت عظمی نے ایک انتخابی ریلی میں مسٹر کیجریوال کی اس مبینہ تقریر کہ ’’ اگر لوگوں نے جھاڑو کو ووٹ دیا تو مجھے واپس جیل نہیں جانا پڑے گا۔‘‘ پر انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی ) کے اعتراض پر جمعرات کو یہ بات کہی۔
جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس دیپانکر دتہ کی بنچ نے واضح کیا کہ اس نے کیجریوال کے معاملے میں کوئی ‘استثنیٰ’ نہیں کیا ہے۔ بلکہ کہا ہے کہ انہیں عبوری ضمانت پر رہا کیا جانا مناسب ہے ، بنچ نے مزید کہا کہ ہمارا حکم بہت واضح ہے۔( کیجریوال کو سرنڈر کرنا پڑے گا) یہ سپریم کورٹ کا حکم ہے۔
سپریم کورٹ کے سامنے سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے مسٹر کیجریوال کے مبینہ طور پر دیئے گئے بیان پر اعتراض کیا تھا۔ مہتا نے بنچ کے سامنے مسٹر کیجریوال کے مبینہ بیان کے حوالے سے دعویٰ کیا کہ ’’یہ (بیان) انسٹی ٹیوشن ( عدالت عظمی ) کے منہ پر طمانچہ ہے۔ مجھے اس پر اعتراض ہے۔‘‘
کیجریوال کا حوالہ دیتے ہوئے سالیسٹر جنرل نے کہا "عام آدمی پارٹی ( آپ ) کے کنوینر نے اپنی عوامی تقریر میں کہا ’’ وہ (لوگ) کہتے ہیں کہ مجھے 20 دنوں میں واپس جیل جانا پڑے گا۔ اگر آپ ہماری پارٹی کے انتخابی نشان ‘جھاڑو’ (آپ کے انتخابی نشان) کو ووٹ دیتے ہیں تو مجھے جیل نہیں جانا پڑے گا۔
سپریم کورٹ کے سامنے مسٹر مہتا نے پوچھا "یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ اگر آپ (لوگ) مجھے ووٹ دیتے ہیں، تو مجھے 2 جون کو واپس جیل نہیں جانا پڑے گا۔” اس پر بنچ نے پھر واضح کیا کہ یہ ان کا خیال ہے، ہمارا حکم واضح ہے۔
سینئر وکیل اے ایم سنگھوی نے مسٹر کیجریوال کی عبوری ضمانت پر مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ میں نے نہیں سوچا تھا کہ وہ ایسا کہیں گے۔ میں حلف نامہ داخل کروں گا اور وہ (کیجریوال) حکومت کے خلاف بدنیتی پر مبنی الزامات لگا رہے ہیں … میں اس (مرکزی) حکومت کے سینئر وزیر کے بارے میں حلف نامہ داخل کروں گا۔
اس پر بنچ نے کہا "جہاں تک فیصلے پر تنقیدی تجزیہ یا تنقید کا تعلق ہے، آپ کے مختلف خیالات ہو سکتے ہیں۔ ہمیں اس سے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ ہمارا حکم بالکل واضح ہے۔”
سپریم کورٹ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے 2022 کے شراب پالیسی مبینہ گھوٹالہ کیس میں ان کی 21 مارچ کی گرفتاری اور ای ڈی کی حراست کو چیلنج کرنے والی چیف منسٹر کیجریوال (جس میں کیس کی میرٹ پر سوالات اٹھائے گئے ہیں) کی طرف سے دائر درخواست پر دلائل کی سماعت کر رہا تھا۔
10 مئی کو سپریم کورٹ نے مسٹر کیجریوال کو یکم جون تک انتخابی مہم چلانے کی درخواست پر عبوری ضمانت دی تھی۔ رہائی کے بعد وہ مسلسل انتخابی جلسے کر رہے ہیں اور مختلف طریقوں سے انتخابی مہم چلا رہے ہیں۔