حیدرآباد

صلہ رحمی: پرسکون معاشرہ کی اہم ترین ضرورت، مولانا حافظ پیر شبیر احمد کا بیان

صدر جمعےۃ علماء تلنگانہ، حضرت مولانا حافظ پیر شبیر احمد صاحب نے اپنے حالیہ بیان میں کہا کہ موجودہ دور میں ہمارا معاشرہ کئی مسائل کا شکار ہے، جن میں سب سے بڑا مسئلہ لوگوں کے درمیان محبت، ہم آہنگی، اور اتفاق کا فقدان ہے۔

حیدرآباد : صدر جمعےۃ علماء تلنگانہ، حضرت مولانا حافظ پیر شبیر احمد صاحب نے اپنے حالیہ بیان میں کہا کہ موجودہ دور میں ہمارا معاشرہ کئی مسائل کا شکار ہے، جن میں سب سے بڑا مسئلہ لوگوں کے درمیان محبت، ہم آہنگی، اور اتفاق کا فقدان ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اس دور میں نفرت، عصبیت، حسد، اور بغض کا بڑھنا ایک تشویش ناک صورت حال ہے۔

متعلقہ خبریں
"اظہار رائے کی آزادی کا مطلب دوسروں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانا نہیں”: جسٹس راما سبرامنین
اتحاد و تقویٰ امت مسلمہ کی نجات کا ضامن ہے: مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری
بھارتیہ ودیا بھون میں انداز ہند مشاعرہ و کوی سملین کا کامیاب انعقاد، روزنامہ منصف کے غیر معمولی تعاون کی ستائش
"خدا کے لیے اپنے گھروں میں بچوں سے اردو میں بات کریں: لکشمی دیوی راج – انجمن ریختہ گویان کی ‘تقریبِ عید ملاقات’ میں ممتاز شخصیات کا خطاب”
ورلڈ بلڈ ڈونر ڈے: NFC اور CISF کا تھیلیسیمیا مریضوں کے لیے بلڈ ڈونیشن کیمپ

مولانا نے کہا کہ اللہ تعالی نے مسلمانوں کو ایک دوسرے کے ساتھ صلہ رحمی، عفو و درگزر، اور بھائی چارگی کی تعلیم دی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اقوال و افعال کے ذریعے صلہ رحمی کی اہمیت کو واضح کیا ہے۔ قرآن و حدیث میں رشتوں کو جوڑے رکھنے کی تاکید کی گئی ہے، اور جو لوگ صلہ رحمی کرتے ہیں، ان کے لیے دنیا و آخرت میں خوشخبری ہے۔

انہوں نے وضاحت کی کہ صلہ رحمی کا مطلب یہ ہے کہ انسان اپنے قریبی رشتہ داروں کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کرے، ایک دوسرے کی خوشیوں اور غموں میں شریک ہو، اور مالی مدد کے علاوہ حسن سلوک اور مشورہ دینے کے ذریعے رشتوں کی پاسداری کرے۔

مولانا نے کہا کہ قرآن میں ایسے لوگوں کے لیے بڑے انعامات کا ذکر کیا گیا ہے جو اللہ کے ساتھ کیے گئے عہد کو پورا کرتے ہیں اور رشتے جوڑ کر رکھتے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ صلہ رحمی کا اہتمام کرنا ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے اور ہمیں کسی بھی قسم کے حالات میں ایک دوسرے کا خیال رکھنا چاہیے۔

انہوں نے لوگوں سے درخواست کی کہ وہ سماجی حیثیت کی پرواہ کیے بغیر اپنے رشتہ داروں کے ساتھ تعلقات قائم رکھیں اور قطع رحمی سے بچیں۔ آخر میں انہوں نے دعا کی کہ اللہ تعالی ہمیں علم اور اس کی توفیق عطا فرمائے۔