بھارت

مودی کی واحد گیارنٹی مسلمانوں سے نفرت ہے: اسد اویسی

اسد اویسی نے کہا کہ آندھراپردیش اور تلنگانہ میں مسلمانوں کو مذہب کی بنیاد پر تحفظات فراہم نہیں کئے گئے ہیں بلکہ باضابطہ بی سی کمیشن کے ذریعہ سروے کرتے ہوئے نشاندہی کرکے پسماندہ طبقات کو چار فیصد تحفظات فراہم کئے گئے۔

کشن گنج: صدر مجلس اور حیدرآباد ایم پی بیرسٹر اسد الدین اویسی نے وزیراعظم نریندر مودی کے مسلمانوں سے متعلق بیان پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ مودی کی صرف ایک ضمانت (گیارنٹی) ہے اور وہ ہے مسلمانوں سے نفرت۔

متعلقہ خبریں
اسدالدین اویسی کا کووڈ وبا کے تباہ کن اثرات کی طرف اشارہ
15 فیصد مسلم ریزرویشن سے متعلق کانگریس پر جھوٹا الزام : پی چدمبرم
دونوں جماعتوں نے حیدرآباد کو لیز پر مجلس کے حوالے کردیا۔ وزیر اعظم کا الزام (ویڈیو)
کینڈا میں مسلمانوں کیلئے حلال رہن کیلئے قانون سازی
اسد الدین اویسی نے گھر گھر پہنچ کر عوام سے ملاقات (ویڈیو)

اسد الدین اویسی نے چہارشنبہ کو بہار کے کشن گنج کے بیلوا گاؤں میں اے این آئی سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم نریندر مودی پر سخت تنقید کی اور کہا کہ مسلمانوں سے نفرت ہی مودی کی گیارنٹی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی کی ایک ہی گیارنٹی ہے۔ مسلمانوں سے نفرت کی گیارنٹی۔ وہ 2002 سے نفرت پھیلانے کا کام کررہے ہیں۔

آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ نے مزید کہا کہ ملک میں 17 کروڑ مسلمان ہیں اور یہ سب سے بڑی اقلیتی برادری ہے۔ وہ (نریندر مودی) 140 کروڑ عوام کے وزیر اعظم ہیں۔ انہوں نے پوچھا کہ کیا وہ مسلمانوں کے وزیراعظم نہیں ہیں؟

انہوں نے کہا کہ مودی کے نفرتی بیانات کے نتیجہ میں اگر کل کوئی فساد ہوا تو اس کے ذمہ دار وزیراعظم ہوں گے۔ اسد اویسی 2004 سے حیدرآباد حلقہ لوک سبھا سے مسلسل منتخب ہوتے آرہے ہیں۔ پہلے غیرمنقسم آندھرا پردیش میں دو بار ایم ایل اے کے طور پر بھی منتخب ہوچکے ہیں۔

واضح رہے کہ23 اپریل کو بھی راجستھان میں وزیر اعظم نریندر مودی نے کانگریس پر سخت حملہ کرتے ہوئے الزام لگایا تھا کہ کانگریس نے 2004 میں آندھراپردیش میں ایس سی اور ایس ٹی کے تحفظات کو کم کرکے مسلمانوں کو تحفظات فراہم کرنے کی کوشش کی تھی۔

انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ کانگریس پارٹی اس ملک کے آئین کے ساتھ کھلواڑ کررہی ہے۔ جب آئین بنایا گیا تو مذہب کی بنیاد پر ریزرویشن کی مخالفت کی گئی تاکہ ایس سی، ایس ٹی اور او بی سی کو تحفظ مل سکے۔

اسد اویسی نے کہا کہ آندھراپردیش اور تلنگانہ میں مسلمانوں کو مذہب کی بنیاد پر تحفظات فراہم نہیں کئے گئے ہیں بلکہ باضابطہ بی سی کمیشن کے ذریعہ سروے کرتے ہوئے نشاندہی کرکے پسماندہ طبقات کو چار فیصد تحفظات فراہم کئے گئے۔

انہوں نے پوچھا کہ کیا مسلمانوں کو تعلیم و ترقی کا حق نہیں ہے؟ کیا مسلمانوں کو سرکار ملازمتیں نہیں ملنی چاہئیں؟ مودی کے بیانات سے تو یہی ظاہر ہوتا ہے کہ مسلمانوں کو ترقی کرنے سے روکا جائے اسی لئے وہ مسلم دشمنی میں اناپ شناپ بکتے چلے جارہے ہیں۔