دہلی

’’ آپ آگ سے کھیل رہے ہیں‘‘ سپریم کورٹ گورنر پنجاب پر برہم

سپریم کورٹ نے اسمبلی سے منظور شدہ بلوں کی منظوری نہ دینے پر گورنر پنجاب پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ آگ سے کھیل رہے ہیں، ہمارا ملک قائم روایات پر چل رہا ہے، ان پر عمل ہونا چاہیے۔

نئی دہلی: پنجاب حکومت اور گورنر کے درمیان ڈیڈ لاک کے حوالے سے سپریم کورٹ نے کہا کہ پنجاب میں جو کچھ ہو رہا ہے ہم اس سے خوش نہیں، یہ تشویشناک بات ہے۔ اس معاملے پر سپریم کورٹ میں سماعت جاری ہے۔

متعلقہ خبریں
حلقہ کاروان میں نلوں سے آلودہ پانی کی شکایت: کوثر محی الدین
مودی، گورنر کے ذریعہ لڑکی کے ساتھ جنسی زیادتی کئے جانے پر خاموش کیوں ہے؟: ممتا بنرجی
سپریم کورٹ کا تلنگانہ ہائیکورٹ کے فیصلہ کو چالینج کردہ عرضی پر سماعت سے اتفاق
عصمت دری کے ملزم تھانہ انچارج کی ضمانت منسوخ
سپریم کورٹ میں نوٹ برائے ووٹ کیس کی سماعت ملتوی

 سپریم کورٹ نے اسمبلی سے منظور شدہ بلوں کی منظوری نہ دینے پر گورنر پنجاب پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ آگ سے کھیل رہے ہیں، ہمارا ملک قائم روایات پر چل رہا ہے، ان پر عمل ہونا چاہیے۔

سپریم کورٹ میں پنجاب حکومت کی طرف سے پیش ہونے والے ایڈوکیٹ ابھیشیک منو سنگھوی نے کہا کہ موجودہ گورنر کے دور میں اسمبلی کا اجلاس بلانا تقریباً ناممکن ہے۔

 چیف جسٹس نے گورنر پنجاب کے وکیل سے استفسار کیا کہ اسمبلی کا اجلاس بھی غیر قانونی قرار دے دیا جائے تو ایوان سے پاس ہونے والا بل غیر قانونی کیسے ہو جائے گا؟

سپریم کورٹ نے کہاکہ کیا گورنر کو ذرا سا بھی اندازہ ہے کہ وہ آگ سے کھیل رہے ہیں؟ – اگر گورنر کو لگتا ہے کہ بل غلط طریقے سے پاس ہوا ہے، تو انہیں اسے اسمبلی کے اسپیکر کو واپس بھیج دینا چاہئے۔

اگر گورنر اسی طرح بل کو غیر قانونی قرار دیتے رہے تو کیا ملک پارلیمانی جمہوریت کے طور پر زندہ رہے گا؟ – سپریم کورٹ نے کہا کہ گورنر ریاست کے آئینی سربراہ ہیں، لیکن پنجاب کے حالات کو دیکھ کر لگتا ہے کہ حکومت اور ان کے درمیان بہت بڑا اختلاف ہے، جو جمہوریت کے لیے اچھا نہیں ہے۔

سپریم کورٹ نے گورنر کے وکیل سے پوچھا کہ آپ بل کو غیر معینہ مدت تک نہیں رکھ سکتے؟ – سنگھوی نے پنجاب حکومت کی جانب سے کہا کہ گورنر بل کو روکنے کے بہانے بدلہ لے رہے ہیں.

چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آخر آئین میں لکھا ہے کہ گورنر اسپیکر کے بلائے گئے اسمبلی اجلاس کو غیر قانونی قرار دے سکتے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ میرے سامنے گورنر کے لکھے ہوئے دو خط ہیں، جس میں انہوں نے حکومت سے کہا کہ چونکہ اسمبلی اجلاس ہی درست ہے، اس لیے وہ بل کی منظوری نہیں دے سکتے۔

گورنر نے کہا کہ وہ اس تنازعہ پر قانونی مشورہ لے رہے ہیں، ہمیں صرف قانون پر عمل کرنا ہے۔ سماعت کے دوران مرکزی حکومت کی جانب سے کہا گیا کہ گورنر کا خط حتمی فیصلہ نہیں ہو سکتا۔ مرکزی حکومت اس تنازعہ کو حل کرنے کا راستہ تلاش کر رہی ہے۔

a3w
a3w