دیگر ممالک

رشی سونک برطانیہ کے نئے وزیراعظم ہوں گے

اس دوڑ میں ان کی حریف پینی مورڈانٹ کے پیر کو پیچھے ہٹنے کے بعد مسٹر سونک کو پارٹی کے نئے رہنما کے طور پر منتخب کرلیا گیا ہے۔

لندن: برطانیہ کی حکمران کنزرویٹو پارٹی کے لیڈر کی دوڑ میں شامل سابق وزیر خزانہ اور ہند نژاد سفارت کار رشی سونک کے لئے دیوالی کا تہوار اہم ثابت ہوا۔

اس دوڑ میں ان کی حریف پینی مورڈانٹ کے پیر کو پیچھے ہٹنے کے بعد مسٹر سونک کو پارٹی کے نئے رہنما کے طور پر منتخب کرلیا گیا ہے۔

کنزرویٹو پارلیمانی پارٹی کی 1922 کی کمیٹی کے چیئرمین سر گراہم بریڈی نے رشی سونک کے پارٹی لیڈر کے طور پر انتخاب کا اعلان کیا۔ رشی سونک مقامی وقت کے مطابق دوپہر 2.30 بجے پارلیمانی پارٹی سے اپنا پہلا خطاب کرنے والے ہیں۔

اس کے بعد انہیں برطانیہ کے شہنشاہ چارلس سوم وزیر اعظم کے عہدے پر تعینات کر سکتے ہیں۔

مسٹر رشی سونک سابق وزیر اعظم بورس جانسن کے استعفیٰ کے بعد وزیر اعظم کے عہدے کی دوڑ میں سبکدوش ہونے والی وزیر اعظم لز ٹرس سے پیچھے رہ گئے تھے۔ محترمہ ٹرس کو پالیسی کی ناکامیوں کی وجہ سے ڈیڑھ ماہ کے اندر استعفیٰ دینا پڑا تھا۔

مسٹر سونک کے سامنے سب سے بڑا چیلنج برطانیہ کی معیشت کو سنبھالناہوگا۔

مسٹر رشی سونک برطانیہ کے پہلے سیاہ فام وزیر اعظم ہوں گے اور وزیر اعظم کی رہائش گاہ 10 ڈاؤننگ اسٹریٹ کے پہلے ہندو رہائشی ہوں گے۔

سونک کو کنزرویٹو پارٹی کی پارلیمانی پارٹی کے 180 ارکان کی اعلانیہ حمایت حاصل تھی، جب کہ محترمہ پینی مورڈونٹ 100 ارکان کی حمایت حاصل نہ کر سکیں اور انہیں وزارت عظمیٰ کی دوڑ سے باہر ہونا پڑا۔

سابق وزیر خارجہ جیمز کلیورلی نے میڈیا کو بتایا کہ اس وقت مسٹر بورس جانسن کا وزیر اعظم بننا سب سے بہتر ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ اب جبکہ مسٹر سونک کو لیڈر منتخب کیا گیا ہے، ان کی حمایت نئے وزیر اعظم کے ساتھ ہے۔ محترمہ پینی نے اپنی نامزدگی واپس لیتے وقت پارٹی کی پارلیمانی کمیٹی کے ارکان سے یہ بھی کہا کہ ان کی حمایت نئے وزیر اعظم کے ساتھ ہوگی۔

مسٹر سونک نے سات ہفتے قبل وزیراعظم کی دوڑ سے باہر ہونے کے بعد موقع ملنے پر دوبارہ اس مقصد کو حاصل کرکے برطانوی تاریخ میں ایک نئے باب کا اضافہ کیا ہے ۔

a3w
a3w