مشرق وسطیٰ

سعودی عرب نے 4700 سے زائد پاکستانی بھکاریوں کو ڈی پورٹ کر دیا، عالمی سطح پر پاکستان کی بدنامی

سعودی عرب نے مختلف جعلی ویزوں پر آنے والے 4700 سے زائد پاکستانی شہریوں کو بھیک مانگنے کے الزام میں گرفتار کر کے وطن واپس بھیج دیا ہے۔ یہ انکشاف پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے سیالکوٹ میں ایک تقریب کے دوران کیا۔

ریاض: سعودی عرب نے مختلف جعلی ویزوں پر آنے والے 4700 سے زائد پاکستانی شہریوں کو بھیک مانگنے کے الزام میں گرفتار کر کے وطن واپس بھیج دیا ہے۔ یہ انکشاف پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے سیالکوٹ میں ایک تقریب کے دوران کیا۔ تاہم اس موقع پر وزیر موصوف کے چہرے پر کسی قسم کی شرمندگی نظر نہیں آئی اور نہ ہی انہوں نے مزید تفصیلات فراہم کیں۔

متعلقہ خبریں
پاکستان کی انگلینڈ کے خلاف 19 برس بعد تاریخی جیت
ادبی فورم ریاض کا مشاعرہ بہ یاد تابش مہدی مرحوم
ڈاکٹر سید انور خورشید کو پریواسی بھارتیہ سمان 2025 ایوارڈ ملنےپر تہنیتی جلسہ
سعودی میں منشیات اسمگلنگ 6 کو سزائے موت
تجھے آبا سے اپنے کوئی نسبت ہو نہیں سکتی، ادبی فورم ،ریاض کے زیرِ اہتمام ماہانہ ادبی نشست

پاکستانی بھکاری سعودی عرب میں کتنا کما رہے ہیں؟

روزنامہ ڈان کی رپورٹ کے مطابق، پاکستانی بھکاری سعودی عرب میں بھیک مانگ کر لاکھوں روپے کما رہے تھے، جس سے وہ پاکستان آ کر گھر، زیورات، موبائل فونز اور دیگر اشیاء خریدتے ہیں۔ حیران کن بات یہ ہے کہ پاکستان میں تقریباً 2.2 کروڑ بھکاری موجود ہیں جو ہر سال 42 ارب پاکستانی روپے بھیک کے ذریعے اکٹھا کرتے ہیں۔

بھکاری پاکستان کی معیشت کا حصہ؟

حیران کن طور پر، پاکستانی بھکاریوں کی یہ بھاری کمائی ملک کی کمزور معیشت میں ایک غیر رسمی کردار ادا کر رہی ہے۔ موجودہ وقت میں پاکستان کی برآمدات بمشکل 30 ارب ڈالرز تک پہنچتی ہیں جبکہ پاکستانی بھکاری تقریباً 14.9 ملین ڈالر کے برابر کما رہے ہیں، جو کہ جی ڈی پی میں چھوٹا مگر قابل ذکر حصہ مانا جا رہا ہے۔

سعودی قوانین اور بھکاریوں پر کارروائی

سعودی عرب میں بھیک مانگنے پر سخت قوانین لاگو ہیں جن کے تحت جرمانہ اور قید کی سزائیں دی جاتی ہیں۔ گزشتہ تین سالوں میں سعودی عرب نے 4000 پاکستانی بھکاریوں کو گرفتار کر کے واپس پاکستان بھیجا ہے۔ کئی بھکاری اب بھی سعودی جیلوں میں سزائیں کاٹ رہے ہیں، اور سزائیں مکمل ہونے کے بعد انہیں ڈی پورٹ کر دیا جاتا ہے۔

ایف آئی اے کی کریک ڈاؤن اور پاسپورٹ منسوخی

پاکستان کی فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (FIA) نے ان بھکاریوں کے نام پاسپورٹ کینسلیشن لسٹ (PCL) میں شامل کر دیے ہیں تاکہ یہ دوبارہ بیرون ملک جا کر پاکستان کی مزید بدنامی نہ کریں۔ سعودی عرب کے علاوہ، یو اے ای، قطر، ایران، مصر، یمن، کویت، اور لیبیا جیسے ممالک میں بھی پاکستانی بھکاریوں کی بھرمار ہے، جس سے ان ممالک کی حکومتیں پریشان ہیں۔

پاکستانی نوجوان بھکاری کیوں بنتے ہیں؟

پاکستان میں روزگار کی کمی اور محدود صنعتی ترقی کے باعث نوجوان طبقہ بیرون ملک جانے پر مجبور ہے۔ پاکستان میں سب سے بڑی ڈریم جاب فوج میں سمجھی جاتی ہے، جبکہ دیگر شعبے جیسے ٹیکسٹائل، آئی ٹی، ٹیلی کام اور مصالحہ جات ان نوجوانوں کو خاطر خواہ روزگار نہیں دے پاتے۔ جو افراد مشقتی کام نہیں کر پاتے، وہ بھیک مانگنے کو ایک "آمدنی کا ذریعہ” سمجھتے ہیں، کیونکہ ایک سعودی ریال پاکستانی روپے میں تقریباً 75 روپے بنتا ہے۔

حالیہ ڈی پورٹ کیسز

  • فروری 2025: مکہ مکرمہ میں 10 پاکستانی بھکاری گرفتار
  • دسمبر 2024: 4300 پاکستانی شہریوں کو نو فلائی لسٹ میں شامل کیا گیا
  • دسمبر 2023: 16 پاکستانی بھکاریوں کو گرفتار کر کے واپس بھیجا گیا

نتیجہ:
پاکستان کو بین الاقوامی سطح پر درپیش بدنامی کا سامنا ہے، جس کی بنیادی وجہ اپنے ہی شہریوں کا بیرون ملک جا کر بھیک مانگنا ہے۔ اس تشویشناک صورتحال پر قابو پانے کے لیے حکومت پاکستان کو مضبوط روزگار پالیسیوں اور سفارتی سطح پر سنجیدہ اقدامات کی اشد ضرورت ہے۔