بل کی منظوری کے ایک دن بعد اترپردیش میں غیر قانونی قراردی گئی وقف جائیدادیں ضبط کرنے کا اعلان
ریونیو محکمہ کے ریکارڈ کے مطابق، ریاست میں صرف 2,963 وقف جائیدادیں قانونی طور پر تسلیم شدہ ہیں، جب کہ 1.30 لاکھ سے زائد جائیدادیں وقف کے زمرے میں درج ہیں، جس پر کئی حلقوں نے سوالات اٹھائے ہیں۔

لکھنؤ: راجیہ سبھا میں وقف (ترمیمی) بل 2025 کی منظوری کے ایک دن بعد، اتر پردیش حکومت نے ریاست بھر میں اُن املاک کو ضبط کرنے کا اعلان کیا ہے جو مبینہ طور پر غیر قانونی طور پر وقف قرار دی گئی تھیں۔
ذرائع کے مطابق، ریاستی حکومت نے تمام ضلعی مجسٹریٹس (ڈی ایمز) کو ہدایت دی ہے کہ وہ اپنے اپنے اضلاع میں وقف املاک کی تصدیق کی مہم شروع کریں۔ اس مہم کا مقصد اُن جائیدادوں کی نشاندہی کرنا ہے جنہیں غلط طریقے سے وقف کے طور پر درج کیا گیا ہے۔
ریونیو محکمہ کے ریکارڈ کے مطابق، ریاست میں صرف 2,963 وقف جائیدادیں قانونی طور پر تسلیم شدہ ہیں، جب کہ 1.30 لاکھ سے زائد جائیدادیں وقف کے زمرے میں درج ہیں، جس پر کئی حلقوں نے سوالات اٹھائے ہیں۔
ایک سینئر عہدیدار نے انکشاف کیا کہ کئی عوامی اور کمیونٹی املاک جیسے ‘گرام سماج’ کی زمینیں، تالاب، اور دیگر اثاثے وقف کے طور پر رجسٹرڈ کیے گئے، جو کہ قانونی طور پر غلط ہیں، کیونکہ وقف صرف عطیہ شدہ زمین پر ہی قائم ہو سکتا ہے۔
"ضلعی مجسٹریٹ ان املاک کی جانچ کرکے رپورٹ جمع کروائیں گے۔ اس کے بعد وقف بل میں درج ترمیمات کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائے گی،” افسر نے مزید بتایا۔
زیادہ وقف املاک والے اضلاع میں بارہ بنکی، سیتاپور، بریلی، سہارنپور، بجنور، مظفر نگر، مرادآباد اور رامپور شامل ہیں۔
سماج وادی پارٹی کے رہنما فخر الحسن نے حکومت کے اس اقدام پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کی پارٹی نے پہلے ہی پیش گوئی کر دی تھی کہ وقف بل کا مقصد یہی تھا۔
"ہم جانتے تھے کہ نیا وقف بل حکومت کو وقف جائیدادوں پر قبضے کا اختیار دینے کے لیے بنایا گیا ہے،” انہوں نے کہا۔
یہ پیشرفت وقف ترمیمی بل کے گرد جاری سیاسی اور قانونی تنازع کو مزید بھڑکا رہی ہے، خاص طور پر اقلیتوں کے حقوق اور املاک کے تحفظ سے متعلق خدشات کے حوالے سے۔