نوح فسادات: جمعیتہ علما ہند کی کوششوں سے ایک اور ملزم ضمانت پر رہا
ایڈوکیٹ شوکت نے عدالت کو مزید بتایا کہ ملزم کے قبضہ سے کسی بھی طرح کا کوئی ہتھیار بر آمد نہیں ہوا اس کے باوجود ملزم کے خلاف آرمس ایکٹ کی دفعات کا اطلاق کیا گیا تاکہ ملزم کو ضمانت سے محروم رکھا جائے۔

نئی دہلی: نوح(میوات) فساد میں گرفتار فاروق حسمل (40) کی ضمانت عرضی کو گذشتہ روز نوح ایڈیشنل سیشن عدالت نے منظور کرتے ہوئے ملزم کو پچاس ہزار روپے کے مچلکہ پر ضمانت پر رہا کیئے جانے کا حکم جاری کیا۔
آج یہاں جاری ایک ریلیز کے مطابق ملزم فاروق کو پولس نے ایف آئی آر نمبر 262-2023میں ملزم نامزد کیا ہے، پولس نے ایف آئی آر 1/ اگست 2023 کو رجسٹر کی تھی۔ملزم فاروق کو صدر جمعیۃ علماء ہندمولانا سید ارشد مدنی کی ہدایت پر قانونی امداد فراہم کی گئی تھی۔
اس سے قبل جمعیۃ علماء ہند کے توسط سے مقیم عالم کی ضمانت منظور ہوچکی ہے۔ ملزم فاروق کی ضمانت عرضداشت ایڈوکیٹ شوکت علی اور ایڈوکیٹ ناجد خان نے داخل کی تھی۔ملزم کے خلاف نوح پولس نے تعزیرات ہند کی دفعات 148/149/332/353/186/307/295A اور آرمس ایکٹ کی دفعات25/54/59کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔
سیشن عدالت کے جج سندیپ کمار دگل کے روبرو ضمانت عرضداشت پر بحث کرتے ہوئے ایڈوکیٹ شوکت علی نے ملزم کے دفاع میں دلائل پیش کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ ملزم کو اس مقدمہ میں جھوٹا پھنسایا گیا ہے، حادثہ کے مقام پر ملزم کے موجود ہونے کا کوئی ویڈیو یا فوٹو موجود نہیں ہے نیز پولس نے ملزم کے قبضہ سے ڈنڈا ضبط کرنے کا دعوی کیا ہے وہ بھی جھوٹا ہے۔
ایڈوکیٹ شوکت نے عدالت کو مزید بتایا کہ ملزم کے قبضہ سے کسی بھی طرح کا کوئی ہتھیار بر آمد نہیں ہوا اس کے باوجود ملزم کے خلاف آرمس ایکٹ کی دفعات کا اطلاق کیا گیا تاکہ ملزم کو ضمانت سے محروم رکھا جائے۔
ایڈوکیٹ شوکت علی نے عدالت کو مزید بتایا کہ اس معاملے کی تفتیش مکمل ہوچکی ہے، ملز م ایک ماہ سے زائد عرصہ سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے مقید ہے، ملزم ماضی میں کسی بھی طرح کی غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث نہیں تھا لہذا ملزم کو ضمانت پر رہا کیا جانا چاہئے۔
ملزم کی ضمانت پر رہائی کی سرکاری وکیل نے مخالفت کی اور کہا کہ حادثہ کے وقت ملزم حادثہ کے مقام پر موجود تھا، ملزم کے موبائل فون کی تفصیلات (سی ڈی آر) کا معائنہ کرنے پر پتہ چلتا ہے کہ ملزم حادثہ کے وقت نہ صرف موجود تھا بلکہ اس نےپتھر بازی بھی کی تھی نیز ملزم ایک سنگین معاملے کا سامنا کررہا ہے لہذا ملزم کو ضمانت پر رہا نہیں کرنا چاہئے۔فریقین کے دلائل کی سماعت کے بعد عدالت نے ملزم کو ضمانت پر رہا کیئے جانے کا حکم جاری کیا۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ملزم کے حادثہ کے وقت حادثہ کے مقام پر ہونے کا کوئی پختہ ثبوت نہیں ملا ہے نیز ملزم ماضی میں کسی بھی طرح کی غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث نہیں تھا لہذا ملزم کو ضمانت پر رہا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے کیونکہ ٹرائل شروع ہونے اور پھر ختم ہونے میں کتنا وقت لگے گا ابھی اس کا اندازہ نہیں لگایا جاسکتا۔
نوح فساد معاملے میں ابتک جمعیۃ علماء کے توسط سے دو ملزمین کی ضمانت عرضیاں منظور ہوچکی ہیں، مزید آٹھ ضمانت عرضیاں زیر سماعت ہیں، نوح سیشن عدالت یکے بعد دیگرے ان ملزمین کی ضمانت عرضیاں منظور کررہی ہیں جنہیں پولس نے محض شک و شبہات کی بنیاد پر گرفتار کیا ہے۔