بی آر ایس سے علیحدگی کی خبروں کو کے کویتا نے مسترد کر دیا
کویتا نے ان خبروں پر شدید ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس قسم کی قیاس آرائیوں پر مبنی خبریں شائع کرنے سے پہلے ان سے کوئی رائے تک نہیں لی گئی۔

حیدرآباد: بی آر ایس (بھارتیہ راشٹرا سمیتی) کی رکنِ قانون ساز کونسل (ایم ایل سی) کے کویتا نے ایک مقامی اُردو اخبار میں شائع ہونے والی اُن خبروں کی سختی سے تردید کی ہے، جن میں اُن کی پارٹی سے علیحدگی کے امکانات ظاہر کیے گئے تھے۔ انہوں نے ان خبروں کو مکمل طور پر بے بنیاد قرار دیا ہے۔
کویتا نے ان خبروں پر شدید ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس قسم کی قیاس آرائیوں پر مبنی خبریں شائع کرنے سے پہلے ان سے کوئی رائے تک نہیں لی گئی۔
انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ایکس’ (سابقہ ٹویٹر) پر ایک پوسٹ کے ذریعے اس اخبار کو تنقید کا نشانہ بنایا، جس نے صرف تین دن کے اندر ان کے بارے میں دو مختلف اور متضاد خبریں شائع کیں — ایک خبر میں کہا گیا کہ اگر پارٹی میں انہیں اہمیت نہ دی گئی تو وہ نئی پارٹی بنا سکتی ہیں، جبکہ دوسری خبر میں دعویٰ کیا گیا کہ وہ کانگریس میں شمولیت کے لیے رابطے کر رہی ہیں۔
"میرے بارے میں بغیر کسی رابطے کے اس قسم کی خبریں شائع کرنا صحافت ہے یا پھر اذیت پسندی؟”
انہوں نے دونوں خبروں کی کٹنگز بھی شیئر کیں تاکہ ان کے تضاد کو نمایاں کیا جا سکے۔