
سوال:- آج کل میڈیکل تعلیم کے لئے انسانی لاش کی چیڑ پھاڑ کی جاتی ہے ؛ تاکہ میڈیکل کی تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ جسم کے اندرونی اعضاء اور اس کی ساخت سے کما حقہ واقف ہوسکیں ، کیا اس مقصد کے لئے لاشوں کی چیڑ پھاڑ جائز ہوگی اور کیا اس میں مسلمان اور غیر مسلم کے درمیان کوئی فرق ہے؟ (دلشاد احمد، دلسکھ نگر)
جواب:- ہر انسان بحیثیت انسان قابل احترام ہے ، خواہ مسلمان ہو یا غیر مسلم ، اسی لئے انسان کے اعضاء سے استفادہ بنیادی طورپر جائز نہیں ہے اور فقہاء نے اس کی صراحت کی ہے : لا یجوز بیع شعر الإنسان مع قولنا بطھارتہ والانتفاع بہ؛ لأن الآدمی مکرم غیر مبتذل (فتح القدیر : ۶؍۴۲۵ ، نیز دیکھئے : العنایہ علی الہدایہ : ۱؍۹۴) اور جیساکہ اوپر مذکور ہوا ، اس میں مسلمان اور غیر مسلم کی تفریق نہیں ہے : والآدمی مکرم شرعاً وإن کان کافراً (ردالمحتار : ۵؍۱۸) اس لئے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : مردے کی ہڈی کو توڑنا ایسا ہی ہے جیساکہ زندگی میں اس کو توڑنا: کسر عظم المیت ککسرہ حیا ( مسند احمد ، عائشہ ، حدیث نمبر : ۲۴۷۳۰) رہ گئی میڈیکل تعلیم تو اس ضرورت کو چند متبادل طریقوں سے پورا کیا جاسکتا ہے ، اولاً ایسے جانوروں کے ذریعہ جن کے اعضاء کی ساخت انسانی اعضاء سے ملتی ہوئی ہو ، دوسرے: تعلیمی اغراض کے لئے ربڑ کے بنائے ہوئے مصنوعی انسانی جسم کے ذریعہ ، جس کے بارے میں سنا گیا کہ وہ بعینہٖ انسان کی قدرتی ساخت پر بنائے جاتے ہیں ، تیسرے : آپریشن کے وقت ویڈیو ریکارڈنگ کرکے – البتہ بعض عرب علماء نے کوئی متبادل نہ ہونے کی صورت میں اس کے اجازت دی ہے اور عالم عرب کی بعض فقہی ادارے نے اس کے جائز ہونے کا فیصلہ کیا ہے ؛ چنانچہ اس سلسلہ میں مکہ فقہ اکیڈمی کا فیصلہ حسب ذیل ہے:
اکیڈمی نے محسوس کیا کہ لاشوں کا پوسٹ مارٹم ایک ایسی ضرورت ہے جس کی بنیاد پر اس کی مصلحت انسانی لاش کی بے حرمتی کے مفسدہ پر فوقیت رکھتی ہے چنانچہ اکیڈمی نے درج ذیل فیصلے کئے:
اول: درج ذیل مقاصد کے تحت لاشوں کا پوسٹ مارٹم جائز ہے :
(الف) اگر تعزیراتی مقدمہ میں موت یا جرم کے اسباب کی دریافت قاضی کے لئے دشوار ہو اور پوسٹ مارٹم کے ذریعہ ہی اس کی دریافت ہوسکتی ہو۔
( ب ) اگر پوسٹ مارٹم کے متقاضی امراض کی دریافت مطلوب ہو ؛ تاکہ اس کی روشنی میں ان کے امراض کے لئے مناسب علاج اور ضروری احتیاطی اقدامات کئے جاسکیں ۔
( ج ) اگر طب کی تعلیم و تدریس مقصود ہو ، جیساکہ میڈیکل کالجس میں رائج ہے ۔
دوم: بہ غرض تعلیم پوسٹ مارٹم میں درج ذیل شرائط کی رعایت ضروری ہے :
(الف) لاش اگر کسی معلوم شخص کی ہوتو موت سے قبل حاصل کی گئی خود اس کی اجازت کے بعد وارثین کی اجازت ضروری ہے ، معصوم الدم لاش کا پوسٹ مارٹم نہیں ہونا چاہئے ۔
( ب ) پوسٹ مارٹم بقدر ضرورت ہی کیا جائے ؛ تاکہ لاشوں کے ساتھ کھلواڑ کی صورت نہ ہو۔
(ج ) خواتین کی لاشوں کا پوسٹ مارٹم خواتین ڈاکٹروں کے ذریعہ ہی کرنا ضروری ہے ، سوائے اس صورت کے جب خاتون ڈاکٹرس نہ ملیں ۔
سوم : تمام حالات میں پوسٹ مارٹم شدہ لاش کے تمام اجزاء کی تدفین واجب ہے ۔ ( دسواں اجلاس : ۱۷،۱۸ ؍ اکتوبر ۱۹۷۸ء)