شمالی بھارت

پانچویں جماعت کی طالبہ سے چھیڑ چھاڑ پر ٹیچر کو تین سال کی قید

وہ اپنے اسکول میں پڑھنے گئی تھی۔ دوپہر ایک بجے چھٹی ہوجاتی ہے لیکن ٹیچر اگرسین ولد رمیش کشواہا ساکن نگاؤں سکریا، تھانہ پنو گنج نے اسے یہ کہہ کر روک لیا کہ فوٹو کھینچنا ہے اور فوراً ایڈمٹ کارڈ بنوا کر دے گا۔

سونبھدر: سات سال قبل پانچویں جماعت کی طالبہ کے ساتھ چھیڑ خانی کے معاملے میں اڈیشنل سیشن جج /اسپیشل جج پاکسو ایکٹ سونبھدر، نہاریکا چوہان کی عدالت نے منگل کو خاطی ٹیچروں اگرسین کو تین سال قید اور 25ہزار روپئے مالی جرمانے کی سزا سنائی ہے۔

متعلقہ خبریں
برج بھوشن سنگھ کو گرفتار کیوں نہیں کیا جارہا ہے؟: سدھو

مالی جرمانہ نہ ادا کرنے پر چھ ماہ کی اضافی جیل کی سزا کاٹنی ہوگی۔ جرمانے کی مجموعی رقم متاثرہ کو دی جائے گی۔

استغاثہ کے مطابق پنگو گنج تھانہ علاقے کے ایک گاؤں کے ایک شخص نے 26فروری 2016 کو تھانے میں شکایت کی تھی کہ اس کی نابالغ بیٹی پانچویں جماعت کی طالبہ ہے۔

وہ اپنے اسکول میں پڑھنے گئی تھی۔ دوپہر ایک بجے چھٹی ہوجاتی ہے لیکن ٹیچر اگرسین ولد رمیش کشواہا ساکن نگاؤں سکریا، تھانہ پنو گنج نے اسے یہ کہہ کر روک لیا کہ فوٹو کھینچنا ہے اور فوراً ایڈمٹ کارڈ بنوا کر دے گا۔

سبھی بچے اپنے گھر کو روانہ ہوگئے تو تنہا پاکر نابالغ بچی کے ساتھ اگرسین چھیڑ خانی کرنے لگا۔ بیٹی نے گھر آکر سارا ماجرہ کہہ سنایا۔ واقعہ 24فروری 2016 کا ہے۔ اس شکایت پر پولیس نے ایف آئی آر درج کر کے معاملے کی تفتیش کا آغاز کیا۔

 تفتیشی افسر نے وافر ثبوت ملنے پر عدالت میں اگرسین کے خلاف چارج شیٹ داخل کی تھی۔ معاملے کی سماعت کے دوران عدالت نے دونوں فریقین کو سننے کے بعد گواہوں و شواہد کی بنیاد پر اگرسین کو خاطی قرار دیتے ہوئے تین سال کی قید اور 25ہزار روپئے مالی جرمانے کی سزا سنائی ہے۔

استغاثہ کی طرف سے سرکاری وکیل دنیش کمار اگرہری، ستیہ پرکاش ترپاٹھی اور نیرج کمار سنگھ نے بحث کی۔