دہلی

لوک سبھا الیکشن، آج آخری مرحلہ کی پولنگ

ملک میں 18ویں لوک سبھا انتخابات کے لئے تقریباً دو ماہ کی ہائی وولٹیج انتخابی مہم کے بعد اب سب کی نظریں ہفتہ کو 57 پارلیمانی سیٹوں کے لئے آخری مرحلے کی ووٹنگ پر لگی ہوئی ہیں۔

نئی دہلی: ملک میں 18ویں لوک سبھا انتخابات کے لئے تقریباً دو ماہ کی ہائی وولٹیج انتخابی مہم کے بعد اب سب کی نظریں ہفتہ کو 57 پارلیمانی سیٹوں کے لئے آخری مرحلے کی ووٹنگ پر لگی ہوئی ہیں۔

ان سیٹوں میں وارانسی کی سب سے ہائی پروفائل سیٹ بھی شامل ہے جہاں سے مودی امیدوار ہیں۔ ہماچل پردیش اور پنجاب کی تمام سیٹوں کے ساتھ ساتھ چنڈی گڑھ کی ایک سیٹ کے ساتھ، اوڈیشہ (چھ)، اتر پردیش (13)، مغربی بنگال (نو) اور بہار کی آٹھ سیٹوں اور جھارکھنڈ کی تین سیٹوں پر بھی ووٹنگ ہوگی۔

سال 2019 کے عام انتخابات میں ان 57 میں سے بی جے پی نے 25 سیٹوں پر کامیابی حاصل کی تھی، جبکہ ترنمول کانگریس نے نو اور کانگریس نے آٹھ سیٹیں جیتی تھیں۔

انتخابات کے آخری مرحلے میں کل 904 امیدوار میدان میں ہیں، جن میں پنجاب سے 328، اتر پردیش سے 144، بہار سے 134، اڈیشہ سے 66، جھارکھنڈ سے 52، ہماچل پردیش سے 37 اور چنڈی گڑھ سے چار امیدوار شامل ہیں۔

وزیر اعظم مودی کے علاوہ نمایاں امیدواروں میں مرکزی وزیر انوراگ ٹھاکر، اداکارہ سے سیاستدان بنی کنگنا رناوت، ہرسمرت کور بادل، روی کشن، راشٹریہ جنتادل (آر جے ڈی) کے سربراہ لالو پرساد یادو کی بڑی بیٹی میسا بھارتی اور ممتا بنرجی کے بھتیجے ابھیشیک بنرجی اور دیگر اہم رہنما شامل ہیں۔

اس سے قبل سات مرحلوں پر مشتمل انتخابات کے لیے 75 روزہ انتخابی مہم جمعرات کو ختم ہو گئی تھی۔ مرکز میں حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی زیرقیادت نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے) تیسری بار اقتدار میں آنے کی کوشش کر رہی ہے، جب کہ کانگریس سمیت بڑی اپوزیشن جماعتوں کے انڈیا اتحاد نے مودی حکومت کو اقتدار سے بے دخل کرنے کے لیے اپنی پوری طاقت لگا دی ہے۔

دریں اثنا، مغربی بنگال میں اپنی طوفانی انتخابی مہم مکمل کرنے کے بعد مسٹر مودی نے انتخابی مہم کے آخری دن پنجاب میں عوامی جلسوں سے خطاب کیا اور پھر 48 گھنٹے کے دھیان (مراقبہ) کے لیے ملک کے سب سے جنوبی سرے کنیا کماری گئے ہوئے ہیں۔

a3w
a3w