جموں و کشمیر

سپریم کورٹ کا فیصلہ ملک کے مفاد میں آنے کا امکان نہیں: محبوبہ مفتی

محبوبہ مفتی نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ واضح ہونا چاہئے کہ اگست 2019 میں بی جے پی کی مرکزی حکومت نے دفعہ 370 کی برخاستگی کا جو فیصلہ کیا تھا وہ غیرقانونی اور غیردستوری تھا۔

سری نگر: پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی(پی ڈی پی) کی سربراہ محبوبہ مفتی نے ہفتہ کے دن کہا کہ جموں وکشمیر نظم ونسق کے اقدامات اشارے دیتے ہیں کہ دفعہ 370 پر سپریم کورٹ کا فیصلہ ملک کے مفاد کے خلاف آسکتا ہے۔

متعلقہ خبریں
انڈیا اتحاد دہشت گردی کا حامی اور دستور کا مخالف : اسمرتی ایرانی
پنجاب میں تنہا الیکشن لڑنا عام آدمی پارٹی اور کانگریس کا مشترکہ فیصلہ: کجریوال
مہذب سماج میں تشدد اور دہشت گردی ناقابل قبول: پرینکا گاندھی
یوپی پولیس کیلئے لا اینڈ آرڈر مذاق بن کر رہ گیا: پرینکا گاندھی
بی جے پی اپنی ناکامیاں چھپانے پاکستان کا ہوّا کھڑا کررہی ہے۔ محبوبہ مفتی کا پلٹ وار

انہوں نے اننت ناگ میں میڈیا سے بات چیت میں کہا کہ جمعہ کی رات سے ہم دیکھ رہے ہیں کہ مختلف سیاسی جماعتوں خاص طورپر پی ڈی پی ورکرس کے ناموں کی فہرستیں پولیس اسٹیشنوں سے لے جائی جارہی ہیں اور ایسا لگتا ہے کہ فیصلہ اِس ملک اور جموں وکشمیر کے مفاد میں نہیں بلکہ صرف بی جے پی کے ایجنڈا کو بڑھاوا دینے کے لئے آنے والا ہے اسی لئے بعض احتیاطی اقدامات کئے جارہے ہیں جو بدبختانہ ہیں۔

 انہوں نے زور دے کر کہا کہ سپریم کورٹ کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ یقینی بنائے کہ بی جے پی کے ایجنڈا کو بڑھاوا نہ ملے۔ ملک کی یکجہتی اوراس کا  دستور جوں کا توں برقرار رہے۔

 محبوبہ مفتی نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ واضح ہونا چاہئے کہ اگست 2019 میں بی جے پی کی مرکزی حکومت نے دفعہ 370 کی برخاستگی کا جو فیصلہ کیا تھا وہ غیرقانونی اور غیردستوری تھا۔ وہ فیصلہ جموں وکشمیر اور اس کے عوام سے کئے گئے وعدوں کے خلاف تھا۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے کیسس کی سماعت کے لئے کافی وقت لیا۔ اس نے 5 سال لگادیئے۔ بعدازاں سپریم کورٹ اپنے پچھلے فیصلوں میں کہہ چکی ہے کہ جموں وکشمیر کی اسمبلی کو چھوڑکر کوئی بھی دفعہ 370 کو برخاست نہیں کرسکتا۔

 پی ڈی پی سربراہ نے کہا کہ میرے خیال میں فیصلہ سادہ ہونا چاہئے کہ 5  اگست 2019 کو جو کیا گیا وہ غیرقانونی اور غیردستوری تھا۔ یہ اقدام جموں وکشمیر اور اس کے عوام سے کئے گئے وعدوں کے خلاف تھا۔