شمالی بھارت

بھٹنڈہ میں چار فوجی جوانوں کی ہلاکت کا معمہ حل ہوگیا

فوج کے ساؤتھ ویسٹرن ہیڈکوارٹر کمانڈ نے پیر کو ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ 12 اپریل کو یہ دیسائی موہن تھا جس نے اپنے چار ساتھیوں کو گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔

بھٹنڈہ: پنجاب کے بھٹنڈہ آرمی اسٹیشن میں گزشتہ ہفتے چار جوانوں کی موت کا معاملہ حل ہو گیا ہے اور ابتدائی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ فوجی سنتری ہی تھا جس نے اپنے چار ساتھیوں کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔

ملزم گنر دیسائی موہن کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور وہ فی الحال پولیس کی حراست میں ہے۔

فوج کے ساؤتھ ویسٹرن ہیڈکوارٹر کمانڈ نے پیر کو ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ 12 اپریل کو یہ دیسائی موہن تھا جس نے اپنے چار ساتھیوں کو گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔

سخت پوچھ گچھ کے دوران دیسائی موہن نے اعتراف کیا کہ اس نے انساس رائفل چوری کی تھی اور اسے اپنے چار ساتھیوں کو مارنے کے لیے استعمال کیا تھا۔ ابتدائی تفتیش میں معلوم ہوا کہ اس نے یہ حرکت ذاتی وجوہات یا دشمنی کی بنا پر کی۔

اپنے اعترافی بیان میں دیسائی موہن نے اعتراف کیا کہ اس نے 9 اپریل کو میگزین بھری ہوئی رائفل چوری کی تھی اور پھر اسے چھپا دیا تھا۔ گزشتہ 12 اپریل کو جب وہ سنتری کی ڈیوٹی پر تھا تو اس نے رائفل لے کر پہلی منزل پر سوئے ہوئے چار جوانوں کو گولی مار دی۔ اس کے بعد اس نے رائفل کو سیوریج کے گڑھے میں پھینک دیا تھا جسے برآمد کرلیا گیا ہے۔

دیسائی موہن نے 12 اپریل کو ایف آئی آر درج کراتے ہوئے کہا تھا کہ اس نے سویلین کپڑوں میں دو آدمیوں کو رائفل اور کلہاڑی اٹھائے ہوئے دیکھا تھا۔ انہوں نے یہ بیان تفتیشی ایجنسیوں کو گمراہ کرنے کے لیے دیا۔ وہ فی الحال پولیس کی حراست میں ہے اور اس سے پوچھ گچھ کی جارہی ہے۔

فوج نے اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ اس معاملے میں دہشت گردانہ حملے کی کوئی گنجائش نہیں ہے، جیسا کہ کچھ میڈیا رپورٹس میں قیاس کیا جا رہا تھا۔

فوج کے بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ بے ضابطگی کے اس طرح کے معاملات کو برداشت نہیں کرتی ہے اور مجرموں کو قانون کے مطابق انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے پرعزم ہے۔

فوج کی جانب سے پنجاب پولیس کو تحقیقات میں ہر قسم کا تعاون دیا جا رہا ہے۔ فوج نے میڈیا سے درخواست کی ہے کہ معاملے کی حساسیت کو دیکھتے ہوئے کسی قسم کی قیاس آرائیوں یا افواہوں میں ملوث نہ ہوں۔

a3w
a3w