اسرائیلی فوج کے ہاتھوں اپنے بچوں کی ہلاکت کے لئےوالدین نےحماس کو ہی ذمہ دار ٹھہرایا
اسرائیلی فوج کے ہاتھوں اپنے بچوں کی ہلاکت کے لئےوالدین نےحماس کو ہی ذمہ دار ٹھہرایا
تل ابیب: اسرائیلی فوج نے گزشتہ ہفتے غزہ میں اپنے ہی تین یرغمالیوں کو فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا۔ 28 سال کے یوتم حائم، 22 سالہ سامر طلالقہ اور 26 سال کے ایلون شمریز کو مارا گیا تھا۔
ہلاک ہونے والے یوتم حائم کی ماں نے اپنے ایک پیغام میں اپنے بیٹے کو مارنے پر اسرائیلی فوج پر تنقید سے گریز کیا اور کہا کہ غلطی اسرائیلی فوج نہیں حماس کی تھی۔
15 دسمبر کو شمالی غزہ میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے بیس سالہ نوجوان کی والدہ نے کہا کہ وہ اپنے بیٹے کی موت کے لیے ’’ بیسلاماخ ‘‘بریگیڈ کی 17ویں بٹالین کے فوجیوں کو ذمہ دار نہیں ٹھہراتی۔
انہوں نے اسرائیلی چینلز پر نشر پیغام میں مزید کہا کہ میں جانتی ہوں کہ جو کچھ ہوا اس میں آپ کی غلطی نہیں ہے بلکہ حماس کی غلطی ہے۔ ٹائمز آف اسرائیل کی رپورٹ کے مطابق، یوتم حائم کی ماں نے اسرائیلی فوج سے روئے زمین سے حماس کی یاد کو بھی مٹا ڈالنے کا مطالبہ بھی کرڈالا۔ اسرائیلی خاتون نے کہا کہ میں چاہتی ہوں کہ آپ اپنے بارے میں احتیاط کریں اور یہ سمجھیں کہ آپ دنیا میں سب سے بہترین کام کر رہے ہیں۔
یاد رہے تینوں نوجوان غزہ کے علاقے شجاعیہ میں ایک عمارت سے برہنہ سینے کے ساتھ نکلے تھے۔ ان میں سے ایک سفید رنگ کا کپڑا بھی لہرا رہا تھا۔ تاہم اس کے باوجود صہیونی فوجیوں نے فائرنگ کرکے تینوں کو قتل کردیا تھا۔