مشرق وسطیٰ

رہا ہونے والے قیدیوں کو میڈیا اور اہلِ خانہ سے دور رکھاگیا

اسرائیل میں محکمہ صحت کے حکام نے رہا ہونے والے یرغمالیوں کو وصول کرنے کے لیے رہنما اصول قائم کیے ہیں۔’ٹائمز آف اسرائیل‘ کے مطابق اس منصوبے میں جسمانی اور ذہنی صحت کی دیکھ بھال شامل ہے۔

یروشلم: اسرائیل میں محکمہ صحت کے حکام نے رہا ہونے والے یرغمالیوں کو وصول کرنے کے لیے رہنما اصول قائم کیے ہیں۔’ٹائمز آف اسرائیل‘ کے مطابق اس منصوبے میں جسمانی اور ذہنی صحت کی دیکھ بھال شامل ہے۔

اس کے علاوہ اسرائیلی فوجی قیدیوں کے ساتھ ان کی رہائی سے لے کر ہسپتال پہنچنے تک انہیں ہرممکن سہولت فراہم کی جائے گی۔رپورٹ کے مطابق وزارت صحت اور وزارت سماجی بہبود نے علاج کے پروٹوکول کی تیاری ہفتہ قبل شروع کی تھی۔

آج تک ڈاکٹرز اور دماغی صحت کے کارکنان قیدیوں کو وصول کرنے کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں۔تفصیلات کے مطابق حراست میں لیے گئے افراد کو ریڈ کراس کے حوالے کیے جانے کے بعد ان میں رفح بارڈر کراسنگ پر اسرائیلی فوج کے نمائندوں کے پاس منتقل کر دیا جائے گا تاکہ ابتدائی جانچ کی جا سکے۔

اس کے بعد قیدیوں کو چھ اسرائیلی ہسپتالوں میں سے کسی ایک میں بھیجا جائے گا۔ ان میں سوروکا میڈیکل سینٹر، شیبا میڈیکل سینٹر، وولفسن میڈیکل سینٹر، اچیلوف ہسپتال، شامیر میڈیکل سینٹر یا شنائیڈر چلڈرن میڈیکل سینٹر شامل ہیں۔

قیدیوں کے معاہدے نے اسرائیل کو ایک مشکل انتخاب میں ڈال دیا ہے۔وزارت صحت کا طبی عملہ اس جگہ کا بھی تعین کرے گا جہاں رہا ہونے والا ہر قیدی جائے گا۔ بچوں کو ان کی ماؤں سے الگ نہیں کیا جائے گا۔زیر حراست افراد کے قریبی خاندان کے افراد کو بھی دوبارہ جمع ہونے کے مقام کے بارے میں مطلع کیا جائے گا۔

پھر انہیں ان کے اہل خانہ کے ساتھ ہسپتالوں کے لیے مختص کردہ الگ الگ علاقوں میں منتقل کر دیا جائے گا۔اس کے بعد تمام طبی جانچ پڑتال کی جائے گی تاہم انہیں دوسرے مریضوں سے دور رکھا جائیگا۔میڈیا کو پہلے قیدیوں اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ بات چیت کرنے سے روک دیا گیا ہے۔اسرائیل کو ان کی حوالگی کی تصدیق ہونے کے بعد ان کا خفیہ طبی ریکارڈ متعلقہ ہسپتال کو جاری کر دیا جائے گا۔

a3w
a3w