ایشیاء

خواتین ملازمین پر پابندی عائد کرنے طالبان کا حکم

یہ نئی پابندی طالبان کی حکومت کی جانب سے خواتین کے یونیورسٹیوں میں جانے پر پابندی کے ایک ہفتے سے بھی کم وقت کے بعد لگائی گئی ہے، جس کے تعلق سے عالمی سطح پر غم و غصہ اور احتجاج کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

اسلام آباد: افغانستان کی طالبان حکومت نے ڈریس کوڈ سے متعلق سنگین شکایات موصول ہونے کے بعد تمام قومی اور بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیموں (این جی اوز) کو حکم دیا ہے کہ وہ اپنی خواتین ملازمین کے کام کرنے پر پابندی لگائیں۔ یہ اطلاع اقتصادیات کی وزارت نے ہفتہ کو میڈیا کو دی۔

طالبان حکومت نے دھمکی دی ہے کہ جواین جی او حکم پر عمل درآمد کرنے میں ناکام ہو گی، اس کا آپریٹنگ لائسنس معطل کر دیا جائے گا ۔ یہ نئی پابندی طالبان کی حکومت کی جانب سے خواتین کے یونیورسٹیوں میں جانے پر پابندی کے ایک ہفتے سے بھی کم وقت کے بعد لگائی گئی ہے، جس کے تعلق سے عالمی سطح پر غم و غصہ اور احتجاج کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

تاہم، طالبان نے گزشتہ سال اگست میں اقتدار میں واپس آنے پر حکمرانی میں نرمی کا وعدہ کیا تھا، لیکن اس نے اس کے برخلاف خواتین پر سخت پابندیاں عائد کیں اور انہیں عوامی زندگی سے مؤثر طریقے سے باہر کر دیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق قومی اور بین الاقوامی تنظیموں میں خواتین کی جانب سے اسلامی حجاب اور دیگر اصول و ضوابط پر عمل نہ کرنے کی سنگین شکایات موصول ہوئی ہیں۔

اس لیے وزارت اقتصادیات نے تمام اداروں کو ہدایت کی ہے کہ آئندہ احکامات تک خواتین کے کام کرنے پر پابندی لگائی جائے۔ مندرجہ بالا ہدایات کی تعمیل میں ناکامی کے نتیجے میں اس وزارت کی طرف سے تنظیم کو جاری کردہ لائسنس منسوخ کر دیا جائے گا۔

 اس کی تصدیق وزارت اقتصادیات کے ترجمان نے بھی کی ہے۔دو بین الاقوامی این جی اوز نے اعتراف کیا ہے کہ انہیں اطلاع موصول ہوئی ہے۔