سعودی عرب پر ایران کے حملہ کا خطرہ
قومی سلامتی کونسل نے ایک بیان میں کہا کہ ہمیں امکانی حملہ پر تشویش ہے۔ ہم فوجی و انٹلیجنس چیانلوں کے ذریعہ سعودیوں سے مسلسل رابطہ میں ہیں۔ ہم خطہ میں اپنے اور اپنے پارٹنرس کے مفادات کے تحفظ میں حرکت میں آنے سے نہیں ہچکچائیں گے۔
واشنگٹن: سعودی عرب نے امریکی عہدیداروں کے ساتھ انٹلیجنس شیئر کی ہے کہ ایران‘ مملکت ِ سعودی عرب پر حملہ کی تیاری کررہا ہے۔ 3 امریکی عہدیداروں نے یہ بات بتائی۔ سعودی عرب پر امکانی حملہ کی تشویش ایسے وقت بڑھ گئی ہے جب بائیڈن نظم ونسق ملک میں بڑے پیمانہ پر احتجاج کو کچلنے اور یوکرین کے خلاف استعمال کے لئے روس کو سینکڑوں ڈرون بھیجنے پر تہران کو نشانہ تنقید بنائے ہوئے ہے۔
قومی سلامتی کونسل نے ایک بیان میں کہا کہ ہمیں امکانی حملہ پر تشویش ہے۔ ہم فوجی و انٹلیجنس چیانلوں کے ذریعہ سعودیوں سے مسلسل رابطہ میں ہیں۔ ہم خطہ میں اپنے اور اپنے پارٹنرس کے مفادات کے تحفظ میں حرکت میں آنے سے نہیں ہچکچائیں گے۔
سعودی عرب سے جب تبصرہ چاہا گیا تو فوری کوئی جواب نہ ملا۔ اقوام متحدہ میں ایران کے مشن کا بھی کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔ ایک امریکی عہدیدار نے جس نے انٹلیجنس شیئرنگ کی توثیق کی‘ کہا کہ سعودی عرب پر بہت جلد یا 48 گھنٹوں میں حملہ کا اندیشہ ہے۔ خطہ میں امریکہ کے کسی بھی سفارت خانہ یا قونصل خانہ نے سعودی عرب میں یا مشرق ِ وسطیٰ میں کہیں اور امریکیوں کو کوئی الرٹ جاری نہیں کیا ہے۔
عہدیداروں نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر یہ بات بتائی کیونکہ وہ کھلے عام تبصرہ کے مجاز نہیں ہیں۔ سعودیوں کی انٹلیجنس شیئرنگ کی اطلاعات کے بارے میں پوچھنے پر پنٹگان کے پریس سکریٹری بریگیڈیر جنرل پیاٹ رائیڈر نے کہا کہ امریکی فوجی عہدیداروں کو خطہ میں حملہ کی صورتِ حال پر تشویش ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم اپنے سعودی حلیفوں کے ساتھ مستقل ربط میں ہیں لیکن جیسا کہ ہم پہلے بھی کہہ چکے ہیں اور پھر کہیں گے کہ ہم چاہے عراق ہو یا کہیں اور‘ اپنے دفاع کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔ امریکی وزارت ِ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ امریکہ کو خطرہ پر فکر لاحق ہے لیکن اس نے تفصیل نہیں بتائی۔ وال اسٹریٹ جرنل نے سب سے پہلے منگل کے دن خبر دی تھی کہ سعودیوں نے امریکیوں کے ساتھ انٹلیجنس شیئرنگ کی ہے۔
ایران نے کوئی ثبوت دیئے بغیر الزام عائد کیا تھا کہ سعودی عرب اور دیگر حریف ایران میں مظاہروں کو ہوا دے رہے ہیں۔ ایران خاص طورپر اس پر ناراض ہے کہ لندن میں فارسی زبان کے سٹیلائٹ نیوز چیانل ایران انٹرنیشنل نے ایران میں مظاہروں کو وسیع کوریج دیا۔
اس چیانل میں کبھی ایک سعودی شہری کا بڑا حصہ تھا۔ امریکہ اور سعودیوں نے 2019 میں مشرقی سعودی عرب پر ایک بڑے حملہ کے لئے ایران کو موردِ الزام ٹھہرایا تھا۔ اس حملہ کے نتیجہ میں تیل کی دولت سے مالامال مملکت ِ سعودی عرب میں تیل کی پیداوار رک گئی تھی اور تیل کی قیمتیں کافی بڑھ گئی تھیں۔
ایرانیوں نے اس حملہ میں اپنا ہاتھ ہونے کی تردید کی تھی لیکن تکونی شکل کے وہی ڈرون اب روسی فوج‘ یوکرین جنگ میں استعمال کررہی ہے۔حالیہ ہفتوں میں بائیڈن انتظامیہ نے 22 سالہ مہساامینی کی موت کے بعد احتجاج سے سختی سے نمٹنے پر ایرانی عہدیداروں پر تحدیدات عائد کی ہیں۔
ایران اِن مظاہروں کے بیچ شمالی عراق میں کرد علیحدگی پسندوں کے ٹھکانوں پر کئی حملے کرچکا ہے۔ ان حملوں میں کم ازکم 16 افراد ہلاک ہوئے جن میں ایک امریکی شہری شامل ہے۔ امریکہ اور سعودی عرب کے تعلقات اس وقت کشیدہ ہوگئے جب اوپیک اور اوپیک پلس نے اکتوبر میں اعلان کیا کہ وہ نومبر سے تیل کی پیداوار 2 ملین بیارل گھٹادیں گے۔