شمالی بھارت

ترنگا سیلوٹ مسئلہ:گجرات میں 3 مسلم نوجوانوں کا اقدام خودکشی،نگینہ مسجد کے امام زیرحراست

تنازعہ ایک مقامی عالم ِ دین کی وائرل آڈیو کلپ پر شروع ہوا جس میں مبینہ طورپر کہا گیا کہ مسلمانوں کو ترنگا (ہندوستانی قومی پرچم) لہرانا تو چاہئے لیکن اسے سیلوٹ نہیں کرنا چاہئے۔

پوربندر: 3 مسلم نوجوانوں نے فینائل پی کر خودکشی کی کوشش کی۔ ان کا الزام ہے کہ گجرات کے پوربندر میں ایک شرعی قانون پر کسی کے موقف پر سوال اٹھانے پر انہیں ان ہی کے فرقہ کے 7-8لوگوں نے ہراساں کیا۔

متعلقہ خبریں
شراب نوشی کی عمر 21 سال سے گھٹاکر 18 سال کرنے کی تجویز
گجرات کی 25 سیٹوں پر انتخابی مہم کا شور ختم
بیٹے کی ہراسانی اورحملہ۔ضعیف شخص کا دو مرتبہ اقدام خودکشی
دوران پرواز مسافر کی باتھ روم میں خودکشی کی کوشش
بیٹی کی شادی کی رقم لے کر باپ فرار۔ ماں خودکشی کرلینے پر مجبور

تنازعہ ایک مقامی عالم ِ دین کی وائرل آڈیو کلپ پر شروع ہوا جس میں مبینہ طورپر کہا گیا کہ مسلمانوں کو ترنگا (ہندوستانی قومی پرچم) لہرانا تو چاہئے لیکن اسے سیلوٹ نہیں کرنا چاہئے۔

 اس پر مسلم فرقہ کے 6 نوجوانوں نے مولانا حافظ واصف رضا سے پوچھا کہ کیا کلپ ان ہی کی ہے۔ ہاں میں جواب ملنے پر نوجوانوں نے مولانا کی شدید مخالفت کی۔ انہوں نے دلیل دی کہ اسلام میں ملک سے وفاداری لازمی ہے۔ مولانا رضا تاہم اپنے موقف پر اڑے رہے۔

 نگینہ مسجد پوربندر کے ٹرسٹیوں اور دارالعلوم غوث اعظم ٹرسٹ کی طرف سے شکایت درج کرانے کے بعد کشیدگی بڑھ گئی۔ شکایت میں کئی افراد پر گالیاں دینے‘ جسمانی حملہ‘ جان سے ماردینے کی دھمکیاں دینے اور مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کا الزام عائد کیا گیا۔

 شکایت کے بعد 3 نوجوانوں سید شکیل قادری‘ سہیل ابراہیم پرمار اور امتیاز ہارون سپاہی نے انسٹاگرام ریل بنائی‘ ہراسانی کا الزام عائد کیا اور فینائل پی لی۔ سپرنٹنڈنٹ پولیس بھگیرت سنہہ جڈیجہ نے کہا کہ آڈیو کلپ کو فارنسک جانچ کے لئے بھیجا جائے گا۔

 دارالعلوم غوث اعظم کے ٹرسٹی یوسف محمد پنجانی نے کلپ کے مستند ہونے سے انکار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایسی تقریر سے مولانا رضا کا کوئی لینا دینا نہیں۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ ان نوجوانوں کا مجرمانہ ریکارڈ ہے۔ معاملہ کی تحقیقات جاری ہیں۔