دہلی

اردو انگریزی کے بزرگ صحافی ظفر آغا کا انتقال

ظفر آغا کو پہلے دہلی کے ایمس میں داخل کرایا گیا تھا بعد میں ایک پرائیویٹ اسپتال کے آئی سی یو میں بھرتی کیا گیا تھاجہاں انہوں نے آج علی الصبح ساڑھے پانج بجے آخری سانس لی۔ان کی نماز جنازہ درگاہ شاہ مرداں میں ادا کی گئی جب کہ ان کی تدفین حوض رانی قبرستان میں عمل میں آئی۔

نئی دہلی: اردو انگریزی کے بزرگ صحافی اور قومی آواز کے چیف ایڈیٹر ظفر آغا کا آج علی الصبح دہلی کے ایک پرائیویٹ اسپتال میں حرکت قلب بند ہوجانے کے سبب انتقال ہوگیا۔ان کی عمر تقریباّ 70برس تھی اور وہ نمونیہ اور سینے کے انفیکشن کے مرض میں مبتلا تھے۔

مسٹر ظفر آغا کو پہلے دہلی کے ایمس میں داخل کرایا گیا تھا بعد میں ایک پرائیویٹ اسپتال کے آئی سی یو میں بھرتی کیا گیا تھاجہاں انہوں نے آج علی الصبح ساڑھے پانج بجے آخری سانس لی۔ان کی نماز جنازہ درگاہ شاہ مرداں میں ادا کی گئی جب کہ ان کی تدفین حوض رانی قبرستان میں عمل میں آئی۔ان کی نماز جنازہ اور تدفین میں صحافت اور مختلف شعبہائے حیات کے سرکردہ لوگوں نے شرکت کی۔

خاندانی ذرائع کے مطابق پسماندگان ایک بیٹا ہے، اہلیہ ثمینہ رضوی کا انتقال کورونا کے دوران ہوگیاتھا۔ان کے بڑے بھائی اور معروف صحافی اور تجزیہ نگار قمر آغا ہیں جو کئی نیوز چینل میں ایکسپرٹ کے طور آتے ہیں۔

وہ الہ آباد کے رانی منڈی کے رہنے والے تھے،اسکولی تعلیم یادگار حسینی اسکول سے ہوئی اور اعلی تعلیم الہ آباد یونیورسٹی سے حاصل کی تھی جہاں سے انہوں نے پوسٹ گریجویٹ کیا تھا۔ تعلیم کے بعد انہوں نے روزگار کے لئے دہلی کا رخ کیا۔

انہوں نے اپنی صحافتی زندگی کا آغاز انگریزی روزنامہ پیٹریاٹ سے کیا تھا لیکن ان کو شہرت دوام انڈیا ٹوڈے سے ملی جو اس وقت صحافت کا آئینہ دار تھااور ان کی رپورٹ سے حکومت ہل جاتی تھی۔ان کے کالم اردواور انگریزی کے علاوہ متعدد زبانوں میں شائع ہوتے تھے۔

ظفر آغا 2006 میں اردو روزنامہ صحافت کے بھی مدیررہے اور اس کے بعدوہ اردو روزنامہ جدید میل کے مدیر اعلی بھی رہے اور اردو صحافت کو معیاری بنانے میں اہم رول ادا کیا۔ ٹیلی ویژن پر کئی پروگرام پیش کئے اور تجزیہ کار کے طور پر بھی متعدد نیوز چینل میں حصہ لیا۔

 ای ٹی وی (اردو) پر ان کا پروگرام گفتگو اردو میں انتہائی مقبول اور سب سے زیادہ دیکھا جانے والا پروگرام تھا۔یہ اس وقت جب ٹی وی چینل اتنا مقبول نہیں ہوا تھا اس کے باوجود انہوں نے صحافتی صلاحیت کو بروئے کار لاتے ہوئے اپنالوہا منوایا۔اس کے علاوہ انہوں نے آج ٹی وی کے خصوصی پروگرام بھی کرتے تھے۔

آغاز متحّدہ ترقی پسند اتحاد حکومت کے قومی کمیشن برائے اقلیتی ادارہ جات کے رکن بھی رہے، جس کے چیرمین جسٹس سہیل اعجاز صدیقی تھے۔ ان کی عدم موجودگی میں کچھ عرصہ کے چیرمین کی خدمات بھی انجام دی تھی۔

 2017میں جب قومی آواز کی پورٹل کی شکل میں شروعات ہوئی تھی تو ان کے مدیر اعلی بنائے گئے اور انہوں نے ڈیجٹل صحافت میں قومی آواز کی شناخت قائم کی۔ ان کے تبصرے اور تجزیہ بڑے اہتمام کے ساتھ پڑھے جاتے تھے۔ نیلا بھ مشرا کے انتقال کے بعد مسٹر ظفر آغا گروپ ایڈیٹر بنائے گئے۔وہ اس وقت بھی تجزیہ کار اور ایکسپرٹ کے طور پر کئی چینل سے وابستہ تھے۔