Waqf Amendment Act 2025: وقف ترمیمی ایکٹ کے خلاف درخواستوں کی سپریم کورٹ میں سماعت
چیف جسٹس سنجیوکھنہ کی زیرصدارت ایک سپریم کورٹ بنچ 16اپریل کو 10 درخواستوں کی سماعت کرے گی جن میں اے آئی ایم آئی ایم صدر اسدالدین اویسی کی جانب سے داخل کی گئی ایک درخواست بھی شامل ہے جس کے ذریعہ وقف(ترمیمی) ایکٹ 2025ء کے دستوری جواز کو چالینج کیاگیا ہے۔

نئی دہلی (پی ٹی آئی) چیف جسٹس سنجیوکھنہ کی زیرصدارت ایک سپریم کورٹ بنچ 16اپریل کو 10 درخواستوں کی سماعت کرے گی جن میں اے آئی ایم آئی ایم صدر اسدالدین اویسی کی جانب سے داخل کی گئی ایک درخواست بھی شامل ہے جس کے ذریعہ وقف(ترمیمی) ایکٹ 2025ء کے دستوری جواز کو چالینج کیاگیا ہے۔(Waqf Amendment Act 2025)
سپریم کورٹ کی ویب سائٹ کے مطابق چیف جسٹس کے علاوہ جسٹس سنجئے کمار اور جسٹس کے وی وشواناتھن بھی ان درخواستوں کی سماعت کیلئے تشکیل دی گئی بنچ کا حصہ ہوں گے۔ اویسی کی درخواست کے علاوہ عام آدمی پارٹی لیڈرامانت اللہ خان‘ اسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سول رائٹس‘ ارشدمدنی‘سمستھاکیرالا جمعیتہ العلماء‘ انجم کداری‘ طیب خان سلمانی‘ محمدشفیع‘ محمدفضل الرحیم اور آرجے ڈی لیڈرمنوج کمارجھا کی درخواستوں کی بھی سماعت کی جائے گی۔ (Waqf Amendment Act 2025)
مرکز نے 8اپریل کو عدالتِ عظمیٰ میں کیوٹ درخواست داخل کی ہے اور اس معاملہ میں کوئی بھی حکم صادرکرنے سے پہلے اپنے موقف کی سماعت کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ واضح رہے کہ کسی مقدمہ کا کوئی فریق ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں کیوٹ درخواست اس لئے داخل کرتاہے تاکہ اس کے موقف کی سماعت کے بغیر کوئی احکام جاری نہ کئے جائیں۔ مرکزی حکومت نے منگل کے روز وقف ترمیمی ایکٹ 2025ء کو نوٹیفائی کیا جسے صدرجمہوریہ دروپدی مرمو نے 5اپریل کو منظوری دی تھی۔Waqf Amendment Act 2025
قبل ازیں پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں نے گرماگرم مباحث کے بعد اس بل کو منظوری دی تھی۔ راجیہ سبھا میں 128ارکان نے اسکی تائید میں جبکہ 95ارکان نے مخالفت میں ووٹ دیاتھا۔ لوک سبھا میں 288ارکان نے تائید میں اور232ارکان نے مخالفت میں ووٹ دیاتھا۔ دیگر اہم درخواست گزاروں میں آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ‘ جمعیتہ العلماےء ہند‘ ڈی ایم کے‘ کانگریس ارکان پارلیمنٹ عمران پرتاپ گڑھی اور محمد جواد میں شامل ہیں۔
7اپریل کو چیف جسٹس آف انڈیا کی زیرصدارت بنچ نے سینئر ایڈوکیٹ کپل سبل کو جو جمعیتہ العلمائےء ہند کی طرف سے پیش ہوئے تھے تیقن دیاتھا کہ وہ درخواستوں کی لسٹنگ پر غورکرے گی۔ ڈی ایم کے نے اپنے ڈپٹی جنرل سکریٹری اے راجہ کے ذریعہ عدالت سے رجوع کیا ہے اور ایک پریس ریلیز میں کہا کہ بڑے پیمانے پر مخالفت کے باوجود مرکزی حکومت نے جے پی سی ارکان کی جانب سے اٹھائے گئے اعتراضات پر مناسب غورکئے بغیر اس بل کو منظوری دے دی ہے۔
پارٹی نے کہا کہ وقف ترمیمی ایکٹ 2025 کا فوری نفاذ ٹاملناڈو کے تقریباً50 لاکھ اور ملک کے دیگرحصوں کے تقریباً20کروڑ مسلمانوں کے حقوق کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے 6اپریل کودیرگئے عدالت عظمیٰ میں درخواست داخل کی۔ Waqf Amendment Act 2025
بورڈ کے ترجمان ایس کیوآرالیاس نے اپنے ایک صحافتی بیان میں کہا کہ اس درخواست میں پارلیمنٹ کی جانب سے منظورہ ترمیمات پر شدید احتجاج کیاگیا ہے اور انہیں من مانی‘ امتیازی اور اخراج پرمبنی قراردیاگیا ہے۔
اس میں کہاگیا کہ ان ترمیمات نے نہ صرف دستورہند کی دفعہ 25اور26کے تحت دئیے گئے بنیادی حقوق کی ضمانت کی خلاف ورزی کی ہے بلکہ وقف کے انصرام کا مکمل کنٹرول اپنے ہاتھ میں لینے حکومت کے ارادوں کو بھی آشکارکیا ہے۔ اسی لئے مسلم اقلیت کو خود ان کے اپنے مذہبی اوقاف کے انصرام میں حاشیہ پرلادیاگیا ہے۔