آندھراپردیشسوشیل میڈیا

نوجوانوں کو جانوروں کی طرح پیٹا گیا، تینالی میں پولیس ظلم کی انتہا (ویڈیو)

آندھرا پردیش کے ضلع گنٹور کے تینالی شہر میں ایک سنسنی خیز واقعہ منظر عام پر آیا ہے جہاں آئی تا نگر سے تعلق رکھنے والے کچھ نوجوانوں کو پولیس نے سڑک کے بیچوں بیچ بٹھا کر بری طرح لاٹھیوں سے پیٹا۔

امراوتی: آندھرا پردیش کے ضلع گنٹور کے تینالی شہر میں ایک سنسنی خیز واقعہ منظر عام پر آیا ہے جہاں آئی تا نگر سے تعلق رکھنے والے کچھ نوجوانوں کو پولیس نے سڑک کے بیچوں بیچ بٹھا کر بری طرح لاٹھیوں سے پیٹا۔ ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ نوجوانوں کے پیروں پر پولیس اہلکار شدید تشدد کر رہے ہیں، جس پر سوشل میڈیا پر عوامی غصہ بھی دیکھنے کو ملا۔

یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب الزام عائد کیا گیا کہ یہ نوجوان مبینہ طور پر گنجے (چرس) کے نشے میں ایک کانسٹیبل پر حملہ آور ہوئے۔ اس الزام کی بنیاد پر پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے سڑک پر ہی ان کی "سزا” کا انتظام کر دیا۔ تاہم، اس واقعہ نے نیا رخ اس وقت اختیار کیا جب متاثرہ نوجوانوں نے پولیس پر سنگین الزامات عائد کیے۔

نوجوانوں کا کہنا ہے کہ کانسٹیبل چرنجیوی نے ان سے رشوت طلب کی تھی۔ جب انہوں نے رشوت دینے سے انکار کیا تو کانسٹیبل کو یہ خدشہ پیدا ہوا کہ اس کی بدعنوانی کا پول کھل جائے گا۔ اسی ڈر سے اس نے ان پر جھوٹا کیس دائر کروایا اور پولیس نے انہیں نشے میں دھت ہونے اور حملے کا بہانہ بنا کر راستے میں بٹھا کر مارا پیٹا۔

نوجوانوں نے اس واقعہ کو سراسر ظلم اور ناانصافی قرار دیتے ہوئے اعلیٰ حکام سے انصاف کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ چرنجیوی کے خلاف انکوائری کی جائے اور بے بنیاد مقدمہ واپس لے کر ملوث پولیس اہلکاروں پر کارروائی کی جائے۔

یہ واقعہ آندھرا پردیش پولیس کے طریقہ کار اور عوام کے ساتھ برتاؤ پر کئی سوالات کھڑے کر رہا ہے۔