دہلی میں گول میز اجلاس، سماجی انصاف کو یقینی بنانے قومی سطح پر کاسٹ سروے ضروری : پونم پربھاکر
ریاستی وزیر بی سی ویلفیر و ٹرانسپورٹ پونم پربھاکرنے کہا ہے کہ ذات پات کی مردم شماری کے بعد سماجی انصاف کو یقینی بنانے کے لئے سیاسی، تعلیمی اور ملازمتوں میں تحفظات کو بڑھاکر 42 فیصد کرتے ہوئے قانون سازی کی گئی اور تمام سیاسی جماعتوں نے اس کی مکمل حمایت کی۔

حیدرآباد (منصف نیوزبیورو) ریاستی وزیر بی سی ویلفیر و ٹرانسپورٹ پونم پربھاکرنے کہا ہے کہ ذات پات کی مردم شماری کے بعد سماجی انصاف کو یقینی بنانے کے لئے سیاسی، تعلیمی اور ملازمتوں میں تحفظات کو بڑھاکر 42 فیصد کرتے ہوئے قانون سازی کی گئی اور تمام سیاسی جماعتوں نے اس کی مکمل حمایت کی۔
اس قانون کو دستور کو 9 ویں شیڈول میں شامل کرنے کیلئے مرکزی حکومت سے رجوع کیا گیا۔ مرکزی حکومت کی منظوری کے بعد 42 فیصد تحفظات کو تلنگانہ میں روبہ عمل لایا جائے گا۔ پونم پربھاکر آج نئی دہلی کے انڈیا انٹرنیشنل سنٹر میں آل انڈیا کانگریس اوبی سی سیل کی جانب سے منعقدہ گول میز اجلاس سے خطاب کررہے تھے۔
اس اجلاس میں اے آئی سی سی قائدین، پی سی سی صدور، او بی سی وزرا، بی سی ارکان پارلیمنٹ، اراکین اسمبلی و دیگر اہم قائدین بشمول صدر ٹی پی سی سی بی مہیش کمار گوڑ، وی ہنمنت راؤ، انجن کمار یادسابق ارکان پارلیمنٹ، گورنمنٹ وہپ آدی سرینواس نے شرکت کی۔
پونم پربھاکر نے تلنگانہ حکومت کی جانب سے ذات پات کی مردم شماری اور بی سی تحفظات میں اضافہ کے لئے کئے گئے اقدامات پر پاور پرزنٹیشن پیش کرتے ہوئے شرکاء اجلاس کو تفصیلات سے واقف کروایا اور کہا کہ ذات پاک کے سروے کے بعد بی سی طبقہ کی آبادی کا تناسب 45 فیصد بڑھ کر 56 فیصد ہوگیا۔
چنانچہ اسی مناسبت سے بی سی طبقہ کے لئے تعلیم، روزگار اور سیاسی سطح پر تحفظات کو بڑھاکر 42 فیصد کیا گیا اور اس سلسلہ میں ریاستی اسمبلی میں بااتفاق آرا بل کی منظوری دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ حکومت کا اقدام ملک بھر کیلئے ایک مثالی ہے۔
راہول گاندھی کی تجویز پر تلنگانہ حکومت کے اس قدام کی ستائش کی جارہی ہے اور مرکز کی بی جے پی حکومت نے بھی آئندہ قومی سطح پر مردم شماری کے ساتھ ذات پات کی مردم شماری کروانے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور مرکزی حکومت کا یہ فیصلہ راہول گاندھی کی مسلسل جدوجہد بالخصوص بھارت جوڑو یاترا کا نتیجہ ہے۔ جس پر انہوں نے راہول گاندھی کو مبارکباد دی ہے۔
گول میز اجلاس میں پونم پربھاکر نے ذات پات کی مردم شماری سے متعلق شرکاء اجلاس کے سوالات کے جواب دئے۔ ان کے شکوک و شبہات کو دور کیا۔ یو این آئی کے مطابق مرکزی حکومت کی جانب سے ذات پات کی مردم شماری کے فیصلے کے پیچھے کانگریس پارٹی کے دباؤ کو ایک بڑی کامیابی کے طور پر پیش کرتے ہوئے، کانگریس نے اس فیصلہ کو عوام تک مؤثر طریقہ سے پہنچانے کا فیصلہ کیا ہے۔
اسی سلسلہ میں آج دہلی کے انڈیا انٹرنیشنل سنٹرمیں او بی سی نمائندوں کا اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں آل انڈیا کانگریس کمیٹی (اے آئی سی سی) کے جنرل سکریٹری کے ساتھ تلنگانہ سے پی سی سی صدر، بی سی وزراء، ارکان اسمبلی و کونسل اور پارٹی کے دیگر بی سی لیڈروں نے شرکت کی۔ذرائع کے مطابق، اجلاس میں پارٹی ہائی کمان نے پارٹی لیڈروں کو ذات پات مردم شماری سے متعلق عوامی بیداری مہم چلانے کیلئے اہم رہنمائی کی ہے۔
تلنگانہ کے وزیر ٹرانسپورٹ پونم پربھاکر نے اس موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ تلنگانہ میں کانگریس حکومت کی جانب سے کیاگیا ذات پات کا سروے اب پورے ملک کے لئے ایک مثالی نمونہ بن چکا ہے۔ اسی راستہ پر چلتے ہوئے مرکز نے بھی ذات پات کی مردم شماری کا فیصلہ کیا ہے۔
پونم پربھاکر نے بتایا کہ آج کے اجلاس میں اس بات پر غور کیا گیا کہ مرکزی حکومت کے فیصلہ کے بعد پسماندہ طبقات کے مفاد میں کن کن عملی اقدامات کو روبہ عمل لایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ذات پات مردم شماری کسی کے خلاف نہیں بلکہ اس سے ان بی سی طبقات کو فائدہ ہوگا جو آج تک سسٹم میں شمولیت سے محروم رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ تلنگانہ میں کئے گئے ذات پات سروے کی تفصیلات پر مبنی ایک کتاب مرکزی حکومت کو پیش کی جائے گی، تاکہ قومی سطح پر بھی ایسی پالیسی بنائی جا سکے۔ انہوں نے راہل گاندھی کو بی سی طبقات کا حقیقی لیڈرقرار دیا۔