حیدرآباد

وقف ترمیمی قانون ناقابل قبول،تمام مسلمان پرسنل لابورڈ کی آواز پرلبیک کہیں، عیدالاضحی کے موقع پر مولانا جعفر پاشاہ کا خطاب

انہوں نے شرکا سے ہاتھ اٹھا کران کی اس بات کی تائید کی خواہش کی جس پر تمام مصلیوں نے ہاتھ اٹھاکران کی بات کی حمایت کی۔انہوں نے کہاکہ مرکزی حکومت یہ کہہ رہی ہے کہ ہر وقف مسجد، مدرسہ،عیدگاہ کے دستاویزات دکھائے جائیں۔

حیدرآباد: مولانامحمد حسام الدین ثانی عاقل جعفرپاشاہ امیرامارت ملت اسلامیہ تلنگانہ و آندھراپردیش و رکن مسلم پرسنل لابورڈ نے دوٹوک انداز میں واضح کیا ہے کہ وقف ترمیمی قانون ناقابل قبول ہے۔انہوں نے عید الاضحی کے موقع پر حیدرآباد کی عید گاہ میرعالم میں اپنے خطاب میں اس قانون کی شدید مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ وہ مرکزی حکومت کو یہ بتانا چاہتے ہیں کہ حیدرآباد کے عوام اس بل کو منظور نہیں کریں گے۔

متعلقہ خبریں
یوم عاشورہ کی روحانی عظمت قیامت تک باقی رہے گی: مولانا صابر پاشاہ قادری
حضرت امام حسینؓ کی نماز اور اخلاقی عظمت پر خطاب – حج ہاؤس نامپلی میں اجتماع
کل ہند مجلس فیضان مصطفیؐ کے زیر اہتمام جلسہ شہادت امام حسینؓ کا انعقاد
ڈاکٹروں کیلئے ‘کلینک ٹو کیمرہ’ – ایک منفرد ویڈیو بوٹ کیمپ کا اعلان
حضرت امام حسینؓ کا پیغام انسانیت کے لیے مشعلِ راہ ہے: مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری

انہوں نے شرکا سے ہاتھ اٹھا کران کی اس بات کی تائید کی خواہش کی جس پر تمام مصلیوں نے ہاتھ اٹھاکران کی بات کی حمایت کی۔انہوں نے کہاکہ مرکزی حکومت یہ کہہ رہی ہے کہ ہر وقف مسجد، مدرسہ،عیدگاہ کے دستاویزات دکھائے جائیں۔

 اس طرح حکومت مسلمانوں سے کھیل کھیل رہی ہے۔یہ دیکھ رہی ہے کہ مسلمان زندہ ہیں یا مردہ ہیں۔مولاناجعفر پاشاہ نے کہا کہ تمام مسلمانوں کو مسلم پرسنل لابورڈ کی آواز پر لبیک کہنا ہوگااوربورڈ کی ہربات کو قبول کرناپڑے گا۔

بورڈ جب بھی مسلمانوں کوآواز دے گا وہ اس پر لبیک کہیں۔انہوں نے مرکزی حکومت کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہاکہ قبل ازیں مرکز نے طلاق ثلاثہ قانون بناتے ہوئے مسلمانوں میں انتشار پیداکرنے اور شریعت میں مداخلت کی کوشش کی۔انہوں نے کہا کہ شریعت میں کسی بھی اضافہ کو قبول نہیں کیاجائے گا۔حکومت مسلمانوں کو ڈرارہی ہے۔مسلمان اللہ کے لئے جئیں گے اوراللہ کیلئے مریں گے۔

مولانا جعفرپاشاہ نے قربانی کے روحانی، سماجی اور اخلاقی پہلوؤں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ قربانی صرف جانور ذبح کرنے کا نام نہیں بلکہ یہ ایثار، اخلاص اور اللہ کی رضا کی جستجو کا نام ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم نے قربانی کے حقیقی پیغام کو سمجھ لیا تو معاشرہ خودبخود ظلم و ناانصافی سے پاک ہو جائے گا۔انہوں نے قربانی کے فلسفہ کو تفصیل سے بیان کرتے ہوئے واضح کیا کہ قربانی دراصل قرب سے ہے۔

ہمیں اللہ کے قرب کو حاصل کرناچاہئے۔ہرعمل اللہ کے حکم کے مطابق کرتے ہوئے قربانی کرنے سے ہی اللہ کاقرب حاصل ہوگا۔انہوں نے نوجوانوں کی دین سے دوری اوربے راہ روی کے بڑھتے ہوئے رجحان پر افسوس کااظہار کرتے ہوئے نوجوانوں کو جھنجھوڑا اوراپنے میں دینی مزاج پیداکرنے کا مشورہ دیا۔

انہوں نے ساتھ ہی کہا کہ ہمیں اللہ تعالی کے سہارے کو مضبوطی کے ساتھ پکڑنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ آج تمام کو یہ عہدکرناچاہئے کہ اپنے گھروں میں نہ صرف دینی کتابیں لائیں گے بلکہ اپنے اہل وعیال کو قرآن کی تعلیم بھی دیں گے تاکہ ہماری اولاد دین سے واقف ہوسکے۔انہوں نے تکبرچھوڑدینے اورعاجزی کے ساتھ زندگی گذارنے کی تلقین کی۔انہوں نے افسوس کااظہارکرتے ہوئے کہاکہ ہماری قوم جاگنے کیلئے تیار نہیں ہے۔

انہوں نے کہاکہ حضرت ابراہیم علیہ السلام اورحضرت اسماعیل علیہ السلام کی قربانی کے واقعہ سے کئی نوجوان واقف نہیں ہیں۔حضرت ابراہیم علیہ السلام کو اللہ تعالی نے جو حکم دیاتھا،اس کا ذکر قرآن مجید میں موجود ہے تاہم آج کل کے نوجوانوں کا حال یہ ہے کہ ان کو سورہ فاتحہ بھی سمجھ میں نہیں آتی۔

انہوں نے کہاکہ ہم نے عید ین کو رمضان اوربقرعید سے جوڑدیا ہے جبکہ نوجوان نسل بقرعید کے اصل مفہوم سے ہی لاعلم ہے اوریہ نہیں جانتی کہ یہ عید کیوں منائی جاتی ہے۔انہوں نے کہاکہ اللہ تعالی نے روزے رکھنے پر انعام کے طورپر عید الفطردی ہے اوریہ عید الاضحی،حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سنت کو زندہ رکھنے کیلئے دی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نیک اورصالح بیٹے کیلئے دعا کرتے رہے اور اللہ تعالی نے ان کی دعاکو قبول کیااوران کو 90سال کی عمر میں حِلم والا بیٹا عطا فرمایا۔مولانا جعفر پاشاہ نے حضرت ابراہیم کی حیات اور ان کے واقعات کا اختصار سے ذکر کیا۔انہوں نے کہاکہ اللہ تعالی نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو خواب میں یہ بتایا کہ وہ اپنے فرزند کی قربانی دے رہے ہیں۔

انہوں نے مسلسل تین دن تک ایسا ہی خواب دیکھاجس پر وہ سمجھ گئے کہ ان کو اس خواب کے ذریعہ اللہ تعالی یہ بتارہا ہے کہ اے ابراہیم آپ کے دل میں بیٹے اوراللہ دو محبتیں نہیں رہ سکتیں۔ اللہ تعالی یہ دیکھنا چاہتے تھے کہ ان کی محبت حضرت ابراہیم کے پاس زیادہ ہے یا پھر اپنے بیٹے کی محبت۔

اس خواب کے بعد انہوں نے اپنے صاحبزادے کو ساتھ لیا اوران کی قربانی کیلئے چل پڑے۔راستہ میں شیطان نے ان کو بھٹکانے کی کوشش کی جس پر حضرت ابراہیم نے شیطان کو کنکریاں ماریں، اللہ تعالی کو حضرت ابراہیم علیہ السلام کایہ عمل اتنا اچھا لگا کہ اللہ تعالی نے روز قیامت تک اس کو حج میں جاری رکھنے کا اعلان فرمادیا۔

حضرت ابراہیم علیہ السلام نے منیٰ کے میدان میں اپنے بیٹے سے اللہ کے حکم پر گلاکاٹنے کی بات کہی اوران سے ان کی رائے پوچھی جس پر حضرت اسماعیل علیہ السلام نے اس پر رضامندی کااظہار کرتے ہوئے کہاکہ اللہ تعالی کاجوحکم ہوا ہے اس کوکرگذریئے۔ اللہ تعالی نے فرمایا کہ اے ابراہیم تم نے خواب کو بھی سچ کردکھایا۔اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا کہ روزقیامت تک جتنے بھی کلمہ گو اورصاحب حیثیت ہیں ان پر قربانی لازم کردی گئی۔

مولانا جعفرپاشاہ نے جانورکوذبح کرنے کے بعد بلدیہ یا صفائی والوں کو تکلیف نہ دینے کی خواہش کی اور کہا کہ گھر کے اطراف صفائی کرنی چاہئے۔ ساتھ ہی گھر کی پاکی کا بھی خیال رکھنا چاہئے۔انہوں نے آخر میں دعا کی کہ اللہ تعالی فلسطین کے مسلمانوں پر رحم فرمائے،غیب سے ان کی مدد فرما،دشمنان اسلام کو زیرکردے اور اسلام کو سربلندی عطافرما۔

قبل ازیں مولاناڈاکٹرسیف اللہ شخ الجامعہ جامعہ نظامیہ نے کہا ہے کہ قربانی دراصل تسلیم ورضا کا کام ہے۔ ہمیں اپنے آپ کو اللہ کی مرضی کے حوالے کردینا چاہئے جیسے حضرت ابراہیم اورحضرت اسماعیل نے کیا۔انہوں نے کہاکہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے جو خواب دیکھاا س کو سچ کردکھایا اوران کی یہ قربانی اللہ تعالی نے قبول کی اورپسند کی۔

انہوں نے کہا کہ اسلام ایک بامقصد دین ہے۔اس کا کوئی کام مقصد سے خالی نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ آج کی نسل کو حضرت ابراہیم اورحضرت اسماعیل علیہ السلام کے واقعہ پر غورکرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے افسو س کا اظہا رکرتے ہوئے کہاکہ ہماری نئی نسل کی تربیت یوٹیوب اوریوٹیوبرس کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بات چیت اور ہر عمل میں ہمیں اپنے اخلا ق اورآداب کا ملاحظہ کرناچاہئے کیونکہ ہمارایہ حال ہے کہ ہمارے پا س اخلا ق اورآداب نہیں ہیں۔انہوں نے قربانی کے موقع پر صاف صفائی کا خیال رکھنے کابھی مشورہ دیا اور کہا کہ دوسروں کواعتراض کا موقع نہیں دینا چاہئے۔

انہوں نے قربانی کے احکام پر عمل کرنے کی خواہش کرتے ہوئے کہا کہ سالگرہ اوردیگر تقاریب کیلئے فضول خرچی کی جاتی ہے جبکہ ہمارامعمول بن گیا ہے کہ قربانی کے وقت حساب کتاب ہم یاد رکھتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ اللہ کی راہ میں قربان کئے جانے والادنبہ اچھا ہونا چاہئے۔