دہلی

ہم نے ایک مختلف امیت شاہ کو دیکھا: مسلم قائدین

مسلم مذہبی قائدین کے ایک وفد نے کل رات دیر گئے مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ سے ملاقات کی اور رام نومی کے بعد فرقہ وارانہ تشدد اور نفرت بھڑکانے والی تقاریر کو اجاگر کیا۔

نئی دہلی: مسلم مذہبی قائدین کے ایک وفد نے کل رات دیر گئے مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ سے ملاقات کی اور رام نومی کے بعد فرقہ وارانہ تشدد اور نفرت بھڑکانے والی تقاریر کو اجاگر کیا۔

متعلقہ خبریں
مغل پورہ پولیس، امیت شاہ کے خلاف درج کیس سے دستبردار
مستقبل کی مائیں:اپنی صحت کا خیال رکھیں
مہاراشٹرا میں مسلمانوں کو 5 فیصد کوٹہ دینے رئیس شیخ کا مطالبہ
پاکستان مقبوضہ کشمیر ہمارا ہے اور ہم اسے لے کر رہیں گے، یہ ہمارا عزم ہے : شاہ
بیرون ملک چھٹیوں کیلئے شہزادوں کے ٹکٹس بک: امیت شاہ

اس وفد کی قیادت جمعیۃ ِ علمائے ہند کے صدر مولانا محمود مدنی، سکریٹری نیاز فاروقی اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے ارکان کمال فاروقی اور پروفیسر اختر الواسع نے کی تھی۔

نیاز فاروقی نے این ڈی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وفد نے ملک کو درپیش 14 چیالنجس کا مسئلہ اٹھایا۔ بہار، مغربی بنگال اور مہاراشٹرا میں فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات اس بات چیت کا کلیدی موضوع تھے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے سیاسی تقاریر کرنے والے امیت شاہ سے مختلف امیت شاہ کو دیکھا۔

انھوں نے مثبت جواب دیا، ہماری باتوں کی تفصیلی سماعت کی اور وہ تردید کرنے کے موڈ میں نہیں تھے۔ غیربی جے پی زیراقتدار ریاستوں میں رام نومی جلوسوں کے دوران تشدد کے کئی واقعات پیش آئے ہیں۔

بی جے پی نے الزام عائد کیا ہے کہ ان کی ریالیوں پر حملہ کیا گیا جبکہ اپوزیشن جماعتوں نے کہا ہے کہ بی جے پی نے سیاسی فوائد کے لیے تشدد کی منصوبہ بندی کی تھی۔

مسلم قائدین نے بہار کے نالندہ میں پیش آئے واقعات اٹھائے، جس میں ایک مدرسہ کو آگ لگا دی گئی تھی۔ راجستھان کے بھرت پور کے ساکن جنید اور ناصر کی ہلاکت پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

25 سالہ ناصر اور 35 سالہ جنید کو گاؤ رکھشکوں نے 15 فروری کو اغوا کرلیا تھا۔ ان کی نعشیں دوسری صبح ہریانہ کے بھیوانی میں ایک جلی ہوئی کار سے برآمد ہوئی تھیں۔

مسلم قائد نے کہا کہ انھوں نے بی جے پی قائدین کی نفرت انگیز تقاریر کا مسئلہ بھی اٹھایا۔ انھوں نے ہم سے کہا کہ ہر قسم کے لوگ ہیں، لہٰذا ہر ایک کو ایک ہی چشمہ سے دیکھنا درست نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ حکومت ملوث نہیں ہے۔

ہم نے ان سے کہا کہ آپ کی خاموشی سے مسلمانوں میں مایوسی پھیلتی جارہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ وہ اس مسئلہ کا جائزہ لیں گے۔ فاروقی نے بتایا کہ ہم نے کسی لیڈر کو نشانہ نہیں بنایا۔ یہ ہمارا مقصد بھی نہیں تھا۔

ہمارا مقصد ملک میں تعاون اور تبدیلی کا ماحول پیدا کرنا تھا۔ انھوں نے کہا کہ ہم جنس پرستوں کی شادی اور یکساں سیول کوڈ کے مسائل پر بھی تبادلہئ خیال کیا گیا۔ ہم نے اپنے موقف کا اظہار کیا، لیکن انھوں نے اس پر کوئی ردّ ِ عمل ظاہر نہیں کیا۔

a3w
a3w