سکم میں تباہی کا ذمہ دار کون؟
سکم کا جنوبی لوناک گلیشیئر پیچھے ہٹ رہا ہے۔ جس کی وجہ سے اس کے پھٹنے اور تباہی کا امکان بہت زیادہ ہے۔ اب سوال یہ اٹھ رہا ہے کہ کیا اس وارننگ کے بعد ایجنسیوں نے ضروری اقدامات کیے؟
گنگٹوک: سکم میں قدرتی آفت نے تباہی مچا دی ہے۔ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے گلیشیئر پگھلنے کا خطرہ بڑھ رہا ہے۔ اس کے ساتھ آفات میں اضافے کا بھی خدشہ ہے۔ دریں اثنا، اسرو کے دو سائنسدانوں اور انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس کے ایک سائنسدان کا ایک تحقیقی مقالہ جو 10 سال قبل فروری 2013 میں ’کرنٹ سائنس‘ جرنل میں شائع ہوا تھا۔
اس میں انہوں نے خبردار کیا تھا کہ سکم کا جنوبی لوناک گلیشیئر پیچھے ہٹ رہا ہے۔ جس کی وجہ سے اس کے پھٹنے اور تباہی کا امکان بہت زیادہ ہے۔ اب سوال یہ اٹھ رہا ہے کہ کیا اس وارننگ کے بعد ایجنسیوں نے ضروری اقدامات کیے؟
آپ کو بتا دیں کہ سکم میں منگل کی دیر رات بادل پھٹنے کے واقعے میں اب تک 14 لوگوں کی موت کی تصدیق ہو چکی ہے۔ 26 زخمی بتائے جاتے ہیں جب کہ 102 افراد تاحال لاپتہ ہیں۔ ان میں فوج کے 22 اہلکار بھی شامل ہیں۔
فروری 2013 میں اسرو کے دو سائنسدانوں اور اس وقت کے انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس سے وابستہ سائنسدان ڈاکٹر ایس این رامیا نے "کرنٹ سائنس” جرنل میں شائع ہونے والے اپنے تحقیقی مقالے میں سیٹلائٹ ڈیٹا کا حوالہ دیتے ہوئے خبردار کیا تھا کہ لوناک گلیشیئر سکم 1962 سے پست ہو رہا تھا۔
یہ 2008 کے درمیان 1.9 کلومیٹر پیچھے چلا گیا ہے۔ جس کی وجہ سے جھیل کے ٹوٹنے یا پھٹنے کا امکان 42 فیصد ہے۔ اس خطرے کے پیش نظر وہاں ارلی وارننگ سسٹم نصب کرنا بہت ضروری ہے۔
امرتا وشوا ودیاپیتھم کے اسسٹنٹ پروفیسر ایس این رامیا نے این ڈی ٹی وی کو بتایا، "2013 کے مطالعے میں، ہم نے پیش گوئی کی تھی کہ جنوبی لوناک گلیشیئر کے ٹوٹنے کا امکان 42 فیصد ہے۔
سکم میں بادل پھٹنے کے بارے میں، ہم نے پیش گوئی کی تھی کہ اس کی وجہ سے، 19 ملین کیوبک میٹر تک پانی چھوڑا جا سکتا ہے۔ہم نے کہا تھا کہ یہ جھیلیں خطرے میں ہیں، ہم نے قبل از وقت وارننگ سسٹم کی سفارش کی تھی۔ بہہ گیا ہے۔”
ایسے میں سکم میں پیش آنے والے خوفناک سانحہ سے سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ریاستی انتظامیہ نے اس خطرے کے امکان کو دیکھتے ہوئے ضروری اقدامات کیے؟ ٹوٹے ہوئے ڈیم کی یہ پہلی تصاویر جو این ڈی ٹی وی نے حاصل کی ہیں وہ بتاتی ہیں کہ یہ تباہی کتنی ہولناک تھی۔
فی الحال سکم میں بارش کی شدت میں کمی آئی ہے۔ اس کے ساتھ کسی نئی آفت کا خطرہ بھی کم ہوگیا ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق منگل اور چہارشنبہ کی صبح اوسط سے کئی گنا زیادہ بارش کی وجہ سے سکم کو اس بڑی تباہی کا سامنا کرنا پڑا۔
گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران بارش کی شدت میں کمی آئی ہے۔ اگلے 24 گھنٹوں میں سکم کے کچھ علاقوں میں موسلادھار بارش کی پیش گوئی کی گئی ہے۔
یہ حادثہ کن حالات میں پیش آیا اس پر کئی بڑے سوالات اٹھ رہے ہیں۔ سکم میں گلیشیئر کا ٹوٹنا یا پھٹ جانا ہمالیائی خطے میں تباہی کے بڑھتے ہوئے خطرے کے بارے میں ایک بڑا انتباہ ہے۔ اس لیے حکومتی اداروں کو اس سے نمٹنے کے لیے بڑے پیمانے پر تیاریاں کرنی ہوں گی۔