ایرانی فورسس اور افغان طالبان کے مابین تنازعہ
ایرانی پولیس نے ’جانی نقصان‘ سے متعلق آگاہ کیے بغیر کہا کہ ایران اور افغانستان سرحد پر ایرانی فورسس اور افغان طالبان کے مابین پانی کے تنازعہ پر جھڑپ ہوئی ہے۔
تہران/کابل: ایرانی پولیس نے ’جانی نقصان‘ سے متعلق آگاہ کیے بغیر کہا کہ ایران اور افغانستان سرحد پر ایرانی فورسس اور افغان طالبان کے مابین پانی کے تنازعہ پر جھڑپ ہوئی ہے۔
ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی نے پولیس فورس کے نائب سربراہ قاسم رضائی کا حوالہ دے کر بتایا کہ طالبان نے افغانستانی حدود میں رہتے ہوئے صبح 10 بجے ایرانی پولیس اسٹیشن پر ہر طرح کا مہلک ہتھیار استعمال کیا۔
ایرانی سرحدی محافظوں اور طالبان کے درمیان زابل کے سرحدی علاقے میں ساسولی کے مقام پر جھڑپیں ہوئی ہیں جس میں "ہر قسم کے ہتھیاروں ” کے ساتھ گولہ باری کا تبادلہ کیا گیا۔ اس کے کئی گھنٹوں کے بعد متضاد اطلاعات موصول ہوتی رہیں۔ اطلاعات کے مطابق یہ جھڑپیں دریائے ہلمند کے پانی کے انتظام پر اختلاف کی وجہ سے ہوئی تھیں۔
کابل میں دونوں اطراف نے ہفتہ کے روز کابل میں تناؤ کم کرنے کے لیے دریا کے پانی کے انتظام پر مشاورت کی ہے۔ایرانی میڈیا نے فریقین کے درمیان فائرنگ کے تبادلے کی تصدیق کی۔ ایرانی "پاسدارانِ انقلاب سے وابستہ چینلز نے ایسے ویڈیو کلپس نشر کیے جن میں افغانستان اور ایران کے درمیان سرحدی علاقے میں فائرنگ کی آوازیں سنی جا سکتی ہیں۔
طالبان کی وزارت داخلہ کے ترجمان عبد النافع تاکور نے ایک بیان میں کہا کہ آج ایرانی بارڈر فورسس نے صوبہ نمروز میں افغانستان کی طرف فائرنگ کی جس کا جوابی ردعمل سامنے آیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ لڑائی کے دوران ہر طرف ایک ایک شخص ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔ حالات اب قابو میں ہیں۔ ہم اپنے پڑوسیوں سے لڑنا نہیں چاہتے۔
افغان طلوع ٹی وی نے طالبان حکومت کے حوالے سے ایران کے حوالے سے کہا کہ جنگ چھیڑنے کے لیے بہانے گھڑنا کسی کے مفاد میں نہیں ہے اور مذاکرات ہی مسائل کے حل کا بہترین طریقہ ہے۔صوبہ بلوچستان میں ایرانی بارڈر گارڈ کمانڈ سنٹر نے کہا ہے کہ "سرحدی محافظوں نے بھاری گولہ باری سے طالبان کو بھاری نقصان پہنچایا۔
زرنج شہر کو بھاری ہتھیاروں اور میزائلوں سے نشانہ بنایا گیا۔پاسداران انقلاب سے وابستہ فارس نیوز ایجنسی کے مطابق فائرنگ کا تبادلہ ایران اور افغان سرحدی محافظوں کے درمیان ہونے والے اجلاس کے بعد رک گیا۔ دونوں فریقوں کے درمیان جنگ بندی کا اعلان کردیا گیا۔ ایرانی فورسز کی جانب سے میزائلوں کے استعمال کی خبریں سراسر غلط ہیں۔
علحدہ موصولہ اطلاع کے بموجب حدی جھڑپوں کے بعد طالبان نے ایران کو سخت الفاظ میں وارننگ دی ہے۔ طالبان تحریک کے ایک قائد نے افغان۔ ایران سرحد پر ہونے والی جھڑپ اور اس میں ہلاکتوں کے بعد کہا کہ "اگر امارت اسلامیہ کے شیوخ امارت اسلامیہ کے مجاہدین کو اجازت دیں تو امارت اسلامیہ کے مجاہدین 24 گھنٹوں کے اندر ایران پر قبضہ کر لیں گے۔
ایران ہماری طاقت کا امتحان نہ لے“۔طالبان کمانڈر کا یہ دھمکی آمیز بیان سرحدی جھڑپوں کے پس منظر میں سامنے آیا ہے، جس کے نتیجے میں 3 ایرانی سرحدی محافظ ہلاک اور دو شہری زخمی ہوئے تھے۔قبل ازیں ایرانی سرحدی محافظوں اور "طالبان” کے درمیان زابل کے سرحدی علاقے میں ساسولی کے مقام پر جھڑپیں ہوئی ہیں جس میں "ہر قسم کے ہتھیاروں کے ساتھ گولہ باری کا تبادلہ کیا گیا۔
اس کے کئی گھنٹوں کے بعد متضاد اطلاعات موصول ہوتی رہیں۔ اطلاعات کے مطابق یہ جھڑپیں دریائے ہلمند کے پانی کے انتظام پر اختلاف کی وجہ سے ہوئی تھیں۔ کابل میں دونوں اطراف نے ہفتہ کے روز کابل میں تناؤ کم کرنے کے لیے دریا کے پانی کے انتظام پر مشاورت کی ہے۔ایرانی میڈیا نے فریقین کے درمیان فائرنگ کے تبادلے کی تصدیق کی۔