حیدرآباد

بی جے پی حکومت کو گھرکا راستہ دکھانے کا وقت آگیا: کے سی آر

وزیر اعظم دریائے کرشنا میں ریاست کے معاملہ کوحل نہیں کرسکے۔ہم پراجکٹس تعمیر کررہے ہیں مگر بی جے پی قائدین مقدمات دائر کرتے ہوئے رکاوٹیں کھڑی کررہے ہیں۔ اس کے باوجود ہم کو خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔

جھلکیاں
  • وزیر اعظم نریندرمودی تلنگانہ کے دشمن
  • پراجکٹس کی مخالفت
  • وزیر اعظم کاایک بھی وعدہ پورا نہیں ہوا
  • ریاستی بی جے پی قائدین کی غلاماناذہنت
  • حیدرآبادمیں شیردہلی میں ڈھیر
  • ٹی آرایس حکومت‘ عوام پر ور

حیدرآباد: چیف منسٹرکے چندرشیکھرراؤ نے یوم آزادی کے موقع پروزیر اعظم نریندر مودی کی تقریر پرطنزکرتے ہوئے کہاکہ سرپررومال ڈالے صرف ڈائیلاگس بولناکافی نہیں ہوتا۔ مودی نے اپنی تقریر کے دوران ملک کے فائدے کیلئے کیا ایک لفظ بھی بولا؟ آج وقارآبادمیں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کے چندرشیکھرراؤنے وزیر اعظم کے خلاف اپنی تنقیدوں کے سلسلہ کوجاری رکھا۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ 8سال سے اقتدار میں رہنے کے باوجود مودی نے کچھ نہیں کیا۔ چیف منسٹرنے کہاکہ میں نے اس امید کیساتھ وزیر اعظم کی تقریر سماعت کی کہ شائد وہ آئندہ دو سالوں کیلئے کچھ کرنے کا ارادہ ظاہر کریں گے لیکن مودی نے ملک کے مفاد کی خاطر کوئی ایک جملہ بھی ادا نہیں کیا۔بے روزگاری بڑھتی جارہی ہے۔

روپے کی قدر میں گراوٹ ہورہی ہے۔ اس لئے موجودہ حکومت کو گھر کا راستہ دکھاکر اچھی حکومت لانے میں ہم سب کوکردارادا کرناچاہئے۔ کے سی آر نے کہاکہ وزیر اعظم نے آج تک کیئے وعدوں میں ایک بھی پورا نہیں کیا۔15لاکھ روپے دینے کا وعدہ کیا مگر15پیسہ نہیں دیئے۔

 وقار آباد کے عوام ان ناپاک طاقتوں کوسبق سکھائیں۔ اپنے مستقبل کو روشن اور تابناک بنانے کیلئے تہہ کرلیں۔چیف منسٹرنے کہاکہ اگر بی جے پی کے پرچم کودیکھ کردھوکہ میں آجائیں گے تو پریشانیاں‘مصائب و آلام ہمارا مقدربن جائے گا۔ اس پرچم کو تھامنے سے پھر حالات ماضی کی طرح ہوجائیں گے۔

 انہوں نے کہا کہ میں نے وزیر اعظم سے جاننا چاہا کہ ملک اورعوام کیلئے کیاگیا؟ کیا دلتوں‘ کسانوں‘ قبائیلیوں‘ مسلمان اقلیت کیلئے کچھ کیاگیا؟ خود توکچھ نہیں کیامگرریاستی حکومت کی جانب سے کیئے جارہے ترقیاتی اورفلاحی اقدامات کو مفت اسکیمس قرار دیتے ہوئے روکنا چاہتے ہیں۔

بی جے پی قیادت کسان بھائیوں کے گلے پر خنجر رکھ کر برقی بلس وصول کرنا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگربی جے پی کے پرچم کودیکھ کر دھوکہ کھاگئے توبورویلس اور بالولیوں کے پاس برقی میٹرس لگاکر آپ کی معیشت کو کمزور کردیا جائے گا اور ساہوکاروں کا پیٹ بھراجائے گا۔کیاہم اس خطرے کا سامناکرناچاہیں گے؟کیا آپ کو برقی مفت چاہئے؟اس بات کا فیصلہ آپ کوکرناہے۔

اس لئے آپ کوغوروفکر کرناچاہئے کہ اس پرچم کوتھامناخود کو ماضی کے تلخ دور میں ڈھکیلنا ہے۔ چیف منسٹر نے کہاکہ آج پٹرول‘ڈیزل اور گیس کی قیمتیں آسمان چھورہی ہیں۔ بینکوں کو لوٹاجارہاہے۔بڑے بڑے ساہو کار لاکھوں کروڑ روپے غبن کیئے ہوئے ہیں۔ ان کوبی جے پی کے پرچم کا آسرا حاصل ہے جبکہ ریاستی حکومت نے وقارآباد کیلئے بہت کچھ کیاہے۔

 برقی فراہم کی جارہی ہے۔ پینے کیلئے صاف پانی دیاجارہاہے۔وقارآباد کوضلع کا درجہ دیاگیا۔ آج ضلع کلکٹریٹ کی بہترین عمارت کا افتتاح کیاگیا۔ اگرٹی آرایس نہیں ہوتی تو تحریک تلنگانہ نہیں چلائی گئی ہوتی تو خوابوں کی ریاست تلنگانہ کاخواب پورا نہ ہوتا‘ وقارآباد کو ضلع کادرجہ حاصل نہ ہوتا‘ ضلع کلکٹریٹ کی نئی شاندار اور خوبصورت عمارت تعمیرنہ ہوتی عوام کے دہلیزتک نظم ونسق نہیں پہنچتا۔

 یہ سب عوام کے باشعوراوردوراندیش ہونے کی وجہ سے ممکن ہوا۔اب آگے بھی عوام کواپنے باشعور اور دوراندیش ہونے کا مظاہرہ کرناہو گا۔بی جے پی کی گمراہ کن باتوں سے خود کومحفوظ رکھنا چاہئے۔کے سی آر نے پارٹی قائدین کوہرضلع سے ایک ہزار افراد کو کرناٹک کے سرحدی مقامات کا دورہ کرتے ہوئے حالات کا مشاہدہ کرانے کا مشورہ دیا۔

 انہوں نے بی جے پی سے جاننا چاہا کہ کیا کرناٹک میں کلیان لکشمی اورشادی مبارک اسکیم پر عمل کیا جارہا ہے۔کیا مشن بھاگیرتا کی طرح ہر گھر کو پینے کیلئے صاف شفاف پانی سربراہ کیا جارہاہے۔ انہوں نے کہاکہ بے شمار مشکلات کا سامنا کرتے ہوئے حاصل ہوئے تلنگانہ کو بہترین انداز میں ترقی کی طرف لئے جایا جارہاہے۔ اب اس عظیم الشان تلنگانہ کوبچانے کی ضرورت ہے۔

 ریاست کے آبی پراجکٹس کو بچانا ہے۔بی جے پی تلنگانہ کے آبپاشی پراجکٹس کے متعلق اچھا نظریہ نہیں رکھتی۔ یہ بی جے پی ہی ہے جوپالموروپراجکٹ کے خلاف کھڑی ہے۔ اب تک پراجکٹ کے متعلق ایک سوسے زیادہ نمائندگی کی گئی مگر بی جے پی (مرکزی حکومت) ٹس سے مس نہیں ہورہی ہے۔

 خود وزیر اعظم ہی تلنگانہ کے دشمن بن گئے ہیں۔ اگر یہاں کے بی جے پی قائدین میں ہمت ہے‘دم خم کا مظاہرہ کرنے کی جرائت ہے تومرکزی حکومت سے پالمورو رنگا ریڈی پراجکٹ کو منظور کرائیں۔ مگر ان کا غلامانہ طرز عمل پراجکٹ کی تکمیل میں تاخیر کا باعث بناہوا ہے۔

اسی لئے ضلع وقارآباد کو بر وقت پانی کی فراہمی میں مشکل پیش آرہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ کام چھوڑکرکے سی آر جس بس میں سفر کررہے ہیں اس کے آگے آکر احتجاج کرنے سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ یہی ہمت کامظاہرہ مرکزی حکومت کے آگے دکھانا چاہئے۔مگر ایسا نہیں ہورہاہے۔

آج تک وزیر اعظم دریائے کرشنا میں ریاست کے معاملہ کوحل نہیں کرسکے۔ہم پراجکٹس تعمیر کررہے ہیں مگر بی جے پی قائدین مقدمات دائر کرتے ہوئے رکاوٹیں کھڑی کررہے ہیں۔ اس کے باوجود ہم کو خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔

 ہر حال میں پراجکٹس کومکمل کرتے ہوئے چار لاکھ ایکڑاراضی کوسیراب کیا جائے گا۔یہاں کے کھیتوں میں بہر صورت دریائے کرشنا کا پانی لایاجائے گا۔کے سی آر نے عوام کوبی جے پی کے مذموم منصوبوں کوناکام بنانے‘ خوابوں کی ریاست تلنگانہ کودوبارہ تاریکی اور پسماندگی کی نذر ہونے سے بچانے‘مفادت پرست سیاست دانوں کی مذموم شازشوں سے محفوظ رکھنے کی ضرورت ظاہر کی۔

کے سی آر نے کہا کہ ہماری ترقی کے مخالف تکالیف سے غیر واقف‘ریاست کے تلنگانہ کے مخالف لوگ ہم پر نہیں رہے ہیں۔اس وقت ریاست کیلئے 14سال جدوجہد کی گئی۔ اپنی جان کو داؤ پر لگادیا۔ریاست کے قیام کے بعد آپ کے تعاون سے حکومت بنائی‘مرحلہ واری انداز میں ریاست کوترقی دی گئی۔اس ترقی کے عمل کوجاری رکھناہے۔

صنعتوں کا قیام عمل میں لانا ہے‘انفارمیشن وٹکنالوجی کے شعبہ کو ریاست بھر میں وسعت دیناہے۔زراعت میں ابھی مزید ترقی کرنا ہے۔سیاسی شعور کو اجاگر کرنا چاہئے‘بے شعوری دوبارہ دھوکہ دہی کا راستہ کھولے گی۔

 ہم کوہمیشہ چوکس وچوکنا رہتے ہوئے دوست اوردشمن کوسمجھناچاہئے۔ تلنگانہ کو ماضی کے پریشانیوں سے محفوظ رکھنا چاہئے۔ انہوں نے نوجوانوں کو بی جے پی کے گمراہ کن پروپوگنڈے سے دور اور ہوشیاررہنے کی اپیل کی۔