تلنگانہ

تلنگانہ میں حصول اقتدار،بی جے پی کا خواب پورا نہیں ہوگا

بی جے پی جو،اب تک ریاست میں حکومت بنانے کا خواب دیکھ رہی تھی، اب لگتا ہے کہ حقیقت کو تسلیم کرچکی ہے کہ دہلی ابھی بہت دور ہے۔ ریاست میں اقتدار حاصل کرنے اس کا خواب، خواب ہی رہے گا۔

حیدرآباد: بی جے پی جو،اب تک ریاست میں حکومت بنانے کا خواب دیکھ رہی تھی، اب لگتا ہے کہ حقیقت کو تسلیم کرچکی ہے کہ دہلی ابھی بہت دور ہے۔ ریاست میں اقتدار حاصل کرنے اس کا خواب، خواب ہی رہے گا۔

اطلاعات کے مطابق بی جے پی ہائی کمانڈ بھی اس بات کو تسلیم کرچکی ہے کہ تلنگانہ میں اقتدار حاصل ہونے کے امکان موہوم ہیں اور اب ساری کوشش اصل اپوزیشن کا درجہ حاصل کرنے پر مرکوز کی جانی چاہئے۔

حالیہ دنوں مرکزی وزیر نتن گڈکری کی جانب سے ایک ٹیلی ویژن چیانل سے بات چیت کرتے ہوئے اس حقیقت کا کھل کر اعتراف کیا گیا۔ ایک طرف ریاست میں داخلی خلفشار کا شکار بی جے پی اور دوسری طرف بی جے پی کی اعلیٰ قیادت کا اعتراف بی جے پی کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے۔

نتن گڈکری کے متعلق کہا جارہا ہے کہ انہوں نے کہا کہ ابھی بی جے پی کو مزید مستحکم ہونا ہے اور ہم تلنگانہ میں یقینی طور پر مضبوط ہوں گے۔

اصل اپوزیشن کے عہدہ حاصل کریں گے۔ اگر سب کچھ منصوبہ کے مطابق ہوتا ہے تو نتائج مزید بہتر برآمد ہونے کی توقع ہے گڈکری کے بیان سے یہ ثابت ہوچکا ہے کہ تلنگانہ میں حکومت بنانے کی اہلیت بی جے پی کے ریاستی قائدین میں نہیں ہے۔

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اب تک بھی بی جے پی ہائی کمانڈ خوش فہمی میں مبتلاء تھی اور نتن گڈکری بھی خوش فہمی میں مبتلا ہیں کہ بی جے پی کو اصل اپوزیشن کا درجہ حاصل ہوگا۔ ماہرین سیاست کا کہنا ہے کہ بی جے پی کو ریاست میں کوئی اہمیت ہی نہیں ہے۔

اگر بی جے پی کو چوتھا مقام بھی حاصل ہوتا ہے تو کوئی حیرت کی بات نہیں ہونی چاہئے۔موجودہ طور پر ریاستی بی جے پی عجیب وغریب صورتحال سے دوچار ہے۔

بنڈی سنجے کی نااہل قیادت، ای راجندر کی معنیٰ خیز سیاسی چالیں، رگھونندن راؤ کی چالاکی، ڈی اروند کی خاموشی، دیگر قائدین میں ذات کی بنیاد پر ایک دوسرے کو اونچا اور نیچا دکھانے کی کشمکش، گروپ بندی، بی جے پی تلنگانہ کو تمام ریاستی بی جے پی یونٹس میں سرخیوں میں رکھی ہوئی ہے۔

a3w
a3w