حیدرآباد میں ایک شخص نے ساتھی کے قتل کے بعد لاش کے اعضاء فریج میں رکھ دیئے
ایک گھناونے عمل میں حیدرآباد میں ایک شخص نے خاتون ساتھی کاقتل کرنے کے بعد پتھرکاٹنے والی مشین سے اس کی لاش کے تکڑے کردیئے اور ملزم نے پھر ان تکڑوں کو مختلف مقامات پر ٹھکانے لگادیئے۔

حیدرآباد: ایک گھناونے عمل میں حیدرآباد میں ایک شخص نے خاتون ساتھی کاقتل کرنے کے بعد پتھرکاٹنے والی مشین سے اس کی لاش کے تکڑے کردیئے اور ملزم نے پھر ان تکڑوں کو مختلف مقامات پر ٹھکانے لگادیئے۔
ملزم متاثرہ کے پیر اورہاتھوں کوگھر کے فریج میں محفوظ کررکھاتھا اور وہ ماحول میں بدبوپھیلنے سے روکنے کے لئے ان اعضاء پر جراثیم کش ادویات اورپرفیوم کا چھڑکاؤ کرتا تھا۔ حیدر آباد سٹی پولیس نے 17مئی کوموسیٰ ندی کے قریب خاتون کا سردستیاب ہونے کے معمہ کو حل کرنے کے دعویٰ کے بعد دل دہلادینے والا یہ جرم جمعرات کے روز منظرعام پر آیا۔
یہ کیس نئی دہلی کے شرادھا والکر اور انکی یادو کیس میں مماثلت پائی جارہی ہے۔ان دونوں کیسوں کے ملزمین نے متاثرین کے لاش کے اعضاء کو ریفریجٹرمیں رکھاتھا تاکہ انہیں ٹھکانے لگایا جاسکے۔ڈی سی پی ساوتھ ایسٹ زون روپیش چنوری نے کہاکہ بی چندرا موہن نامی شخص کی گرفتاری جوغیرشادی بتایا گیا ہے اوروہ اسٹاک مارکٹ میں آن لائن ٹریڈنگ کا کام کرتا ہے‘سے اس کیس میں پولیس کوغیرمعمولی کامیابی ملی ہے۔
48 سالہ موہن کے گزشتہ 15برسوں سے 55 سالہ خاتون یارام انوادھاریڈی سے غیر مجازتعلقات تھے۔ اس خاتون نے پہلے ہی اپنے شوہر سے راہیں الگ کرلی تھی اور وہ طویل عرصہ سے چندراموہن کیساتھ اس کے مکان موقوعہ دلسکھ نگر کی چیتنیہ پوری کالونی میں رہ رہی تھیں۔ خاتون 2018 سے ضرورت مندوں کو سود پر قرض فراہم کرتی تھی۔
ان دونوں میں اختلافات اس وقت پیداہوگئے جبکہ چندرا موہن‘انورادھاریڈی سے حاصل کردہ 7 لاکھ روپے کا قرض واپس کرنے میں ناکام رہا۔ آن لائن تجارت کرنے کیلئے اس نے خاتون سے یہ قرض حاصل کیاتھا۔خاتون‘ وقفہ وقفہ سے قرض واپسی کیلئے اصرار کررہی تھی۔ انو رادھاریڈی‘قرض کی واپسی کیلئے چندرا موہن پردباؤ ڈال رہی تھی جس پر موہن نے اپنے ساتھی کے قتل کا منصوبہ بنایا۔
12مئی کوملزم جندراموہن کا اپنے مکان میں ہی ریڈی کے ساتھ جھگڑاہوگیا۔ملزم نے چاقو سے خاتون پرحملہ کردیا۔ متاثرہ کی چھاتی‘شکم پر چاقوکے ضربات سے شدید زخم آئے جس کی وجہ سے وہ ہلاک ہوگئی۔ قتل کے بعد ملزم نے اسٹون (پتھر)کٹنگ کی دوچھوٹی مشینیں خریدی ان مشینوں کے ذریعہ اس نے لاش کے تکڑے کئے اوران تکڑوں کومختلف مقامات پر پھینک دیا۔
اس نے دھڑسے سرکو کاٹا اور کٹے سرکوایک سیاہ پالی تھین میں رکھ دیا۔ پھر اس نے دھڑ سے دونوں پیر اور ہاتھ کاٹے اوران پیراور ہاتھوں کوگھر کے فریج میں رکھا جبکہ دھڑ کوسوٹ کیس میں رکھا تاکہ اسے ٹھکانے لگایاجاسکے۔15مئی کو اس نے مہلوکہ کے کٹے سرکوجو سیاہ پالی تھین میں رکھا ہواتھا‘آٹوکے ذریعہ موسیٰ ندی کے قریب لے گیا اور پھر کٹے سرکو وہاں پھینک دیا۔
بعدازاں ملزم نے فینائل‘ڈیٹائل‘ خوشبو دار اگربتی اورکافور خریدااوران وہ چیزوں کا لاش کے اعضاء پر باقاعدگی کے ساتھ چھڑکاؤ کرتا تھا تاکہ لاش کے اعضاء کی بدبو پھیلنے نہ پائے۔وہ‘لاش کے اعضاء کوکس طرح ٹھکانے لگایا جائے‘اس تعلق سے ویڈیودیکھاکرتاتھا۔ پولیس کے مطابق وہ انورادھا ریڈی کا سل فون استعمال کرتاتھا تاکہ لوگوں کویہ پیام جائے کہ خاتون زندہ ہے اور وہ کسی دوسرے مقام پر مقیم ہے۔
17مئی کو صفائی عملہ‘ ملک پیٹ میں موسیٰ ندی کے قریب افضل نگر کمیونٹی ہال کے نزدیک کچرے کے مقام پر کٹے سرکو پایا تھا۔ملک پیٹ پولیس نے کیس درج کرتے ہوئے اس معاملہ کی یکسوئی کے لئے 8 ٹیموں کوتشکیل دیاتھا۔سی سی ٹی وی فوٹیج کی اسکیاننگ اوردیگر ٹکنالوجی کے آلات استعمال کرتے ہوئے پولیس نے ملزم کی شناخت کرنے میں کامیابی حاصل کرلی۔آخرکار ملزم نے جرم کا اعتراف کرلیا۔
پولیس نے گھر سے متاثرہ کی لاش کے اعضاء برآمد کرلئے اور انہیں پوسٹ مارٹم کیلئے روانہ کردیا۔ اس کیس کی تحقیقات انسپکٹرکے سرینواس اور ڈیٹیکٹیو انسپکٹر ایل بھاسکر ریڈی‘اے سی پی ملک پیٹ جی شیام سندر کی نگرانی میں عمل میں آئی۔