تلنگانہ

روپیہ کی گرتی قدر پر ریونت ریڈی اور وزیر فینانس میں لفظی جنگ

لوک سبھا میں پیر کے روز روپیہ کی گرتی قدر اورملک کی معیشت کی مجموعی صورتحال پر وزیر فینانس نرملاسیتارمن اور کانگریس کے رکن اے ریونت ریڈی کے درمیان لفظی جنگ چھڑگئی۔

نئی دہلی: لوک سبھا میں پیر کے روز روپیہ کی گرتی قدر اورملک کی معیشت کی مجموعی صورتحال پر وزیر فینانس نرملاسیتارمن اور کانگریس کے رکن اے ریونت ریڈی کے درمیان لفظی جنگ چھڑگئی۔

ایوان میں یہ ڈرامہ اس وقت شروع ہوا جب اے ریونت ریڈی جوتلنگانہ کے حلقہ ملکاجگری سے لوک سبھا میں نمائندگی کرتے ہیں‘ نے وقفہ سوالات کے دوران روپیہ کی گرتی قدر کے بارے میں ایک سوال پوچھا اور انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کے اُس قدیم بیان کا حوالہ دیا جب وہ گجرات کے چیف منسٹرتھے۔

ریڈی نے مودی کے قدیم بیان کے حوالہ سے کہاکہ اُس وقت ایک امریکی ڈالر کے بمقابل روپیہ 66 تھا تب مودی نے کہاتھا کہ روپیہ‘آئی سی یو میں چلاگیا ہے اب جبکہ روپیہ 83.20 ہے تو ایسا لگ رہاہے کہ روپیہ مردہ خانہ کی طرف جارہا ہے۔

انہوں نے کہاکہ مودی اور ان کے دونوں کاایک ہی سوال ہے کہ آیا حکومت کے پاس ایسا کوئی عملی منصوبہ ہے کہ مردہ خانہ سے روپیہ کوصحت کے ساتھ گھر واپس لایا جائے؟۔نرملاسیتارمن نے اس سوال کا جواب دیتے ہوئے کہاکہ ”پارلیمنٹ میں چند افراد‘ملک کی بڑھتی معیشت سے حسد رکھتے ہیں“۔

انہوں نے کہاکہ اگرچیکہ ملک سب سے تیزی کے ساتھ ترقی کرنے والی معیشت ہے۔ اپوزیشن حسدرکھتا ہے اور اس کو اس سے مسئلہ ہے اوراسے مذاق کے طورلیاگیا ہے۔مودی کے قدیم بیان کواجاگر کرنے پر سیتا رمن نے کانگریس کے رکن پارلیمنٹ کونشانہ ملامت بناتے ہوئے کہاکہ اگر رکن کو مودی کا قدیم بیان یادہے توانہیں اُس وقت کی معیشت کے عوامل(پیرامیٹرز) کابھی حوالہ دینا چاہے جب ملک کی پوری معیشت آئی سی یومیں تھی مگر آج وبا اور روس۔

یوکرین جنگ کے باوجود ہماری معیشت تیزی کے ساتھ فروغ پانے والی معیشت ہے۔انہوں نے کہاکہ دنیا بھر میں ڈالرمستحکم ہورہا ہے اوردیگر ممالک کی کرنسیوں کی قدر گرتی جارہی ہے مگر ہندوستانی معیشت ہی ڈالر کے خلاف مضبوطی سے کھڑی ہوئی ہے۔

انہوں نے کہاکہ یہ معاملہ ستائش کرنے کا ہے نہ کہ مذاق اڑانے کا۔ جب کانگریس ایم پی نے اپنی ذات کے حوالہ سے ایک سوال پوچھنے کی کوشش کی اورمودی کے بیان کا تذکرہ کیا تو اسپیکر اوم برلا نے ریونت ریڈی کی سرزش کرتے ہوئے ان سے مناسب سوال کرنے کو کہا۔

انہوں نے کہاکہ کوئی بھی رکن‘ذات‘ مذہب کی بنیادپرایوان میں نہیں پہونچا بلکہ عوام کی جانب سے جمہوری انداز میں انہیں اپنے نمائندوں کے طورپر منتخب کرتے ہیں۔ انہوں نے ایوان میں اس طرح ذات‘مذہب کے حوالہ سے سوال کرنے پر کارروائی کا انتباہ دیا۔